عالمگیریت کیا ہے؟


(ماسکو ریڈیو اور ریڈیو صدائے روس کے شعبہ اردو کی سابق مترجم اور سابق سربراہ)

کچھ عرصے سے میڈیا میں اور ویسے بھی عالمگیریت یعنی گلوبلائزیشن کا بہت چرچا ہو رہا ہے۔ لیکن اس کا مطلب کیا ہے؟ دراصل، عالمگیریت کیا چیز ہے؟ اس سلسلے میں ایک واقعے کی بات کرنا چاہوں گی جو کئی برس قبل ہوا تھا۔

جرمنی کے ایک شہر میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کے بعد میں اپنی دوست، ایک سکالر کے ساتھ ڈسلڈورف سے کولون گئی، مشہور ترین گرجہ دیکھنے کے لیے۔ پھر ہم ریل گاڑی سے واپس ڈسلڈورف جانے والی تھیں۔ میری یہ دوست بہت عرصے سے ماسکو میں رہتی ہیں، ہندی پڑھاتی ہیں۔ لیکن ان کا بچپن تاشقند میں گزرا تھا اور ان کا تعلق ازبکستان سے ہے۔ میں خود ماسکو کی ہوں۔ خیر، ٹکٹ لے کر ہم ڈبے میں داخل ہو گئیں۔ وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، کھڑکی کے پاس۔

ڈبہ زیادہ بڑا نہیں تھا، چھہ سات لوگوں کے بیٹھنے کے لیے جگہ تھی۔ سلام کر کے ہم اس آدمی کے سامنے بیٹھ گئیں اور کھڑکی میں دیکھنے لگیں۔ ریل گاڑی روانہ ہو گئی۔ اس طرح کوئی دس پندرہ منٹ گزرے کہ اچانک اس آدمی کے موبائل فون کی گھنٹی بجی اور وہ اردو میں باتیں کرنے لگے۔ میں بہت خوش ہو گئی کہ جرمنی میں مجھے اردو بولنے والا ملا، حالانکہ مجھے معلوم تھا کہ آج یہاں برصغیر کے بہت سے لوگ بسے ہوئے ہیں۔

جب اس آدمی نے موبائل پر اپنی بات ختم کر دی (بات کچھ کاروبار کی ہو رہی تھی) تو میں اردو میں ہی کچھ بولی۔ ظاہراً وہ بہت حیران ہو گئے اور پوچھا کہ ہم کوں ہیں، کہاں کی ہیں اور ہمیں کیوں اور کیسے اردو آتی ہے۔ ہم نے اپنے بارے میں کچھ بتایا کہ اردو ہم نے یونیورسٹی میں سیکھی، ماسکو ریڈیو (صدائے روس) میں کام کرتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ پھر انہوں نے ہمیں اپنی زندگی کا قصہ سنایا، مختصر طور پر۔ اس طرح ہمیں معلوم ہوا کہ وہ پاکستانی ہیں، کئی سال پہلے جرمنی آئے تھے، بھائی سے کاروبار چلانے کے لیے۔

لیکن بھائی نے انہیں دھوکہ دیا (ایسا ہی ہوتا ہے کبھی نہ کبھی) ، وہ بڑے مصائب میں پھنس گئے۔ لیکن ایک اور پاکستانی نے ان کی مدد کی جس کے ساتھ وہ آج بھی کاروبار چلاتے ہیں۔ ایک جرمن خاتون سے ان کی شادی ہوئی، بچے بھی ہیں۔ اور وہ خوش ہیں اپنی زندگی سے شکراللہ۔ انہوں نے اپنی یہ کہانی ختم نہ کر دی کہ ڈبے میں ایک جوڑا آ گیا۔ معلوم ہوا کہ وہ ایرانی ہیں، میان بیوی، اور یہاں اپنے بیٹے سے ملنے آئے جو جرمنی میں بسا ہوا ہے۔

