امریکہ میں وزیراعظم کا جرأتِ اظہار!


وزیراعظم عمران خان دورہ امریکہ میں بھرپور ملک و قوم کی نمائندگی کررہے ہیں، وزیراعظم کے بیانات نے پوری دنیا کی توجہ کھینچ رکھی ہے۔ وزیراعظم کے بیانات سے ان کے چاہنے والے خوشی سے جھوم رہے ہیں اور ان سے بغض و حسد رکھنے والے درد والم سے بے حال دکھائی دیتے ہیں۔ وزیراعظم کے جرات اظہار نے امریکہ، یورپ سمیت بھارت اور پاکستان میں ایک جیسی مقبولیت حاصل کررکھی ہے۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے بعد عمران ایسے وزیراعظم ہیں جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی تھینک ٹینک کو دیے گئے اجتماعی انٹرویو میں اسلام سے متعلق کرارا جواب دے کر سب کو خاموش کردیا۔ وزیراعظم نے بجا طور پر کہا کہ اسلام صرف ایک ہے اور وہ حضورنبی اکرم ؐ کا اسلام ہے۔ گزشتہ روزوزیراعظم نے نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ پاکستان کا وزیراعظم یہودونصاریٰ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہا ہے۔

یہ بات تو سابق آمرضیاء الحق کے منہ بولے سیاسی بیٹے میاں نواز شریف کو نصیب نہ ہوسکی کہ وہ امریکہ کو بتاتا کہ افغان جہاد کے لئے ساری فیکٹریاں تو امریکیوں کے کہنے پر کھولی گئی تھیں اور القاعدہ کا سربراہ اسامہ بن لادن بھی سی آئی اے کے لئے ہی کام کیا کرتا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سابقہ حکومت اور اس سے سابقہ حکومتوں میں بھی ہوتے رہے ہیں لیکن کسی لیڈر نے یہ جرات نہیں کی کہ امریکہ میں بیٹھ کر یہ بتائے کہ امریکیوں نے سوویت یونین کے ختم ہوتے ہی پاکستان اور افغانستان سے تعلقات ختم کردیئے تھے اور یہ کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ لڑنے والوں کو امریکہ اور یورپی ممالک نے مجاہدین قرار دیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے واضح کردیا ہے کہ حضورؐ ہمارے دل میں رہتے ہیں اگر کوئی ان کی توہین کرے گا تو ہمارے دل میں درد ہوتا ہے کیونکہ وہ ہمارے دل میں بستے ہیں۔ وزیراعظم نے یہود و نصاریٰ کے درمیان بیٹھ کر کہا کہ یہودیوں کے لئے ہولوکاسٹ باعث تکلیف ہے اس لئے اسلام بارے یورپ اور امریکہ کواپنا بیانیہ تبدیل کرنا ہوگا۔ وزیراعظم عمرن خان نے جس انداز اورجرات کے ساتھ مسلمانوں کی ترجمانی کی ہے اس سے پاکستان میں کئی مذہبی دکانداروں کی سیاست کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں اور امریکہ جاکر پرچیاں پڑھنے والے تو پہلے ہی قصہء پارینہ ہو چکے ہیں۔

جس طرح وزیراعظم کا جرات اظہار پوری دنیا میں ان کے لئے مقبولیت کا باعث بن رہا ہے اسی طرح ان کی یہی ادا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بھی ہے کیونکہ امریکہ اور اہل یورپ نے ہمیشہ تیسری دنیا کے خوددار لیڈروں کو راستے سے ہٹانے کے لئے سازشیں کی ہیں اور پاکستان تو اس کا بہت زیادہ شکار رہا ہے چونکہ پاکستان کے لوگ اسلام اور حضورؐ سے جذباتی اور والہانہ لگاؤ رکھتے ہیں اس لئے جب بھی کسی نے اسلام اور حضورؐ سے دلی وابستگی کا اظہار کیا ہے تو قوم اس پر فدا ہوئی ہے لیکن امریکہ اور اس کے پٹھوؤں نے سازشیں بھی اتنی ہی زیادہ کی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد واپس آئیں گے تو یقیناً وہ اسلامی دنیا کے ایک نئے لیڈر بن چکے ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان امریکہ میں ایک طرف کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں اور دوسری طرف امریکہ اور ایران کے درمیان مفاہمت کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہیں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلیمان کی حمایت بھی حاصل ہے۔ وزیراعظم کی کوشش ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ختم ہو اور زندگی بحال ہوجائے اور ساتھ ہی ان کی یہ بھی کوشش ہے کہ امریکہ طالبان مذاکرات بھی دوبارہ بحال ہوجائیں۔

وزیراعظم بیک وقت کئی محاذوں پر لڑ رہے ہیں، وزیراعظم جب واپس آئیں گے تو کئی مسائل ان کے منتظر ہوں گے، پورے ملک کو ڈینگی نے گھیر رکھا ہے اور ملک میں اس وقت ڈینگی اور بیوروکریسی کے درمیان غیر اعلانیہ اتحاد دکھائی دیتا ہے کیونکہ بیوروکریسی جانتی تھی کہ بروقت سپرے نہ کروا کر حکومت کے لئے گڑھا کھودا جاسکتا ہے لہٰذا بیوروکریسی کی چال فی الحال کامیاب دکھائی دیتی اور ڈینگی کی نسبت ملیریا پھیلانے والے مچھر زیادہ خطرناک دکھائی دے رہے ہیں۔ مگر ہمارے میڈیا اور حکومت کو یہ بالکل دکھائی نہیں دیتے۔ ملیریا جو کہ ڈینگی سے زیادہ خطرناک ہے اور 10 لاکھ لوگ سالانہ ملیریا کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن پروپیگنڈہ صرف ڈینگی کے خلاف ہورہا ہے۔

علاوہ ازیں ڈینگی مچھروں اور ملیریا مچھروں کے ساتھ ساتھ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے نام پر حکومت کے خلاف دھرنا دینے کے خواہش مند ہیں۔ البتہ وزیراعظم کی امریکہ میں کی گئی تقریروں نے مولانا فضل الرحمان کی مذہب پسند سیاست سے بھی ہوا نکال دی ہے۔ وزیراعظم وطن واپس آئیں گے تو جلد ہی امریکی دورے کو بھول جائیں گے کیونکہ ان کی اپنی پارٹی میں جاری لڑائیاں عالمی لڑائیوں سے کم نہیں ہیں۔ وزیراعظم کے حالیہ دورے نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک ابھرتے ہوئے عالمی لیڈر ہیں لیکن انہیں پاکستان کا عظیم لیڈر بننے کے لئے پاکستان کے غریب عوام کے دکھوں کا مداوا کرنا ہوگا۔ بے رو زگاری، مہنگائی اور بدامنی کی دلدل میں گوڈے گوڈے دھنسی ہوئی قوم وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر واہ واہ کر رہی ہے۔ وزیراعظم اب غریب قوم کو غربت کی دلدل سے نکالنے کا بھی بندوبست کریں۔ وزیراعظم کے امریکہ میں جرأتِ اظہار نے انہیں ایک مقبول قومی اور عالمی لیڈر بنا دیا ہے۔

٭٭٭٭٭٭

شمشاد مانگٹ
Latest posts by شمشاد مانگٹ (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

شمشاد مانگٹ

شمشاد مانگٹ گذشہ 25برس سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔اس وقت بطور گروپ ایڈیٹر روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ساتھ کام کر رہے ہیں

shamshad-mangat has 105 posts and counting.See all posts by shamshad-mangat