استاد : معمار ملت سے خاکروب تک کا سفر


کل ایک ویڈیو دیکھی جس میں مظفرگڑھ کے عظیم ڈپٹی ڈی ای او صاحب اساتذہ سے واش رومز کی صفائی کروا رہے تھے۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی توافسوس ہوا کیونکہ دوچار ماہ استاد میں بھی رہا تھا تو ہمدردی فطری امر ہے۔ موصوف ڈپٹی صاحب کے بقول ایم ای اے افسر صفائی سے متعلق رپورٹ کررہا تھا۔ اگر صاحب بہادر اتنے ہی بہادر تھے تو اسی کو بلاتے اور اسی سے صفائی کرواتے۔ یہ ایم ای اے اکثر کہتے نظر آتے ہیں ڈپٹی کی کیا مجال ہے ہمارے سامنے آج محسوس ہوا صحیح کہتے ہیں۔ ان ایم ای اے کی تعلیمی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ اگر یہ نوکری نہ دی جائے تو بینک کے باہر گارڈ ہی رکھا جائے گا زیادہ سے زیادہ۔

کتابوں میں پڑھا تھا ہارون رشید کے بیٹے استاد کی جوتیاں سیدھی کرتے تھے۔ لیکن جناب آج اکیسویں صدی ہے اور مملکت خداداد پاکستان کے باسی ہیں یہ فرسودہ خیالات ذہن سے نکالیں یہاں آپ کو شاگردوں اور ان کے والدین کی جوتیاں سیدھی کرنا ہوں گی ورنہ UPE کم ہوجائے گی آپ کو شوکازملے گا آپ کو ان کا لیٹرینوں میں مچایا ہوا گند بھی صاف کرنا ہوگا کیونکہ آپ کو چیک کرنے کے لیے ایم ای اے آئے گا اور انڈیکیٹرکم ہوجائیں گے۔

استاد معمار ملت ہوتا ہے قوموں کے مستقبل کا فیصلہ کلاس رومز میں ہوتا ہے اور استاد ہی کرتے ہیں۔ خدارا ان کو اپنی تسکین کے لیے کلاس رومز سے واش رومز نہ بھیجیں ورنہ واش رومز کا گند توصاف ہوجائے گا لیکن آپ کی اس گھٹیا سوچ اورتسکین قلب کی وجہ سے قوم کا مستقبل گند ہوجائے گا۔ جب کسی کی ”عزت نفس“ ہی ختم کردیں گے تو وہ مستقبل سنوارے گا نہیں بگاڑے گا؟

محکمہ تعلیم کا استاد میری نظر میں سب سے مظلوم طبقہ ہے۔ جن کے افسران پرلے درجے کے نا اہل ہیں جن کی ساری پالیسی میکنگ کا محور ایک کلرک ہوتا ہے۔ آج تعلیم کا جو حال ہے اس کی سب سے بڑی وجہ اساتذہ کو ”چور“ سمجھ کر بنائی گئی پالیسی ہے۔ ان کی عزت نفس مجروح کرنے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا۔ جن معاشروں میں ٹیچرز کی اسٹوڈنٹ کو ویلکم کرنے کی ویڈیوذ دیکھ کر ہمارے ارسطو چیف ایگزیکٹو آفسیر اس پالیسی پر عمل پیرا ہونے کے احکام دیتے ہیں وہاں استاد کو نہ توچورسمجھا جاتاہے نہ ہی خاکروب بنا کر صفائی کروائی جاتی ہے بلکہ وہاں کسی کی شخصیت کی معراج استاد ہونا ہے۔
اساتذہ کو عزت دیں۔ یہ قوم کے معمار ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).