کہانی بریکنگ نیوز کی


آج پھر دیر کردی آنے میں؟ یارتم وقت کی پابندی کب سیکھوگے؟ دیکھو اب تمہاری حاضری دیر سے لگے گی اور تنخواہ سے آدھے دن کے پیسے کٹ جائیں گے۔ وہ ایک ہی سانس میں بول کر خاموش ہوئی تو یاور جیسے پھٹ پڑا! کون سی تنخواہ؟ جو آتی ہی نہیں۔ جو بھیک کی طرح ملتی ہے۔ یار زندگی ہاتھ منہ دھو کر پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ پہلے بائیک پنکچر ہوگئی اور پھر لفٹ کے لیے کافی دیر انتظار کرنا پڑا اور اب تمہاری باتیں۔ وہ اس شدید رد عمل پر مسکرادی۔

لگتا ہے آج پھر ناشتے میں مرچوں کا جیم کھا کر آئے ہو۔ ابھی یہ نوک جھونک جاری ہی تھی کہ باس آگئے۔ یاور کہاں تھے تم؟ بریگنگ نیوز آئی ہوئے ہے۔ جلدی سے فوٹیج دیکھو، او سی لکھو اور بریک کرواؤ۔ وہ جھٹ سے کمپیوٹر پر بیٹھ گیا۔ پولیس مقابلے کی خبر تھی۔ پولیس مقابلے میں دو ڈاکو ہلاک ہوگئے تھے جب کہ ایک پولیس اہلکار بھی شہید ہوگیا تھا۔ بریکنگ مگر اس سے مختلف تھی۔ فوٹیج میں دکھا جاسکتا تھا ایک ڈاکو زخمی حالت میں سانسیں لے رہا تھا۔ جسے پولیس نے گرفتار کرنے کے بجائے ایک گولی اور ماردی۔

اسے یہ خبر بریک کرنا تھی۔ دنیا کو بتانا تھا۔ پولیس کے غفلت کی جانب توجہ دلوانی تھی۔ جبکہ ایک پولیس والے نے اس ہی مقابلے میں اپنی جان بھی کھودی تھی۔ وہ جھٹ سے باس کی جانب بھاگا۔ سر! سر! وہ خبر تو پولیس کے خلاف ہے۔ پولیس والے کی نوکری بھی جاسکتی ہے، پولیس کا مورال بھی گر سکتا ہے۔ اور پھر سر ہم موقع پر موجود نہیں تھے۔ کیا معلوم پولیس والے نے گولی کیوں چلائی؟ ہوسکتا ہے جوابی حملے کا خدشہ ہو۔ یوں بھی ایک وردی والے کی جان جاچکی ہے۔ کیوں نہ رپورٹر سے ایک مرتبہ پھر صورتحال جان لیں؟ وہ ایک ہی سانس میں سب کچھ کہہ گیا۔

یاور وقت برباد مت کرو۔ اس سے پہلے کوئی اور چینل خبر بریک کرکے بازی لے جائے۔ اسے جلدی سے نشر کرواؤ اور ہاں، جتنی تمہاری عمر ہے اس سے زیادہ میرا تجربہ ہے۔ اب بحث مت کرنا۔ نوکری کرنی ہے تو چپ چاپ کرو ورنہ باہر کا راستہ تمہیں معلوم ہے۔ باس نے جواب دیا اور بات ختم ہوگئی۔

ڈانٹ ڈپٹ سن کر وہ اپنی جگہ پہنچا تو سونیا پھر سے مسکرا رہی تھی۔ بچو! کس نے کہا تھا پنگا لو؟ چلو اب چپ چاپ بریکنگ کرواؤ۔

یار کیسے کروادوں بریکنگ؟ ایک پولیس والے کی جان چلی گئی ہے۔ چلو مقابلہ جھوٹا ہوتا یا ایسا کوئی امکان ہی ہوتا تو بات سمجھ میں بھی آتی اور رپورٹر سے ایک مرتبہ دوبارہ پوچھ لینے میں مسئلہ ہی کیا تھا؟ تم خود بتاؤ کسی اور ادارے کے خلاف اس طرح خبر نشر کرنے کی حیثیت ہے ہماری؟ اس نے اونچی آواز میں جواب دیا۔ گویا سونیا کو نہیں باس کو سنا رہا ہو۔

خیر میں نے اوسی لکھ لی ہے۔ ابھی بریک کروا کر آیا۔ یوں کچھ دیر میں پولیس کی مبینہ غفلت سے متعلق خبر اسکرین کی زینت بن گئی۔ بڑے بڑے ڈبے ساؤنڈ افیکٹ کے ساتھ ٹی وی کو رونق بخشنے لگے اور چیخ و پکار کرتی اینکر ناظرین کو یقین دلانے لگی کہ اس کے چینل نے کوئی بہت بڑا تیر مارلیا ہے۔

اس قدر سڑیل ابتدا پر وہ دن بھر مضطرب رہا۔ وقت تو خیر گزر ہی جانا تھا۔ ایک کے بعد ایک خبر آئی اور مصروفیت میں کب سورج ڈھلا کب گھر جانے کا وقت ہوا۔ محسوس ہی نہیں ہوا۔ غصہ تو پھر غصہ ہے۔ وہ بھی یاور کا غصہ۔ اتنی آسانی سے کہاں جانے والا تھا۔ گھر جانے سے قبل وہ ایک مرتبہ پھر باس کے پاس چلا گیا۔

سر دن بھر انتظار کیا۔ جس خبر کو آپ بریکنگ قرار دے رہے تھے وہ کسی اور چینل نے نشر کرنے کی زحمت نہیں کی۔ ہاہاہا! باس نے قہقہہ لگایا۔ بیٹا ایسی خبر کو ایکسکلوزیو اسٹوری کہتے ہیں۔ تم نہیں سمجھو گے۔ اور ہاں پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہنا سیکھو ورنہ تھک جاؤ گے۔ جی سر۔ اب کی بار اس نے بحث نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور گھر لوٹ گیا کہ اگلے روز ایک مرتبہ پھر دفتر جانا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).