کوٹ لکھپت جیل میں مریم نواز سے فون برآمدگی کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے؟


تجزیہ کار صابر شاکر نے کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے فون برآمد ہونے کے پیچھے کی اصل کہانی بیان کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ ٹیلی فون نمبرز آبزرویشن میں تھے۔ کچھ پُراسرار قسم کی کالز گئیں جس میں ایک خاتون بات کر رہی تھیں اور کوئی پیغام پہنچا رہی تھیں۔

اُس فون کو بھی چیک کیا گیا۔ جس پر معلوم ہوا کہ یہ فون نیب ہیڈ کوارٹر لاہور سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ وہاں چیک کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ فون تو مریم بی بی کے استعمال میں ہے۔ چنانچہ ٹیم کوٹ لکھپہت جیل گئی اور انہوں نے فون ریکور کر لیا۔ فون ریکور کرنے کے بعد اُس کا ڈیٹا بھی ریکور کر لیا جس کے بعد پتہ چلا کہ مریم بی بی تو فون پر براہ راست واٹس ایپ اور دوسرے چینلز کے ذریعے نواز شریف کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

کوٹ لکھپت میں میاں صاحب کے پاس سے بھی ایک فون برآمد کیا گیا ، اُس فون کا ڈیٹا ریکور کرنے پر ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔ اس فون سے ریکور ہونے والے ڈیٹا کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف بیرون ملک بھی کچھ لوگوں سے رابطے میں تھے۔ بیرون ملک کچھ سفارت کاروں کو بھی پیغامات بھیجے گئے تھے۔ وہ بھی ٹریس ہو گئے۔ یہ ایک نئی کہانی ہے جو آہستہ آہستہ کُھل کر سامنے آ رہی ہے۔

صابر شاکر نےکہا کہ ایک طرف ڈیل کی باتیں گردش کر رہی ہیں، دوسری جانب دھرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور تیسری طرف مختلف معاملات چل رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر شیخ رشید نے سب سے پہلے مریم نواز سے فون برآمدگی کا دعویٰ کیا تھا۔ متعلقہ حلقوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی موبائل فونز تک رسائی کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہئیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).