ہم انسان ہیں
دونوں ممالک اپنے اپنے اخبارات اور ٹی وی چینل پر دشمن کو دھول چٹا چکے ہیں ۔ دونوں اپنی اپنی سرحدوں پر فاتح ہیں ۔ مگر مجھے ان ماوں کا خیال آتا ہے جن کے بیٹے سرحدوں پر تعینات ہیں اور دو ریاستوں کے مفروضہ قومی مفاد کا یوں تحفظ کر رہے ہیں کہ نہیں معلوم اگلا سانس بھی لے سکیں گے یا نہیں ۔ شک ہے تو سرحدوں پر مرنے والوں کی ویڈیوز دیکھ لیں اور تصور کریں اگر ان کی جگہ ہم ہوتے اور ہماری مائیں ہمارے لاشے وصول کرتیں ؟
دونوں طرف کے نام نہاد حب الوطن کہتے ہیں کہ اگر دوسری طرف سے جارحیت ہو گی تو ہم بھی ردعمل دیں گے ۔ ہم بزدل نہیں ۔ وطن پر کٹنے کو تیار ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ اور دونوں طرف کے امن پسند سوال کرتے ہیں کہ اگر مان لیا جائے کہ دونوں طرف سے جارحیت ہو رہی ہے تو پھر ؟ میرے خیال میں پھر غداری کے طوق گلے میں ڈالنے کو دونوں طرف کے شدت پسند نیشنلسٹ متحد ہوں گے ۔
اللہ میرے ، انسانیت پر نیشنلزم غالب آ چکا ۔ انسانیت کی بات کی جائے تو کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں ۔ اخلاق پر جذبات غالب آ چکے ہیں ۔ زندگی پر موت کو ترجیح دی جا رہی ہے ۔ امن و خوشحالی کے امکانات پر چھاپہ مار گروہوں کا قبضہ ہے ۔ حب الوطنی پر نیشنل ازم اور جنگی جنون غالب ہے ۔
مگر ایک معقول آدمی کیا کرے ؟ وہی جو دانائی اخلاص انسانیت اخلاق اور ترقی و خوشحالی کا ناگزیر تقاضہ ہے ۔ ہمیں دونوں طرف کے انسانوں سے پیار ہے ۔ ہم جنگ کے ایندھن میں دونوں ممالک کے شہریوں کو جلتا نہیں دیکھ سکتے ۔ ہم حب الوطنی اپنے ملک کی عوام ، دھرتی ، یہاں کی تاریخ و ثقافت سے پیار کو سمجھتے ہیں ۔ نیشنل ازم دوسرے ملک کے شہریوں اور ان کی ثقافت سے نفرت کا نام ہے ۔ ہم حب الوطن ہیں اور دنیا بھر کی تمام ثقافتوں کا احترام کرتے ہیں ۔ حب الوطنی انسان دوستی ہے نیشنل ازم انسانوں کو تقسیم کرتا ہے ہم دنیا بھر کے تمام انسانوں کے دوست ہیں ۔ ہم ہر قسم کی جنگ کے مخالف ہیں جو برپا ہوئی ، جو برپا ہے اور جو برپا ہو گی ۔ ہم مفاہمت اور مکالمے کو تمام مسائل کے حل میں واحد حل سمجھتے ہیں ۔
- حماس اسرائیل قضیے میں چند گزارشات - 19/05/2021
- مولانا طارق جمیل سے اختلاف کس بات کا ہے؟ - 03/05/2021
- کیا اسٹیٹ بنک کی آزادی ضروری تھی؟ - 28/03/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).