نمرتا کی پراسرار ہلاکت: مہران ابڑو کی والدہ شادی کا وعدہ کر کے مکر گئی تھی


 لاڑکانہ میں میڈیکل کی طالبہ نمرتا کی پراسرار ہلاکت کی تفتیش میں نیا موڑ آ گیا۔ کلاس فیلو مہران ابڑو نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے نمرتا سے شادی کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد میں وہ مکر گیا۔ طالبہ ایک ماہ سے پریشان تھی، اس نے نفسیاتی علاج بھی کرایا۔ نمرتا چار سال سے مہران اور اس کے خاندان کا خرچ چلا رہی تھی۔ دوسری جانب ڈاکٹر نمرتا اور اس کے زیر حراست کلاس فیلو مہران ابڑو کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے۔

 تفتیشی حکام کے مطابق نمرتا کیس میں گرفتار ملزم مہران ابڑو نے بتایا کہ میں اور نمرتا ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار تھے اور دونوں شادی کرنا چاہتے تھے۔ نمرتا کماری اور مہران ابڑو کی شادی میں مہران ابڑو کی والدہ افروز رکاوٹ بنی ہوئی تھین۔ والدہ افروز نے ایک ماہ قبل نمرتا کماری کو رشتے سے انکار کر دیا تھا۔ رشتے سے انکار کے بعد نمرتا کماری ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی اور علاج کرانے لگی۔

 مہران ابڑو اور نمرتا کی دوستی ڈینٹل کالج میں پہلے سال ہی 2015 میں ہوئی جو پیار میں بدل گئی۔ نمرتا کو مہران کے گھر والے شادی کا آسرا دیتے رہے اور آخر میں مہران کی والدہ افروز نے جواب دے دیا۔ ذرائع کے مطابق مہران کے والد عبدالحفیظ (ر) بینک ملازم اور والدہ افروز ٹیچر ہیں۔ چار سال تک نمرتا مہران اور اس کی فیملی کا خرچ چلاتی رہی، نمرتا کا اے ٹی ایم کارڈ مہران کے استعمال میں تھا اور مہران کی بہنیں باکھ اور کومل کو شاپنگ بھی نمرتا کراتی تھی۔

 15 فروری کو مہران اور اس کے گھر والے نمرتا کے بھائی کی کراچی میں شادی میں بھی شریک ہوئے تھے۔ نمرتا شادی سے جواب ملنے پر پریشان تھیں۔ پریشانی کی وجہ سے نمرتا نے نفسیاتی ڈاکٹر سے بھی رجوع کیا اور ادویات استعمال کرنا شروع کیا تھا، سات روز گزرنے کے باوجود پولیس معاملے کے اصل حقائق سامنے نہیں لا سکی۔

 دوسری جانب ڈاکٹر نمرتا اور اس کے حراست میں لیے گئے کلاس فیلو مہران ابڑو کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے۔ اس سی سی ٹی فوٹیج میں دونوں پارک میں باتیں کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ منظر عام پر آنے والی فوٹیج واقعے سے دو روز قبل 14 ستمبر کی ہے۔

 سات روز گزرنے کے باوجود نمرتا کے لواحقین نے مقدمہ درج نہیں کرایا ۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق حراست میں لئے گئے مہران ابڑو اور علی شان میمن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ دوسری طرف پولیس نے نمرتا کیس کی تفتیش کو حتمی شکل دے دی ہے، تفتیشی حکام کے مطابق ورثا چاہئیں تو مقدمہ درج کروا سکتے ہیں۔ زیر حراست دونوں طالبعلموں نے نمرتا سے دوستی کی تصدیق کی ہے۔ موت سے قبل نمرتا کا مہران ابڑو سے جھگڑا چل رہا تھا۔

 جوڈیشل انکوائری میں کیس کی مکمل تفصیل سے آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق طالبہ نمرتا کے دو کلاس فیلو سمیت 32 افراد کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں۔ پولیس وسیم میمن نامی شخص کی دلچسپی پر بھی تحقیق کررہی ہے۔ نمرتا کماری کا قتل یا خودکشی کا تعین پولیس ساتویں روز بھی نہیں کر سکی۔ نمرتا کماری واقعہ کا کیس بھی درج نہ ہو سکا۔ نمرتا کماری کیس کی جوڈیشنل انکوائری بھی شروع نہ ہو سکی۔ ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کی درخواست پر بھی نمرتا کماری کے ورثا لاڑکانہ نہ آ سکے۔ نمرتا کماری کے ورثا نے مقدمہ درج نہ کروایا تو مجبوراً پولیس کی مدعیت میں کیس دائر ہوگا۔

 میرپورخاص میں اقلیتی برادری کے مشتعل افراد نے نمرتا کیس میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ گھوٹکی، قادرپور، اور خان پورمہر میں بھی احتجاجی مظاہرےکئے گئے۔ مظاہرین نے کہا کہ کالج کی وی سی انیلا کو معاملے میں شاملِ تفتیش کیا جائے۔ وائس چانسلر انیلا بار بار اسے خودکشی کیوں قرار دیتی رہیں؟

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).