بلوچستان میں میڈیکل طلباء و طالبات کے ساتھ مسلسل نا انصافی اور زیادتی آخر کیوں؟ ذمہ دار کون؟ *


صوبہ بلوچستان تعلیمی اعتبار سے پاکستان کے دیگر صوبوں سے کافی پسماندہ سمجھاجاتا ہے۔ جس کی کئی وجوہات ہیں مگر ان تمام وجوہات میں سب سے بنیادی وجہ ہمارے حکمرانوں اور اداروں کی کوتاہی ہے۔ حکمران طبقہ گزشتہ کئی عرصے سے یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ بلوچستان کے طلباء و طالبات کو تعلیم کے زیور سے ہرگز آراستہ نہیں کرنا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس سے ہمارے محکوم طبقہ میں شعور بیدار ہوسکتا ہے اور بعدازاں وہ ہم نا اہل طبقے کو قطعاً قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی ہمیں حکمرانی کا حق دیں گے۔

بلوچستان میں پرائمری سے لے کر جامعات تک طلباء ذہنی اذیت و پریشانی کو جھیلتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کہیں پر طلباء بسوں اور دیگر گاڑیوں کے پیچھے لٹکے یا چھتوں پر بیٹھے دکھائے دیتے ہیں تو کہیں پر طالبات کو ان کی رہائشگاہ سے بے در کیاجاتا ہے اور کہیں پر طلباء سے غیر متوقع امتحانات یا انٹری ٹیسٹس لے کر ان کے اعصابی قوتوں سے کھیلا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا چند باتوں کا آخر ذمہ دار کون؟

بلوچستان کے دیگر تعلیمی مسائل پر اگر بات کرنا شروع کی جائے تو بات انتہائی طویل ہو جائے گی۔ میرا آج موضوع بحث بلوچستان میں میڈیکل طلباء کے ساتھ مسلسل نا انصافی اور زیادتی آخر کیوں؟

بلوچستان میں میڈیکل اسٹوڈنٹس کے حالات قابل ترس اور اداروں کی ناکامی پر باعث ملامت ہیں۔ میڈیکل انٹری ٹیسٹ سے لے کر فائنل ایئر تک طلباء سال میں متعدد مرتبہ نا انصافیوں، بے ظابطگیوں اور زیادتیوں کے خلاف سراپا احتجاج دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ان اسٹوڈنٹس کا وقت ضائع ہوتا بلکہ کئی اسٹوڈنٹس کورٹ کچہری کے معاملات میں الجھے دکھائی دیتے ہیں۔ مگر تمام حالات کے پیش نظر ان طلباء و طالبات کو محض جھوٹی تسلیوں کے سوا کچھ میسر نہیں آتا اور پھر سے معاملات کو اسی تسلسل کے ساتھ دہرایا جاتا ہے اور طلباء و طالبات بھی روایتی انداز میں سڑکوں کا رخ کرتے ہیں لیکن آخر ایسا کب تک چلے گا؟ کیا واقعی ان تعلیم کے طلبگاروں پر کچھ رحم و کرم کی تدبیر و پالیسی بنائی جائیں گی یا ان اسٹوڈنٹس کو اسی طرح ان نا انصافیوں کو بھگتنا پڑے گا۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں بولان میڈیکل یونیورسٹی کے طالبات کے ہاسٹل میں اسسٹنٹ کمشنر کا ایمرجنسی دورہ ہوا جس کے نتیجے میں طالبات کے ساتھ ناروا سلوک کرکے انہیں رات کے اندھیرے میں ہاسٹل سے باہر نکلنے کا حکم دیا گیا، طالبات کے باہر نا نکلنے کے اسرار پر اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے نامناسب رویے کا مظاہرہ کیا گیا جو کہ ایک تعلیم یافتہ افیسر کے اخلاقی تقاضوں کے منافی ہے اور بحثیت طالبعلم ہم اس نامناسب عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ لیکن سوال پھر یہ میرے ذہن میں کھٹکتا ہے کہ آخر بلوچستان کے طلباء بالخصوص میڈیکل اسٹوڈنٹس کے ساتھ ان نا انصافیوں و زیادتیوں کا ذمہ دار کون؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).