عارف حمید بھٹی نے تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات کی ای میل ٹویٹ کر دیں


نعیم الحق نے لکھا کہ فیصل واوڈا کی جانب سے تحریک انصاف میں شمولیت پر عمران خان کو ان کے گھر جانے سے میں نے روکا تھا کیوں کہ فیصل واوڈا بہت بدنام ہیں۔ اور مجھے اس ڈیزاسٹر کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔

 چوتھے پوائنٹ میں نعیم الحق نے لکھا کہ زہرہ آپا نے جلسے کے لیے اکٹھی ہونے والے دس لاکھ روپے بھی دینے سے انکار کر دیا ہے، یہ رقم جلسہ کے قابل ادا تیس لاکھ روپے کی ادائیگی کے لیے بہت ضروری تھی۔ یہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔ اس لیے میں نے بینک کو اکاؤنٹ منجمد کرنے کے لیے لکھ دیا۔

 پانچواں یہ کہ تحریک انصاف کے آئین کے تحت ویمن ونگ صوبوں کے تحت آتا ہے۔ اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ ویمن ونگ بہتر طریقے سے چلے اور علیحدگی میں نہ رہے۔ برائے مہربانی زہرہ آپا کو مرکز میں ذمہ داری دیں تاکہ انہیں غیرقانونی پوسٹ سے ہٹایا جا سکے۔

 الزامات کے جواب میں زہرہ آپا نے طویل ای میل لکھی۔ سب سے پہلے انہوں نے ارم بٹ کو ہدف بنایا اور لکھا کہ خاتون کو ان سے نہیں بلکہ نازیہ ربانی سے مسائل ہیں جو اونچا بولنے اور خود ستائش کی شوقین ہیں۔ ارم نے مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی اور تحریری شکایت کی ہے۔ نعیم الحق کو ان معاملات سے آگاہ کرنے کے بعد ایکشن لینا چاہتی تھی لیکن نعیم الحق نے ٹیلی فون پر ہی چیخنا چلانا شروع کر دیا اور ویمن ونگ کے اکاؤنٹ منجمد کرانے کی دھمکیاں دیں۔ نعیم الحق نے مجھے ویمن ونگ کی صدارت سے نکال باہر کرنے کا کہا اور فون پٹخ دیا۔ میں اس پر ششدر رہ گئی حالانکہ مجھے اس کی توقع کرنی چاہیے تھی کیونکہ نعیم (نعیم الحق) ٹیلی ویژن پر بھی کئی مرتبہ آپے سے باہر ہوچکے ہیں۔

 جلسے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ جلسہ شروع ہوتے ہیں نعیم الحق نے مجھے دور رکھنا شروع کر دیا۔ بوٹ کلب پر لنچ کے دوران فردوس شمیم نقوی نے مجھے خفیہ طور پر بتایا کہ نعیم الحق نے میری کسی بھی کمیٹی میں شمولیت کو ویٹو کردیا ہے۔ ویمن ونگ کی جانب سے جلسہ کے لیے پوسٹرز اور پمفلٹس چھپوانے کے لیے انفارمیشن سیکریٹری نے رابطہ کیا تو نعیم الحق نے ٹیلی فون کا جواب ہی نہیں دیا۔ پھر بتایا گیا کہ پیشگی ادائیگی کے بغیر کچھ نہیں ہوگا۔ اپنی جیب سے سوا دو لاکھ روپے ادا کرکے بینر، سٹیمر اور جھنڈے تیار کرائے۔ لیکن ویمن ونگ کے عہدیداروں اور ان کے ساتھ آنے والوں کو جھنڈے اور بینر نہیں ملے۔

بتایا گیا کہ ڈیفنس فیز فائیو میں ٹرانسپورٹ کا انتظام ہے۔ جلسہ میں شرکت کے لیے مہنگی گاڑیوں پر آنے والوں کو کھٹارا بسیں دی گئیں۔ جلسہ گاہ پہنچنے پر بھی دو گھنٹے تک دھوپ میں کھڑا رکھا گیا پھر سیٹوں پر بیٹھنے کی اجازت ملی۔

