العزیزیہ ریفرنس: اپیل کی پہلی سماعت کے آنکھوں دیکھے مشاہدات


معمول سے ہٹ کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج رش کچھ زیادہ تھا۔ رش کیوں نہ ہوتا؟ آج العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو دی گئی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہونا تھی۔ احاطہ پارکنگ میں گاڑی پارک کرنے کی جگہ نہیں تھی۔ اپنی صحافتی ذمہ داریوں کے سلسلے میں بارہ بج کر بیس منٹ پر میں ہائی کورٹ پہنچا۔ داخلی دروازے پر خواجہ حارث مل گئے۔ اُن سے کیس کی نوعیت بارے جاننا چاہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پُورا سسٹم جب ایک شخص کے خلاف ہو تو کیا ہو سکتا ہے۔

کیس کی سماعت شروع ہونے میں ابھی پندرہ سے بیس منٹ باقی تھے۔ میں تیز تیز قدموں کے ساتھ کمرہ عدالت کی طرف چلا گیا۔ کمرہ عدالت میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ ہجوم کے بیچوں بیچ راستہ بناتے ہوئے میں روسٹرم کے بالکل سامنے جا پہنچا۔ صحافی دوست پہلے سے وہاں موجود تھے جو مقدمے کے مختلف پہلوؤں پر بحث کر رہے تھے اُن سے ہاتھ ملانے کے بعد میں بھی شریک گفتگو ہو گیا۔

ایک بج کر پانچ منٹ پر گھنٹی بجی جو اس بات کا اشارہ تھا کہ منصف آنے والے ہیں۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے متنبہ کیا کہ سیل فون جیب میں ڈال لیجیے۔ لیجیے ڈویژن بینچ کمرہ عدالت میں آ گیا۔ آواز لگنی شروع ہو گئی، فلاں بنام فلاں۔۔۔ پانچ ریفرنس کے بعد ہرکارے نے آواز لگائی میاں نواز شریف بنام سرکار۔ رپورٹر حضرات ایک قدم آگے چلے اور اپنی سماعتیں منصفوں کی گفتگو پر مرکوز کر دی۔ خواجہ حارث اپنی ٹیم کے ساتھ روسٹرم پر آ گئے انھوں نے عدالت کے سامنے احتساب جج ارشد ملک کی ویڈیو اور وضاحتی بیان کا مسئلہ رکھ دیا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ارشد ملک کا وضاحتی بیان اپیل کے ساتھ منسلک کر دیا ہے۔ خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں بتایا کہ اپیل کی پیپر بک ہمیں گزشتہ ہفتے فراہم کی گئی ہیں۔ پیپر بک میں جو خامیاں ہیں ان کا ہم نے جائزہ لیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ جو غیر متعلقہ دستاویزات ریکارڈ میں لگ گئی ہیں، اس سے متعلق پراسیکیوشن اور وکیل صفائی عدالت کی معاونت کریں۔

خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں بیان حلفی کی کاپی فراہم کر دیں، پھر ہم اس پر اپنا جواب دیں گے۔ بیان حلفی پڑھ کر موقف دیں گے کہ اس کو ریکارڈ کا حصہ ہونا چاہیے یا نہیں۔ جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بیان حلفی اپیل کا حصہ اس حد تک ہیں کہ اس کے ساتھ منسلک کر دی گئی ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ بیان حلفی کی کیا پیچیدگیاں ہیں، لیکن سپریم کورٹ نے تو پہلے کہہ دیا کہ کیسے یہ معاملہ چلایا جائے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ دیکھنا ہوگا کہ جج ارشد ملک کے بیان اور پریس ریلیز کا اپیل پر کیا اثر پڑے گا؟ میں آرڈر میں یہ لکھوا دوں کہ پیپر بکس کی تیاری کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا کوئی ڈاکومنٹ جو شواہد کا حصہ ہے مگر پیپر بکس میں شامل نہیں تو وہ پیش کیا جا سکے گا۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس اپیل کے ریکارڈ سے متعلق پانچ ہزار سے زائد صفحات ہیں۔عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ڈاکومنٹ شامل ہونے سے رہ گیا ہے تو نشاندہی پر اسے شامل کر لیا جائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ اپ اپیل پر دلائل کتنے عرصے میں مکمل کریں گے خواجہ حارث نے کہا کہ تین ماہ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر دلائل مکمل کر لوں گا۔ عدالت نے سابق جج ارشد ملک کے بیان حلفی کی مصدقہ نقل نواز شریف کے وکلا اور نیب کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔

جب خواجہ حارث عدالت میں دلائل دے رہے تھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بغیر تیاری کے آئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جلدی سماعت مکمل ہو تاکہ اگلی تاریخ لے لیں۔ جب خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپیل پر دلائل تین ماہ میں مکمل کریں گے تو تاثر ابھرا کہ وہ میاں نواز شریف ابھی تین ماہ اور جیل میں رہیں گے۔ یہ نکتہ قابل غور ہے کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں دوبارہ سماعت شروع ہونے کے بعد اگر خواجہ حارث کے دلائل تین ماہ کا وقت لیتے ہیں تو اس دوران صرف 2019 ہی مکمل نہیں ہو جائے گا بلکہ کچھ اہم ترین آئینی عہدوں پر فائز چہرے بھی تبدیل ہو چکے ہوں گے۔

آج کی سماعت میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی ایاز صادق، برجیس طاہر، طاہرہ اورنگزیب، مریم اورنگزیب، سینٹر جاوید عباسی، بزرگ سیاستدان راجہ ظفرالحق، سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، سابق گورنر بلوچستان عبدالقادر بلوچ، خرم دستگیر، سردار ممتاز، سینیٹر پرویز رشید اور شیخ آفتاب موجود تھے۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui