کائنات میں زندگی کی تلاش: زندگی کے لیے موزوں سیارے پر پانی دریافت


K2-18b

ESA/UCL
سیارے K2 -18b کے بارے میں خیال ہے کہ اس کے ماحول میں پانی کی شرح 50 فیصد ہے

ماہرین فلکیات نے پہلی بار ایک ایسے سیارے پر پانی تلاش کیا ہے جہاں زندگی ممکن ہو سکتی ہے۔ زندگی کے لیے موزوں سمجھا جانے والا یہ سیارہ خلا میں بہت دور ایک ستارے کے گرد اتنے فاصلے پر گردش کر رہا ہے کہ اس پر زندگی ممکن بنانے والے حالات موجود ہو سکتے ہیں۔

K2-18b نامی یہ سیارہ اس دریافت کے بعد کائنات میں زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں ایک اہم امیدوار بن گیا ہے۔

اب اگلا مرحلہ یہ ثابت کرنے کا ہے کہ اس سیارے کی فضا میں ایسی گیسیں موجود ہیں جو وہاں زندگی ممکن بنا پائیں۔ اس کے لیے نئے اور مزید طاقتور ٹیلی سکوپ چاہیے ہوں گے اور ایسا کرنے میں دس سال لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بڑے سیارے کی دریافت پر ماہرین حیران

سب سے بڑے اور سب سے دور بلیک ہول کی دریافت

زمین کے قریب سے گزرنے والا سب سے بڑا سیارچہ

اس دریافت کی تفصیل سائنس کے جریدے ’نیچر ایسٹرانومی‘ میں شائع کی گئی ہے۔

اس مشن کے رہنما سائنسدان یونیورسٹی کالج آف لندن کے پروفیسر گیو وانا ٹینیٹی نے پانی کی اس دریافت کو ’ہوش اڑا دینے والی دریافت‘ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’پہلی بار ہم نے ایک ایسے سیارے پر پانی کے آثار دیکھے ہیں جو اپنے ستارے سے اتنے فاصلے پر گردش کر رہا ہے کہ وہاں زندگی ممکن ہو سکتی ہے۔‘

یونیورسٹی کالج کی ڈاکٹر انگو والڈمان کے مطابق سیارہ K2-18b زمین سے 111 نوری سال یعنی 650 ملین میل کے فاصلے پر ہے اور وہاں خلائی گاڑی بھیجنا ممکن نہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں وہاں زندگی کی موجودگی کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے ہمیں خلا میں دیکھنے والی ٹیلی سکوپ کے ان نئے ماڈلز کا انتظار کرنا ہو گا جو سنہ 2020 کی دہائی میں تیار ہوں گے۔ ان ٹیلی سکوپ کی مدد سے ہم اس سیارے کے ماحول میں ایسی گیس کی موجودگی کا پتہ چلا سکیں گے جو صرف زندگی کے وجود سے ہیں پیدا ہو سکتی ہیں۔

’ایکسو پلینٹ‘ کیا ہوتا ہے؟

ایسے سیاروں کو انگریزی زبان میں ’ایکسو پلینٹ‘ کہتے ہیں جو ہمارے نظام شمسی سے باہر ہوں۔

پہلا ایکسو پلینٹ سنہ 1992 میں دریافت ہوا تھا۔ مختلف طریقے استعمال کرتے ہوئے انسان اب تک اپنے نظام شمسی سے باہر چار ہزار سیارے دریافت کر چکا ہے۔

ان میں سے بہت سی دنیاؤں کے بارے میں خیال ہے کہ ان کا سائز مشتری یا نیپچیون نامی سیاروں جتنا ہے۔

بہت سے بڑے سائز کے سیارے اپنے ستارے کے بہت قریب گردش کرتے پائے گئے ہیں۔

نیا دریافت ہونے والا سیارہ زمین سے دو گنا بڑا ہے۔ اس کا درجہ حرارت صفر اور 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہے اور وہاں پانی موجود ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے نزدیک یہ دریافت اس سوال کو زندہ کر دیتی ہے کہ آیا زمین کائنات میں اپنے جیسی واحد جگہ ہے۔

مشکل سوال

اب ایک مشکل سوال جس کا جواب ماہرین فلکیات کو تلاش کرنا ہے یہ ہے کہ وہ کون سی گیس ہو گی جس کو اس سیارے پر زندگی کا حتمی ثبوت سمجھا جائے گا۔ ماہرین کا اس پر اتفاق نہیں ہے۔ اس کے لیے ممکنہ طور پر سینکڑوں دنیاؤں کا کیمیائی تجزیہ کرنا پڑے گا۔

Artwork of Ariel

ESA/STFC RAL Space/UCL/Europlanet-Science Office
یورپی خلائی ایجنسی ’ای ایس اے‘ کا مشن ایریئل جو 2028 میں لانچ ہو گا زمین سے دور زندگی کی تلاش میں مدد کر سکتا ہے۔

ایڈنبرا یونیورسٹی کی ڈاکٹر بیتھ بِلر کو یقین ہے کہ ایک دن کسی دوسرے ستارے کے گرد سیارے پر زندگی کا ثبوت ضرور ملیں گے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ یہ زندگی نہایت چھوٹے جانداروں کی صورت میں ہو گی جنھیں آنکھ سے دیکھا بھی نہیں جا سکتا۔

ناسا کی جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سنہ 2021 اور پھر اس کے سات سال بعد یورپی خلائی ایجنسی کا ایریئل مشن لانچ ہو گا۔ ان کی مدد سے ماہرین فلکیات دوسری دنیاؤں کے ماحول کا بہتر تجزیہ کر سکیں گے۔

پانی کی دریافت

پانی اس سے پہلے بھی دوسرے سیاروں پر مل چکا ہے لیکن ان پر حالات زندگی کے لیے مناسب نہیں تھے۔ کم درجہ حرارت والے سیارے تلاش کرنا مشکل کام ہے۔

سیارہ K2-18b سنہ 2015 میں دریافت ہوا تھا۔ اس کا شمار ان سینکڑوں سیاروں میں ہوتا ہے جن کا ماس زمین اور نیپچیون کے درمیان میں ہے۔ امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ناسا سینکڑوں مزید ایسی دریافتیں کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp