عمران خان کی تقریر ا ور مخالفین کے اعتراضات و توقعات


جناب وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کے اجلاس میں دھواں دار تقریر کی۔ تقریر میں ان دیرنہ مسائل پر نہایت ہی دلیر ی اور استدال کے ساتھ لب کشائی کی جو کئی دہائیوں سے اظہار کے طالب تھے۔ دوران تقریر ہال تالیوں سے گونجتا رہا۔ امت مسلمہ کے جذبات، لفظوں کا روپ دھا رکر وزیر اعظم عمران خان کے زبان سے ادا ہوتے رہے۔ پاکستان سمیت پوری دنیا میں اس تاریخی تقریر کو انہماک سے سنا گیا۔ اس تقریر سے امت مسلمہ کی جذباتی وابستگی اس وقت اوربڑھ گئی جب جنا ب وزیر اعظم عمران نے اہل مغرب کو یہ سمجھایا کہ وہ آزادی اظہار کے نام پر ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ؐ کی توہین نہیں کر سکتے۔

انھوں نے کہا کہ چونکہ ہمارے پیارے نبی ؐ ہمارے دل میں رہتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ان کی توہین پر شدید تکلیف ہوتی ہے۔ اہل وطن نے فرزند پاکستا ن کو اقوام متحدہ کے فورم پر ناموس رسالت ؐ کا دفاع کرتے ہوئے دیکھا تو فرط جذبات سے آبدیدہ ہو گئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر میں کئی ہفتوں سے جاری کرفیو کو فوری ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔ نیز کشمیر یوں کو حق خود اردیت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ آپ نے دنیا کو متنبہ کیا کہ اگر دوایٹمی طاقت کے حامل ملکوں کے مابین جنگ ہوئی تو اس کے اثرات ساری دنیا بھگتے گی۔

تقریر ہر زوایے اور ہر لحاظ سے شاہکار، یادگا ر اور پر اثر تھی۔ تاریخ کے ایوانوں میں مذکورہ تقریر کی گونج مدتوں سنائی دیتی رہی گی۔ نہ صرف ارض پاک کے مذہبی سیاسی اور سماجی حلقوں نے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر کو تعریف و تحسین کے کلمات سے نواز ا۔ بلکہ بیرون ملک میں بھی ہر قوم نسل اور مذہب کے با شعور اور با ضمیر لوگوں نے تقریر کے مندرجات، منطقی دلائل اور انداز خطابت پر دل کھول کر داد و تحسین کے ڈونگرے برسائے۔

لیکن اس کے باوجود عمران خان کے سیاسی مخالفیں اپنی اپنی ذہنی استعداد کے مطابق تقریر میں مسلسل کیڑے نکالنے میں مصروف ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے عمران خان کی جرات اور بہادری کے ہم تب قائل ہوتے اگر وہ دوران تقریر ہوائی فائزنگ کر کے اجلاس کے شرکا ء کو یہ با آور کر وا تا کہ وہ ایک جنگجو اور بہادر قوم کا نمایندہ ہے۔ ۔ مودی کو دو چار طمانچے اور مکے رسید کر کے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کا بدلہ لیتا۔ امریکہ کی مسلم کش پالیسوں کے جواب میں ٹرمپ کو پنجابی زبان نے بھاری بھر کم گالیا ں دیتا۔

اقوام متحدہ کے عمارت کے شیشے توڑتا، فلک شگاف نعرے لگواتا۔ ٹائر جلاتا۔ ٹریفک بلا ک کرواتا، دھرنا دیتا شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیتا تو ہم مانتے کہ عمران خان بہادر اور نڈر ہے۔ ان لوگوں کا خیال ہے کہ ا سطرح کی تقریر تو ہمارے محبوب قائد نواز شریف کئی بار عالم ِ خواب میں کر چکے ہیں یہ ان کی عاجزی او رانکسای ہے کہ کبھی انہوں نے اس کا اظہا رنہیں کیا۔ اگر ہمارے محبوب قائد جناب نواز شریف اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کرتے تو ان کی تقریر عمران خان کی تقریر سے ہزار گنا زیادہ پر اثر ہوتی۔

تقریر ختم ہونے سے پہلے پہلے فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل ہو چکا ہوتا۔ مودی منتوں پر اتر آتا اور ٹرمپ کو اپنی حکومت کے لالے پڑ جاتے۔ ان اشخاص کا مزید کہنا ہے کہ ویسے بھی تقریر سے کیا ہوتا ہے؟ ۔ یہ تقریر کسی بھی طرح بجلی کے بلو ں میں کمی نہیں لا سکی۔ نہ اس تقریر سے بے روز گاروں کو روزگا ر ملا ہے۔ اور نہ ہی ڈالر کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں کم ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ بلاول بھٹو نے ارشاد فرمایا ہے کہ عمران خان کی تقریر سن کر مجھے مایوسی ہوئی ہے۔

بلاول بھٹو کی مایوسی بجا ہے۔ کیوں کہ وہ تو اس طرح کی تقریر یں زمانہ طالب علمی میں کئی با ر کر چکے ہیں۔ نیز عمران خان کی تقریر میں جس طرح کے ”کمزور اور غیر منطقی“ دلائل دیے گئے ہیں۔ وہ بلا ول بھٹو کی فہم و فراست کے سامنے ہیچ ہیں۔ بلاول بھٹو کی فہم وفراست کا یہ ادنی سا ثبوت ہے کہ انھوں نے چند دن بیشتر دنیا کو یہبتا یا تھا کہ ”جب بارش آتا ہے تو پانی آتا ہے اور جب بارش زیادہ آتا ہے تو پانی زیادہ آتا ہے“۔

اہل علم کو بلاول بھٹوکا مشکو ر و ممنون ہو چاہیے کہ انھوں نے جنبش یک لب سے دنیا کو ایک سائنسی راز سے آشنا کر دیا۔ عمران خان کے وہ مخالفین جو کسی طرح بھی تقریر کو یادگار، شاہکا ر اور متا ثر کن ماننے کے لیے تیا رنہیں انھیں دیکھ کر مجھے اپنے ایک دوست یا دآگئے ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ ان کو حیران نہیں کرسکتے مثلا اگر آپ انھیں کہیں کہ ابھی بھی میں نے ایک نابینا شخص کو سائیکل چلاتے دیکھا ہے تو وہ صاحب کہیں گے یہ کون سی بڑی بات ہے میں نے نا بینا شخص کو گاڑی چلاتے دیکھا ہے۔ کچھ اسی طرح کا معاملہ عمران کے مخالفین کا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).