پرائمری دورِتعلیم کی اہمیت


تعلیمی ڈھانچہ کس طرح کا ہونا چاہیے۔ وہ کون سی سی اصلاحات ہیں جو ہمارے بوسیدہ تعلیمی نظام کو بہتر بنا سکتی ہیں۔ یقینا یہ سوال دقیق مشاہدے کا متقاضی ہے۔ مشاہدہ نہ صرف اپنے تعلیمی نظام کا بلکہ دنیا کا بھی کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے تعلمی نظام میں کیا کیا تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔

کسی بچے سے ایک ہی طرح کی صلاحیتوں کا تقاضا کرنا نہ صرف غیر فطری ہے بلکہ اللہ کا اس تنوع بھری دنیا کی خوبصوتی کا انکار بھی ہے۔ بچے کی تعلیمی زندگی میں پرائمری دور کی اہمیت کا احساس دنیاکو ہو چکا ہے۔ پرائمری تعلیم کا دور بچے کی خداداد صلاحیت کا تعین کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس دور میں بچے کو یہ احساس دلانا کہ وہ نالائق یا دوسروں سے کمتر ہے انتہائی نقصان دہ ہے۔ فرق صرف یہ ہوتا کہ کسی بچے کی یاداشت اچھی ہوتی ہے۔

اور کوئی بچہ ذہین ہوتا ہے۔ کسی بچے میں فنون لطیفہ کا ٹیلنٹ ہوتا ہے اور کوئی بچہ کھیل کود میں اچھا ہوتا ہے۔ تربیت یافتہ اساتذہ کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ بچے کی خدادا صلاحیت کا کھوج لگائیں۔ ہر بچے کی پروفائل مرتب ہو جس میں اس بچے کی صلاحیتوں اور خامیوں کی فہرست کا تعین ہو۔ یقیناً بنیادی تعلیم بھی ساتھ ساتھ جاری رہے۔ اس سلسلے میں سکول کے روایتی تصور کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سکول کوئی ایسی جگہ نہیں ہونی چاہیے جہاں بچہ جانے سے گھبرائے۔ سکول کو ایک ایسی جگہ ہونا چاہیے جہاں بچہ اپنی فطری صلاحیت کا احیا کر سکے۔ ایک ایسی جگہ جہاں واضح سمت متعین ہوتی ہو۔

ریاست کی اس سلسلے میں ذمہ داری بہت واضح ہے۔ پرائمری دورکے اساتذہ کی مراعات میں اضافہ اور ان کی تربیت کا اہتمام ریاست کی ذمہ داری ہے۔ بچے کو پاس فیل کرانے کا تصور پرانا ہو چکا۔ اب اصل ذمہ داری یہ ہونی چاہیے کہ بچے کے لئے وہ شعبہ تلاش کرے جس میں وہ ناکام ہو ہی نہیں سکتا۔ ریاست کی ایک اور ذمہ داری کہ وہ معیشت کو مختلف شعبہ جات میں پھیلائے۔ اس تصور کا خاتمہ ہونا چاہیے کہ صرف ڈاکٹر یا انجینیر بننا ہی اچھے روزگار کی ضمانت ہے بلکہ آپ اپنے شوق کی تکمیل سے بھی اچھی زندگی پا سکتے ہیں۔

فرض کریں کہ کسی بچے کی تعلیمی پروفائل سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ جسمانی طور پہ طاقتور ہے اور کسی زورآور کھیل میں آگے بڑھ سکتا ہے تو ایسا معاشی بندوبست ہو جو اس کے آگے بڑھنے میں رکاوٹ نہ بن سکے۔ ورنہ فکرِمعاش اس کو ایسے شعبہ میں لے جائے گا جہاں ہر لمحہ وہ بے سکونی کا شکار رہے گا معاشرے کا مفید شہری نہیں بن سکے گا۔

وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نظام کے اندر بنیادی تبدیلیاں لے کہ آئیں۔ دنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔ ہمارے ہاں تعلیم کی کمی کو مسئلہ سمجھا جاتا ہے بلکہ اصل مسئلہ معیاری تعلیم کی کمی ہے۔ ہم جو دنیا سے اپنی بے قدری کا شکوہ کرتے ہیں اس کی بنیادی وجہ غیر معیاری تعلیم ہے۔ تعلیمی اصلاحات وقت کا تقاضا ہیں جس سے صرفِ نظر نہیں کرنا چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).