تاریخ سے ایک ورق


مورخ لکھے گا کہ چشم فلک کو وہ نظارہ بھلائے نہیں بھولتا جب سکندراعظم ثانی، فاتح دلی کے نیویارک میں ایک خطاب نے طاقت کے ایوانوں کی بنیادیں ہلا کررکھ دیں۔ اسٹیچو آف لبرٹی ضمیر کا بوجھ برداشت نہ کرسکا اور دل پھٹنے سے اس کی فوری موت واقع ہوگئی۔ سکندراعظم نے اس کے ریزے سنبھالے اور مملکت خداداد کی راہ لی، اللہ اللہ۔ کیا منظر تھا جب اولیا کا یہ قافلہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔ کروڑوں پاکستانیوں کا ہجوم دیدہ و دل فرش راہ کیے اپنے محبوب قائد کو خیرمقدم کہنے موجود تھا۔

دارالحکومت میں تاحد نگاہ سر ہی سرتھے۔ ادھر طیارے کے پہیوں نے زمین کو چھوا ادھر تیسری دنیا بلکہ ماڈرن دنیا کے عظیم رہنما بلکہ یوں کہیے کہ ایک سپر ہیرو اپنے چاہنے والوں کے درمیان موجود تھے۔ نعرہ تکبیر، پاکستان زندہ بعد اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں کی گونج دلی تک سنی گئی۔ بھارتی میڈیا نے یہ بات دنیاسے چھپالی مگر نئی دلی کے پردھان منتری کاریالے کی بالکونی میں ٹنگی گیلی شلوار چیخ چیخ کر بتارہی تھی کہ مودی کو اپنے انجام کی بھنک پڑ گٗئی ہے۔

نعروں میں وقت ضائع کیے بغیر سکندر اعظم ثانی نے کشمیر کی آزادی کے لیے ہراول دستوں کی روانگی کاحکم دیا۔ اسی دوران انہوں نے جنگی اور سفارتی حکمت عملی پر مبنی واٹس ایپ میسجز بھی روانہ کردیے۔ یوں تو مچھلی کو تیرنا نہیں سکھایا جاسکتا مگر رہنما کا کام ہے قیادت کرنا خواہ اسے کدوبھی کچھ پتہ نہ ہو۔ فوری غورطلب مسائل میں یہ بات بھی شامل تھی کہ بہادر سپاہ جب سری نگر پر سبز ہلالی پرچم لہراتی ہوئی آگے بڑھیں گی تو مقامی حکومت کابنیادی ڈھانچہ بھی ساتھ ہی ساتھ تشکیل پاتاجائے گا۔

سی پیک میں توسیع کرکے سری نگر دلی ہائی وے کو اس کا حصہ بنانے اور وادی میں بحریہ ٹاون اور ڈی ایچ اے جیسے عظیم پراجیکٹس کے آغاز اور جلد تکمیل کا منصوبہ بھی عوام کے سامنے رکھ دیا گیا۔ عظیم قائد نے اسی لمحہ یہ فیصلہ سنادیا کہ دلی کی اینٹ سے اینٹ بجائی جائے گی مگر یہ کام اس طور کیا جائے گاکہ فن تخریب کے سلیبس کی ازسرنو تشکیل کرناپڑے۔ عظیم لشکر وہ نادرنمونے چھوڑے گا کہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے، لال قلعہ کو اسی حالت میں محفوظ رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گجرات کے قصائی کو جب وہاں قید کیا جائے گا اور وہیں وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کرمرے گا تو نہ صرف بے گناہوں کے خون کا انصاف ہوگا بلکہ دنیا بہادر شاہ ظفر کو بھی بھول جائے گی۔ جرمنی اورجاپان کی سرحد پر بھی یہ منظر دیکھنے والے انگشت بہ دنداں تھے، اور چوں چاں ژیں ژاں کررہے تھے۔ ترکی میں مصطفی کمال پاشا کی قبر پر زلزلہ آیا اورفیلڈ مارشل کمانڈر پاشا قبرپھاڑ کرباہر آگئے، انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان کی مدد کے لیے چندہ بھیجنے والے پاکستانیوں کے لیے عمران خان قدرت کا انعام بن کرآئے ہیں۔

دوسری جانب القاعدہ نے بھی فتح کشمیر کے لیے نیک تمنائیں بھِیجیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ایک ہزار ایک ٹرینڈز بیک وقت ٹاپ پر آگئے تھے اور ہر ایک میں سکندراعظم ثانی کی کسی نہ کسی خوبی پر زورتھا۔ نیا ٹویٹر ہینڈل وار فور چینج سرگرم تھا اور تابڑ توڑ اس ایونٹ کی کوریج کررہا تھا۔ عہد فتح کے نام سے نئے ڈرامے کا اسکرپٹ لکھا جاچکا تھا۔ جب یہ سب کچھ ہورہاتھا تو راقم کوئٹہ شوریٰ، معاف کیجیے گا کوئٹہ کے عقوبت خانے، معاف کیجیے گا کوئٹہ کے پاگل خانے معاف کیجیے گا قبرستان، معاف کیجیے، خدا کا واسطہ معاف کردیجیے، آئندہ نہیں بولوں گا، بولنا چھوڑیے۔ سوچوں کا بھی نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).