اے آر وائی ٹی وی چینل نے ایف بی آر کو 99 کروڑ نہیں، 5 ارب روپے ادا کرنا ہیں: حامد میر


معروف صحافی حامد میر نے اپنے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منگل کے اخبارات میں خبر ہے کہ ایک ٹی وی چینل پر 99 کروڑ روپے کے ٹیکس چوری کا الزام ہے، ڈان نے واضح طور پر لکھا ہے کہ

Govt accuses ARY of tax evasion, asks it to pay Rs 992 million.

حامد میر کا موقف تھا کہ اگرچہ اے آر وائی کو پی ٹی آئی کا پرجوش حامی چینل سمجھا جاتا ہے تاہم اس طرح کے معاملات میں یہ نہیں دیکھنا چاہیے کہ یہ فرد یا ادارہ حکومت کا حامی ہے یا مخالف ہے، اس میں صرف یہ دیکھنا چاہیے کہ ایف بی آر نے جو نوٹس دیا ہے وہ میرٹ پر صحیح ہے یا غلط ہے۔ اگر نوٹس درست ہے تو یہ معاملہ صرف 99 کروڑ روپے کا نہیں بلکہ پانچ ارب روپے کا ہے، اس ٹی وی چینل کو پانچ ارب روپے ایف بی آر کو ادا کرنا ہیں اور عمران خان کے الفاظ میں یہ کسی کے باپ کا پیسہ تو نہیں ہے۔

 سینئر صحافی مہتاب حیدر نے کہا کہ ایف بی آر نے تحقیقات کے بعد اے آر وائی کو نوٹس دیا ہے، یہ 2013 ء کی اسسمنٹ ہے جس پر 2019ء میں نوٹس جاری ہوا ہے، اے آر وائی نے ایک کمپنی پاکستان میں بنائی اور دوسری کمپنی یو اے ای میں بنائی، پاکستان میں جو کمپنی چیزیں پروڈیوس کررہی تھی وہ انہوں نے اے آ ر وائی دبئی جو ایف زیڈ ایل ایل سی کے نام سے کمپنی تھی اس کو بیچ دیں، انہوں نے یہ ظاہر کیا کہ یہ ایکسپورٹس ہیں اور ایکسپورٹس پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔

ایف بی آر نے اس پر اعتراض کیا تو انہوں نے اپنے ڈاکومنٹس میں ٹیمپرنگ کی۔ ٹیمپرنگ سے مراد ہے کہ انہوں نے جو ڈاکومنٹس پہلے ایف بی آر کو بتائے تھے وہ غلط بتائے تھے، اپنی لاگت کو inflate کیا تھا اور مبینہ ٹیکس چوری میں وہ ملوث ہیں، یہ واضح طور پر ایک allegedly ٹیکس فراڈ کا کیس ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس حکومت کا دعویٰ رہا ہے کہ ہم بڑے اور طاقتور لوگوں سے ٹیکس لیں گے۔ یہ اس حکومت کے لئے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہے حکومت اس پر آگے کیسے پروسیڈ کرتی ہے۔

 مہتاب حیدر نے بتایا کہ انہوں نے پہلے کہا کہ یہ ایئر ٹائم ہے، ایف بی آر نے جب کہا کہ آپ کا یہ ایئر ٹائم نہیں بنتا کیونکہ یہ آپ دوبارہ سے ٹیلی کاسٹ کر رہے ہیں تو انہوں نے اپنے ڈاکومنٹ کو تبدیل کیا اور اس میں content کا لفظ استعمال کرنا شروع کردای، ایف بی آر کے ماہرین کہہ رہے یہ واضح طور پر مبینہ طور پر ٹیکس فراڈ کا کیس ہے، ایف بی آر نے اس کیس کی تحقیقات اپریل 2019 ء سے شروع کی تھی جبکہ انہیں نوٹس جون میں دیا، نوٹس دینے کے بعد پروسیڈنگز اب اپیل کی اسٹیج پر ہیں۔

ایف بی آر نے بنیادی طور پر چار الزامات لگائے تھے لیکن اے آر وائی نے صرف ایک الزام کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں مناسب ٹائم نہیں دیا،


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).