 فنڈ ریزنگ ایونٹ کی بات کی جائے تو پہلے نعیم الحق اور عارف علوی نے ایونٹ سبوتاژ کرنے کی پوری کوشش کی۔ لوگوں کو کہا گیا کہ ایونٹ منسوخ ہوگیا ہے، ہارون رشید کی رہائش گاہ پر عمران خان کو نہ بتاتی تو انہیں علم ہی نہ ہوتا۔ (یہ بھی اتفاق ہے کہ مجھے نعیم الحق نے بتایا تھا کہ ڈونر خفیہ رہنا چاہتے ہیں لیکن ہارون رشید کی رہائش گاہ کھچا کھچ بھری ہوئی تھی)۔ عمران اسماعیل نے مجھ سے ڈیڑھ گھنٹے کی سلاٹ کا وعدہ کیا لیکن میں نے دو گھنٹے کا مطالبہ کیا۔ نعیم الحق چالیس منٹ بعد ہی اس کو پرے لے گیا۔ چیمبر آف کامرس کا سربراہ لیاقت مرچنٹ، انڈسٹریز، بینک اور تعلیمی اداروں کے عہدیدار عمران خان سے ملاقات کا انتظار ہی کرتے رہ گئے۔ لیاقت مرچنٹ اور دیگر افراد بہت مایوس نظر آئے۔ جہاں تک فیصل واوڈا کی بات ہے، مجھے سمجھ نہیں آتی مسئلہ کیا ہے؟ اس کو اچھے لوگوں نے مجھ سے متعارف کرایا اور اس کا رویہ ان سے بہت اچھا ہے۔ فیصل واوڈا پارٹی کے لیے ڈیفنس فیز فائیو میں نیا آفس اور شوکت خانم اسپتال کے لیے چار وارڈز بنا کر دینے کو تیار تھا لیکن اس کو عمران خان سے ملنے ہی نہیں دیا گیا۔ عمران خان کو ڈونر سے الوداعی مصافحہ کرنے یا کلمات تک کہنے نہیں دیئے گئے۔

 فنڈ ریزنگ ایونٹ میں شرکت کی کم از کم فیس پانچ ہزار روپے تھی، میں نے ایسے پارٹی ارکان جو یہ فیس ادا نہیں کرسکتے تھے، سے کہا تھا کہ وہ آ جائیں اوران کے حصے کا فنڈ میں ادا کر دوں گی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنے دوستوں اوررشتے داروں کو بھی لے کر پہنچ جائیں، جیسا کہ نازیہ ربانی نے کیا۔

ہم اس جگہ نہیں جاتیں جس جگہ ہمیں بلایا نہ گیا ہو تو پارٹی کے مرد عہدیداروں ںے ایونٹ پر کیوں دھاوا بول دیا۔ چیئرمین کے ساتھ سیکریٹری جنرل اور سندھ کے صدر کا آنا بنتا ہے، اس کے ساتھ سیف اللہ نیازی اور عمران اسماعیل کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن ان سب نے چندہ دیا۔ اگر پارٹی کے سینئر ارکان ہی تہذیب کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو وہ چھوٹے عہدے داروں اور کارکنوں سے کیسے اس کی توقع کرسکتے ہیں؟۔

 زہرہ آپا نے لکھا کہ یہ نعیم الحق کی کوتاہ نظری ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ویمن ونگ میں صرف چھ خواتین ہیں۔ مسز غزالہ منگریو، حجاب کھوسو، حنا مغل، نسرین سومرو، زنیرا ملک کے بارے میں کیا خیال ہے، جو سندھ میں مہارت کے ساتھ آفس اور مالیاتی امور چلا سکتی ہیں نہ کہ وہ خواتین جو ٹیلی فون کال کے لیے بھی کہیں سے پیسے آنے کا انتظار کر رہی ہوں۔ بلاشبہ پارٹی میں غریب ارکان بھی ہوں گی لیکن تب جب ایسی عہدیدار ہوں جو دفاتر، ایونٹ اور گاؤں گاؤں جانے اور بنیادی کمیونیکیشن کا بندوبست کر سکیں۔