اس طرح کچھ گپ شپ ہوئی اردو، انگریزی اور فارسی میں۔ ایرانیوں کے پاس بسکٹ تھے، ہمارے پاس روسی چاکلیٹ اور پاکستانی کے پاس خشک میوہ۔ جیساکہ معلوم ہوا، وہ جرمنی میں خشک میوہ کی فراہمی کے کاروبار میں مصروف تھے۔ ہم نے ایک دوسرے کو وہ چیزیں کھلائیں۔ اس طرح کچھ وقت گزر گیا اور جب ریل گاڑی رک گئی ایک اسٹیشن پر تو ہمارے ڈبے میں سنہرے بالوں والی ایک نوجوان خاتون نمودار ہو گئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ہالینڈ کی ہیں اور یہاں گھونے آئیں۔

چونکہ میں کچھ ہی دن پہلے ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم گئی تھی اور مجھے یہ شہر بہت پسند آیا تو میں نے اس لڑکی کو اس بارے میں بتایا اور وہ خوش ہو گئیں کہ مجھے ان کا شہر اچھا لگا۔ اور جب انہیں پتہ چل گیا کہ ہم روس، ماسکو سے ہیں، تو وہ بڑے جوش سے ماسکو کے بارے میں پوچھنے لگیں : اس میں کیا ہے، خاص طور پر قابل دید مقامات کیا ہیں، لوگ کیسے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ ہم نے ان کے سوالوں کا جواب دے کر انہیں اپنے فون نمبر بھی دیے۔

اور پھر ایک اور اسٹیشن آ گیا۔ ہمارے ڈبے کا دروازہ کھلا، تو سامنے کالے برقعے میں ملبوس ایک بزرگ خاتون کھڑی تھیں۔ وہ جرمن زبان میں کچھ پوچھ رہی تھیں لیکن ہمیں جرمن زبان کہاں سے آتی؟ تو ان کے سوال کا جواب اس پاکستانی نے دیا جرمن زبان میں ہی۔ دراصل وہ پوچھ رہی تھیں کہ یہ ریل گاڑی کہاں تک جا رہی ہے۔ انہیں بھی ڈسلڈورف جانا تھا۔ یہ عورت سعودی عرب کی تھیں۔ اس طرح فرض کیجئے کہ ایک ہی ڈبے میں جمع ہو گئے ایک روسی ماسکو والی، ایک ازبک، ایک پاکستانی، دو ایرانی، ایک ہالینڈ کی لڑکی اور ایک سعودی خاتون۔ تب ہی میرے ذہن میں خیال آیا کہ یہ عالمگیریت کی ایک مثال ہے۔ ایک ہی ڈبے میں مختلف ملکوں اور مختلف قوموں کے اور مختلف زبانیں بولنے والے لوگ جمع ہو گئے جو ریل گاڑی میں سوار ہو کر کسی دوسرے ملک کی سرزمین سے گزر رہے ہیں بڑے آرام سے۔

آپ کہیں گے کہ اس میں ہے کیا؟ عام، معمولی سی بات ہے۔ اور میں آپ سے پوری طرح متفق ہوں۔ ہم سب انسان ہیں، سب کا خون ایک ہی رنگ کا ہے، سرخ۔ اور جس طرح ہم ایک ریل گاڑی کے ڈبے میں آرام سے سفر کرتے تھے، اسی طرح ہمارا سیارہ اپنے مدار پر کائنات میں گھومتا ہے۔ تو بہت ضروری کہ اسی طرح ہم سب لوگوں کے آپس میں جو دنیا میں اپنے قسم کے مسافر ہیں، امن ہو اور دوستی۔ کیوں، یہ معمولی اور فطری بات نہیں ہے؟

ارینا ماکسی مینکو

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ارینا ماکسی مینکو

ارینا ماکسی مینکو روسی اردو دان، مترجم اور صحافی ہیں۔ وہ برسوں ماسکو ریڈیو، پھر صدائے روس اور بعد میں سپتنک ایجنسی کے شعبہ اردو میں کام کرتی رییں۔ اپنے کام کے دوران انہوں نے ریڈیو پروگراموں کی میزبان کی حیثیت سےبرصغیر کی بہت سی نمایاں شخصیات کے انٹرویو کیے۔ انہوں نے کئی مشہور اردو مصنفین کے افسانوں کا روسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ آج کل وہ روس کے متعلق اردو زبان میں فیس بک 'جانیے روس کے بارے میں' پیج کی مدیر ہیں

irina-maximenko has 8 posts and counting.See all posts by irina-maximenko