کیا واقعی چاند سے دیوارَ چین نظر آتی ہے؟ 


دنیا کے سات عجوبات میں سے دیوار چین بھی ایک سمجھی جاتی ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی، چین کی عظیم دیوار کے نام سے مشہور ہے۔ حضرت عیسیٰ کی پیدائش سے دو سو سال پہلے، چین کے بادشاہ چن شی ہوانگ نے ایک خواہش ظاہر کی تھی کہ، وہ ملک کی شمالی سرحد کو دشمنوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک بڑی دیوار بنانے کے خواہاں ہیں۔ ان دنوں وسط ایشیا میں سب سے مضبوط سمجھے جانے والے لڑاکو قبیلے بن اور تاتار تھے۔ ان سے بچنے کے لیے اس دیوار کی تعمیر پر کام شروع کیا گیا، جس کے مکمل ہونے میں کئی سو سال لگے۔ اس دیوار کی تعمیر میں لاکھوں مزدوروں نے حصہ لیا۔

تمام شاخوں کو ملا کر اس کی لمبائی 21 ہزار کلومیٹر سے زیادہ بنتی ہے۔ ﯾﮧ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﺧﻠﯿﺞ ﻟﯿﺎؤﺗﻨﮓ ﺳﮯ ﻣﻨﮕﻮﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺒﺖ ﮐﮯ ﺳﺮﺣﺪﯼ ﻋﻼﻗﮯ ﺗﮏ ﭘﮭﯿﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ۔ مشہور سیاح ابن بطوطہ اور مارکوپولو نے بھی اس دیوار کی سیر کی تھی۔

یہ بات ہم سب بہت عرصے سے سنتے آ رہے ہیں کہ، چین کی عظیم دیوار، جس کو دنیا کے سات عجوبات میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے، وہ چاند پر بھی نظر آتی ہے۔ دیوار چین، دنیا کے سات عجوبوں میں اس لیے بھی شامل ہے کہ، دنیا میں دشمنوں سے بچنے کے لیے پہلی دفعہ اتنی لمبی دیوار تعمیر کی گئی تھی۔ یہ دیوار لگ بھگ اکیس ہزار کلومیٹر تک پھیلی ہوئے ہے۔ رابرٹ رپلی جو کہ ایک آمریکی کارٹونسٹ تھا، اس نے ہی یہ بات پھیلائی کہ دیوار چین تو چاند پر بھی نظر آتی ہے، حالانکہ وہ خود کبھی چاند پر نہیں گیا تھا۔

رپلی نے کوئی ثبوت نہیں دکھایا بلکہ ایسے ہی ایک شوشا چھوڑ دیا۔ سنہ 2003 کو جب چین کے خلاباز یانگ لیوی نے چاند طرف اڑان بھری، تو اسے نے بھی تصدیق کی کہ، چاند پر سے کوئی دیوار نظر نہیں آرہی، اور نہ ہی یہ چین کی عظیم دیوار۔ یہ اس بیان کا جواب تھا، جو یورپ کی خلائی ایجنسی نے پریس رلیز کر کے انکشاف کیا تھا کہ، خلا میں سے دیوار چین کو تو کھلی آنکھ سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

آمریکی خلائی ادارہ ناسا بھی اس بات کی تصدیق نہیں کرتا، ان کے مطابق کسی مخصوص حالات کی پیش نظر، کچھ زمین کی چیزیں خلا میں سے نظر آتی ہیں، پر یہ قطعی طور پہ درست نہیں ہے کہ، چاند میں سے دیوار چین نظر آتی ہے۔ امور تاریخ پر گہری دلچسپی رکھنے والے انگریز ولیم اسٹکلی نے سنہ 1754 کو اپنے ایک خط میں لکھا تھا کہ، زمین کے گولے پر سے دیوار چین نظر آتی ہے، اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ چاند میں سے بھی نظر آتی ہوگی۔

خلابازوں کی تردید کے باوجود، آج بھی دنیا میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں، جو رابرٹ کے اس قصے پہ اعتبار کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ یہ بات ثابت ہو جانے کے باوجود بھی، ہم میں سے کئی لوگ اپنی روزمرہ کی گپ شپ میں یہ بات بھی بڑے مزے لے کر بولتے ہیں، کہ دیوار چین تو اتنی بڑی ہے کہ، چاند پر بھی نظر آتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).