ہم بھی حسین کو مانتے ہیں، مگر کیا۔۔۔


”ہم بھی حسین کو مانتے ہیں، مگر کیا۔۔۔“جب بارہا اس جملے کو سننتا ہوں تو لگتا کہ ہر دوسرا شخص اپنا تعلق حسین علیہ السلام سے بنانا چاہتا ہے یا بنا رہا ہے۔ میرا ہمیشہ اپنے ایسے مخاطب سے یہی سوال ہوتا ہے کہ ”آپ حسین ابن علی کو کیا مانتے ہو؟“ جواب مختلف ہوتے ہیں کوئی امام کہتا ہے کوئی نواسہ رسول، کوئی جوانان جنت کا سردار، کوئی سید الشہداء مانتا ہے تو کچھ لوگ حسین ابن علی کو مقصد حیات، انسانیت کی بقاء، آیت اللہ اور بہت کچھ مانتے ہیں۔

حسین ابن علی کا تعلق یا پہچان نواسہ رسول ہے یا پھر کربلا، کیا حسین کی معرفت کے لئے اتنا جاننا کافی ہے؟ اگر اتنا جاننا کافی ہے تو کربلا میں حسین کے سبھی قاتل مسلمان تھے۔ سب حسین کو نواسہ رسول اللہ مانتے تھے جانتے تھے، پھر بھی حسین کو نعرہ تکبیر کے ساتھ قتل کر دیا گیا، جشن منائے گئے، سر حسین کو بازاروں اور درباروں میں پھرایا گیا، ایسا کیوں ہوا؟

انسانیت کی معراج کیا ہے؟ مذہب کہتا ہے خدا شناسی و معرفتِ حق ہے، انٹلیکچوئلز اس کو انسانی اقدار سے تعبیر کرتے ہیں جبکہ غیر مذہبی افراد کے لئے زندگی چند سالوں پر محیط سانسوں کے سفر کے سوا کچھ نہیں، سو جتنا ہو سکے اس زندگی سے لطف اٹھانے کی بات کرتے ہیں۔ لیکن انسانی زندگی کا وژن دراصل اس کا مقصد ہے،جس کا جتنا بڑا مقصد ہوگا وہ انسان اتنا ہی بلند، ارفع و اعلی قرار پائے گا۔

حسین ابن علی اور مقصد حیات: اس ایک جملے کو کچھ ایسا دیکھتے ہیں کہ حسین جیسے انسان کا مقصد حیات کیا ہے؟ اس بات کو سمجھنے کے لئے پہلے حسین کو جان لینا ضروری ہے، اگر حسین نواسہ رسول اللہ ہے تو یہ رشتہ تو عظیم ہے لیکن کیا صرف یہی ہونا کافی ہے؟ رسول اللہ کے قرابتداروں سے محبت توقرآن سے ثابت ہے تو لہذا حسین ابن علی سے اگر دنیا میں کوئی اور محبت نہ بھی کرتا تو بھی مسلمانوں پر تو یہ بات واجب تھی کہ رسول کے نواسے سے محبت کرتے، اگر بات کربلا کی جائے تو دیکھنا پڑے گا کربلا کیا ہے؟

کربلا یعنی الوہیت، واحدانیت، سنت، ولایت، خدا و حق شناسی، معرکہ حق و باطل۔ کربلا بیداریم ذمہ داری و وفاداری ہے۔ کربلا دشمن شناسی ہے، کربلا دین ہے، راہ نجات ہے، کربلا یعنی حی علی الفلاح، کربلا یعنی حَیَّ علٰی خَیر العَمَل، کربلا ہوشمندی و سمجھداری کا راستہ ہے، کربلا عمل کا راستہ ہے، ملائیت اور یزیدیت سے جدا ہے کربلا، یہ صرف جاننے والوں کا نہیں بلکہ ماننے والوں کا راستہ ہے، اور کربلا حسینت ہے، کربلا حروں کا راستہ ہے۔ غلام محمد قا صر نے بہت گہری بات کہی تھی۔