 یہ بھی دھیان رکھا جائے کہ دیہات میں خواتین کو ان کے مرد کنٹرول کرتے ہیں اور اس لیے انہیں اکٹھے کام کرنا پڑتا ہے۔ ایسی کئی خواتین کو میں پارٹی میں لائی ہوں جن میں ایک مہتاب اکبر راشدی ہیں جو اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ تحریک انصاف کا حصہ بنیں۔ امینہ سیدی، حسینہ معین، ڈاکٹر طلعت وزارت، ڈاکٹر شفا صادق، لطف اللہ خان اور ان کی اہلیہ بھی ایسی مثالیں ہیں۔ صرف چھ خواتین یہ سب نہیں کرسکتیں جو ویمن ونگ سندھ نے کیا ہے۔

 زہرہ آپا نے لکھا کہ انہیں معلوم نہیں کہ نعیم الحق نے یہ تباہی کا راستہ کیوں چنا۔ عارف علوی اور فوزیہ قصوری خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سب یہ کیوں کہتے ہیں کہ سندھ میں ویمن ونگ مردوں سے زیادہ متحرک ہے۔

اس پر نعیم الحق نے ای میل کرتے ہوئے لکھا کہ بے بنیاد الزامات لگانے پر انہوں نے زہرہ آپا کو تحریک انصاف ویمن ونگ سندھ کی صدارت سے فوری برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حقیقت میں غلط الزامات لگانے پر آپ تحریک انصاف سے نکال باہر کرنے کے ہی قابل ہیں۔ زہرہ کی برطرفی کا نوٹیفکیشن تمام عہدیداروں کو بھیجا جا رہا ہے۔

 برطرفی کی ای میل کے جواب میں زہرہ آپا نے طنزاً لکھا کہ تحریر اور ٹیلی فونک گفتگو میں آپ کی ٹون اور بدترین الفاظ سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ آپ کو مجھے برطرف کرنے کا کوئی اختیار نہیں اور اگر یہ اختیار ہو بھی تو ایسے احمقانہ انداز میں برطرفی نہیں کی جا سکتی۔ ایک صوبائی صدر تو دور آپ پارٹی کے کسی جونیئر عہدیدار کو بھی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر نہیں نکال سکتے۔

 آپ کے الفاظ میں میرے ’’الزامات‘‘۔ قابل تصدیق ہیں اور میں انہیں آسانی کے ساتھ ثابت کرسکتی ہوں لیکن کیا آپ ایسے انکشافات چاہتے ہیں؟۔ سندھ کا پورا ویمن ونگ صرف ایک یا دو ارکان کے سوا میرے ساتھ ہے۔ اگر اپ نے یہ بے وقوفانہ حرکتیں جاری رکھیں تو آپ دیکھیں گے کہ تحریک انصاف سندھ کا ویمن ونگ حقیقت میں کیا ہے؟

میں دن بھر میڈیا کو اس خبر کو جھوٹا کہہ کر ٹالتی رہی لیکن اب آپ کے ایک ’’ماتحت‘‘ نے ٹی وی پر شور مچا دیا ہے۔ کیا آپ لوگوں کو احساس بھی ہے کہ یہ پارٹی کے لیے کتنا نقصان دہ ہے۔ جو بھی اعتماد ہم نے قائم کیا ہے وہ اچانک ہی ختم ہو جائے گا۔

 میں صرف امید کرسکتی ہوں کہ آپ کا فیصلہ جلسے کے انتظامات کے دباؤ میں ہوا ہو گا اور اس میں پراگندہ ذہن کا عمل دخل نہیں ہوگا۔ ہم اپنے اختلافات آپس میں حل کرسکتے ہیں، آپ کو یہ میڈیا کمپیئن فوری بند کرنی چاہیے۔

بشکریہ: دنیا ٹوڈے

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2