دھرنے میں مذہبی کارڈ استعمال ہوا تو ہمارا تعلق نہیں ہو گا: پرویز رشید


پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر سینیٹرپرویز رشید نے کہا ہے کہ دھرنے میں مذہبی کارڈ استعمال ہوا تو ہمارا تعلق نہیں ہو گا۔ آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ تین مطالبات پر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دے رہے ہیں، وزیراعظم استعفیٰ دیں، اسمبلیوں کو تحلیل کردیا جائے اور ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن میں یکسوئی موجود ہے۔ اصولی طور پر دھرنے میں جانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ رسمی کارروائی ہونا باقی ہے۔ 30 ستمبر کو ہمارا سی ای سی کا اجلاس ہو گا۔ اس اجلاس میں ہم اس رسم کو ادا کر دیں گے۔ مسلم لیگ ن آزادی مارچ میں شرکت کرے گی۔ ن لیگ تین مطالبات پر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دے گی، وزیراعظم استعفیٰ دیں، اسمبلیوں کو تحلیل کر دیا جائے اور ملک میں نئے الیکشن کروائے جائیں۔

مطالبہ ایک ہی ہے، 2018ء کے الیکشن میں جس طرح گنتی ہوئی،اس گنتی میں جیتی ہوئی جماعتوں کو ہرا کر جیل پہنچا دیا گیا اور ہارے ہوئے لوگوں کو حکومت دے دے گئی۔ مولانافضل الرحمان نے بھی اس دھرنے کا نام آزادی مارچ ہی رکھا ہے۔ اگر کوئی مذہبی کارڈ استعمال کرے گا تو ن لیگ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔کیونکہ ہم سیاست میں مذہبی کارڈ کو استعمال کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ ہم الیکشن 2018ء میں ہونے والی ناانصافی کو مسترد کرنے کے سیاسی مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ بلاول بھٹو کا ہر قدم دھرنے کی توسیع ہو گا۔ پرویز رشید نے کہا کہ جیل میں بیٹھے لیڈر نے ورکرز کو سمجھا دیا ہے کہ آپ مجھے جیل سے نکالنے کی فکر نہ کریں، بلکہ ان کو حکومت سے نکالنے کی فکر کریں۔

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ شہبازشریف سمیت ہم سب چاہتے ہیں کہ نوازشریف جیل سے باہر آئیں کیونکہ جیل میں رکھنا ناانصافی ہے ۔ لیکن جب جیل سے باہر آنے کیلئے ہمیں کوئی کہے کہ اصولوں پر سمجھوتہ کر لیں تو پھر جیل میں رہنا زیادہ بہتر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).