برطانوی عدالت نے نظام حیدرآباد کی طرف سے پاکستان کو دی گئی رقم پر ورثا کے حق میں فیصلہ سنا دیا


Principal Street, Hyderabad, by Lala Deen Dayal, c. 1888

برطانوی عدالت نے نظام حیدرآباد دکن کے پاکستان کو دی گئی رقم کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی ہائیکورٹس آف جسٹس نے نظام آف حیدرآباد کے ورثاء کا دعویٰ تسلیم کر لیا۔ برطانوی عدالت نے فنڈز سے متعلق کیس کی دو ہفتے سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ رقم نظام حیدرآباد دکن کے ورثا اور بھارت کی ملکیت ہے۔

تقسیم ہند کے وقت ساتویں نظام حیدرآباد نے پاکستان کو دس لاکھ پاؤنڈ دئیے تھے۔ پاکستان کو دی گئی رقم برطانیہ کے ایک بینک میں رکھوائی گئی تھی۔ نظام حیدرآباد کے ورثا اور بھارت نے ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ کی رقم پر حق کا دعویٰ کر رکھا ہے۔

نظام آف حیدرآباد فنڈز کیس پر برطانوی عدالت کے فیصلے پر پر پاکستان میں ترجمان دفتر خارجہ کا ردِ عمل بھی سامنے آیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان برطانوی فیصلے کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ ۔پاکستان قانونی مشاورت کے بعد مزید کوئی اقدام کرے گا۔

برطانوی عدالت نے اس کیس میں دو مرکزی فریقین کا دعویٰ مسترد کیا ہے۔ فیصلے میں ریاست حیدرآباد پر بھارت کے طاقت کے زور غاصبانہ قبضے کے پہلو کو نظر انداز کیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے ریاست حیدر آباد پر عالمی قوانین اور سماجی اقتدار سے ہٹ کر قبضہ کیا تھا۔ نظام نے بھارتی قبضے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی رجوع کیا تھا۔ سلامتی کونسل میں یہ مسئلہ آج تک زیر التوا ہے۔ نظام حیدر آباد نے حکومت پاکستان سے رجوع کر کے مدد مانگی تھی جو پاکستان نے فراہم کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).