ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی کارکردگی کو ناقص قرار دے دیا: گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات معدوم


فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی فنانسنگ روکنے کے لیے پاکستان کی کارکردگی کو ناقص قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستانی ریگولیٹرز، جن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان شامل ہیں، کے پاس اس ضمن میں سوجھ بوجھ کی کمی ہے۔

پاکستان نے عالمی تنظیم کی طرف سے پیش کی گئی 40 سفارشات میں سےتاحال صرف ایک پر مکمل عمل درآمد کیا ہے بقیہ سفارشات میں سے 9 پر کافی حد تک، 26 پر جزوی عملدرآمد کیا گیا جبکہ 4 سفارشات کو سرے سے ہی نظر انداز کر دیا گیا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایشیا پیسیفک گروپ کی یہ جائزہ رپورٹ عالمی تنظیم کے اجلاس سے 10 روز قبل جاری کی گئی اور اس کے بعد پاکستان کے تنظیم کی گر ے لسٹ سے نکلنے کے امکانات محدود ہوگئے ہیں۔

ایشیا پیسفک گروپ کی رپورٹ کے مطابق ٹیرر فنانسنگ کے کئی میکانزم ہیں۔ اس کے لیے صرف فنانشل انٹیلی جنس کافی نہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ٹرانس نیشنل اور دہشت گرد گروپوں سے جڑے ہوئے رسک درپیش ہیں۔ دہشت گرد گروپوں کے ذکر میں داعش، جماعت الدعوۃ، لشکر طیبہ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ پاکستان میں مذکورہ گروپوں کے علاوہ تحریک طالبا ن پاکستان، کوئٹہ شوریٰ طالبان، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن وغیرہ کو کئی ذرائع سے فنڈز مل رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھی ٹھیک طرح استعمال نہیں کیا گیا، نہ ہی ممنوعہ تنظیموں، افراد اور مالی جرائم میں ملوث عناصر کے اثاثے اور فنڈز ضبط کیے گئے ہیں۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک کو منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے درمیانے درجے کے چیلنج کا سامنا ہے جبکہ عالمی تنظیم اسے قانونی اور غیر قانونی ذرائع سے ”ہائی رسک” کیٹیگری میں شامل کرتی ہے اور اس ضمن میں پاکستان میں ہنڈی و حوالہ کے کاروبار، این پی اوز، نان فنانشل بزنسز اور پروفیشنز کے علاوہ دشوارسرحدوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔

فیٹف کا اجلاس 13 سے 18 اکتوبرتک پیرس میں ہو رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).