یزید آ ج بھی بنتے ہیں لوگ کوشش سے
حسین خود نہیں بنتا، خدا بناتا ہے

اور جس کو خدا خود بناتا ہے، جس کا خدا انتخاب کرتا ہے اس کا امتحان بھی بڑا ہوتا ہے، اب اس انتخاب کو سمجھنے کی ضرورت ہے، حسین ابن علی کی پہچان کی ضرورت ہے۔ کیا جو آپ سمجھتے ہیں یا جو لوگ حسین کو سمجھتے آئے ہیں وہ کافی ہے؟ شاید نہیں کیونکہ اگر آپ حسین ابن علی کو سمجھ جاتے تو آپ مقصد حیات پا لیتے، آپ ظلم و جبر کے خلاف برسرپیکار نظر آتے، آپ خاموش تماشائی نہ بنے پھرتے، آپ اپنی کربلا بنا لیتے، آپ یزیدیوں کو آشکار کرتے، آپ باطل کے خلاف اعلان جنگ کرتے، لیکن اگر آپ نے ایسا کچھ نہیں کیا تو آپ حسین کو جان ہی نہیں پائے ہیں۔

امام علی مقام نے مدینہ سے نکلنے کا مقصد بیان کیا، فرمایا ”میں اس لیے خروج نہیں کر رہا ہوں کہ فساد پھیلاؤں اور ظلم کروں بلکہ میں اس وجہ سے خروج کررہا ہوں تاکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کروں۔ اور میرا ارادہ یہ ہے کہ امر بالمعروف کروں اور نہی عن المنکر کروں۔ اور اپنے نانا اور بابا کی سیرت پر چلوں۔“ (بحارالانوار ج 44 ص 329، حماسہ حسینی ج 1 ص 207 )

امام نے میدان کربلا میں لشکر ابن سعد سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”انشدکم اللّٰہ ہل تعرفونی، قالوا اللھم نعم انت ابن رسول اللّٰہ وسبطہ۔ قال انشدکم اللّٰہ ہل تعلمون ان جدّی رسول اللّٰہ قالوا اللھم نعم۔ میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں کیا تم مجھے پہچانتے ہو؟ کہا کہ ’ہاں آپ رسول اللہ (ص) کے فرزند اور ان کے نواسے ہیں۔‘ اس کے بعد آپؑ نے فرمایا’کیا تم جانتے ہو کہ میرا نانا رسول خدا (ص) ہیں؟‘“ (لھوف ص 120 )

آپ امام حسین علیہ السلام کے ان دونوں فرامین پر نظر ڈالیں کہ حسین ابن علی کے خروج کا مقصد کیا تھا اور پھر اپنے دشمن سے پوچھ رہے ہیں کہ کیا تم مجھے جانتے ہو اور جواب مثبت مل رہا ہے، اے عقلمندو حسین کا پیغام واضح کرتا ہے کہ انہیں صرف نواسہ رسول مان لینا کافی نہیں۔ حسین ابن علی کو نمائندہ حق ماننا اور حسین کا ساتھ دینا واجب ہے۔

کربلا کا سب سے بڑا معجزہ ہے کہ اس کے بعد سے حق و باطل کی راہیں جدا ہو گئیں،اب یا تو آپ حسینی ہیں یا پھر۔۔۔ (خالی جگہ چھوڑ کر آپکو پُر کرنے کا موقع دے رہے ہیں ) فیصلہ آپ کا ہے۔ کوئی گرے ایریا ( درمیانی راستہ) بچا ہی نہیں۔ آپ حسین ابن علی کی جانب ہیں یا پھر نہیں ہیں۔

وقار حیدر

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وقار حیدر

وقارحیدر سما نیوز، اسلام آباد میں اسائمنٹ ایڈیٹر کے فرائض ادا کر رہے ہیں

waqar-haider has 57 posts and counting.See all posts by waqar-haider