بزدار کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے


آج کل ایک سازش کی وجہ سے یہ روش چل پڑی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی ہر ناکامی کا سبب یہ بتایا جانے لگا ہے کہ عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ ہیں اور جیسے ہی ان کی جگہ کسی اہل شخص کو وزیراعلٰی پنجاب بنا دیا گیا تو بی آر بی میں دودھ اور لاہور کے بیچوں بیچ گزرتی میاں میر نہر میں شہد بہنے لگے گا۔ کوئی پوچھے عثمان بزدار کو آپ نے اختیار کیا دیا ہے جو ان سے پرفارمنس مانگی جا رہی ہے؟ شہنشاہ ہند شاہ عالم ثانی کو کسی شاعر نے یہ کہہ کر بدنام کر ڈالا تھا کہ ”حکومت شاہ عالم، از دہلی تا پالم“۔ عثمان بزدار کا معاملہ تو اس سے بھی گیا گزرا ہے۔ ان کا اختیار تو لاہور تا شاہدرہ بھی نہیں ہے۔

عثمان بزدار کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا دیا گیا۔ پھر جنوبی پنجاب جہانگیر ترین اور خسرو بختیار لے گئے۔ چوہدری سرور نے لائلپور لے لیا ہے اور پولیس کی باگ ڈور بھی ان کے ہاتھ میں تھی۔ علیم خان نے لاہور سنبھالا ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک مشہور اینکر شکوہ کرتے پائے گئے کہ لاہور کے معاملے میں عثمان بزدار بے اختیار ہیں کیونکہ علیم خان ان کی ایک نہیں سنتے۔ باقی رہ جاتا ہے پنڈی اور نواح کا علاقہ۔ اسے رہنے ہی دیتے ہیں۔ بچارے عثمان بزدار کے پاس ہے کون سا علاقہ جہاں وہ اپنی وزارت اعلی چلائے گا؟

ایسی بے اختیاری کے باوجود عثمان بزدار کی شخصی خوبیوں کا ہر شخص معترف ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ کسی کم ظرف کو مقام اور مرتبہ ملے تو وہ پرانے واقفوں اور رشتے داروں کو پہچاننے سے انکاری ہو جاتا ہے۔ عثمان بزدار ایسے نہیں ہیں۔ وہ اپنے حوالدار کزن کو بھی اتنی عزت دیتے ہیں جتنی آئی جی پولیس کو۔ محلے برادری والوں کے سامنے ناک اونچی رکھنے کو اپنے چند عزیز و اقارب کو وہ رقعہ لکھ دیتے ہیں کہ حامل رقعہ ہذا میرا قریبی عزیز ہے اور وہ اس رقعے کو ٹریفک پولیس کے چالان سے بچنے کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔ اتنا اختیار تو وہ رکھتے ہیں اور پولیس والے بھی عموماً لحاظ کر لیتے ہوں گے۔

عثمان بزدار کو بھلے آپ نا اہل کہیں، یہ کہیں کہ وہ ایک سال میں ڈیلیور نہیں کر پائے اور آئندہ بھی ان سے کوئی امید نہیں، اس چیز کا مجرم ٹھہرا دیں کہ وہ مردم شناس نہیں ہیں اور انہوں نے ایک بہت نااہل ٹیم منتخب کر لی ہے، مگر آپ یہ تو تسلیم کریں گے کہ عثمان بزدار کرپٹ نہیں ہیں۔ غالباً ترقیاتی کام نہ کروانے کا سبب بھی یہی ہے کہ ہر ترقیاتی کام میں کرپشن لازماً ہوتی ہے اور عثمان بزدار قطعاً کرپٹ نہیں ہیں۔

ہماری رائے میں اس وقت کپتان کی ٹیم میں عثمان بزدار سے بہتر شخص کوئی دوسرا نہیں ہے۔ کیا آپ ایسا وزیراعلیٰ پنجاب پر مسلط کرنا چاہیں گے جو بہت دانشمند اور اہل ہو، صوبے کو بہت زیادہ ترقی دے دے، پولیس کو کنٹرول کر لے، عوام کی داد رسائی کرے، ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دے، مگر کرپٹ ہو؟ شکر ہے عثمان بزدار کرپٹ نہیں ہیں اور ان کی یہ خوبی ان کی لاکھ خامیوں پر بھاری ہے۔ خود کپتان کی ذات اقدس میں بھی یہی خوبیاں پائی جاتی ہیں اور غالباً اسی وجہ سے کپتان عثمان بزدار کی ڈٹ کر حمایت کر رہا ہے۔

کپتان کی اس حمایت کے باوجود افسوس اس بات کا ہے کہ نااہل دوسرے لوگ ہیں، کرپشن اور بدمعاشی وہ کرتے ہیں، بزدار کو بے اختیار انہوں نے کر رکھا ہے، لیکن قربانی کا بکرا بزدار بنایا گیا ہے حالانکہ وہ کرپٹ بھی نہیں ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar