ایغور مسلمانوں کو رہا نہ کیا تو چینی اہل کاروں پر ویزا پابندیاں عاید کر دیں گے: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو


چین پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد اب امریکا نے کہا ہے کہ جب تک چین نے ایغور اور دیگر مسلمانوں کے خلاف ’جابرانہ اقدامات‘ ختم نہ کیے اس وقت تک وہ چینی عہدیداروں کو ویزا دینا بند کردے گا۔ امریکی حکومت کی جانب سے حالیہ اقدام کسی بھی غیر ملکی طاقت کی جانب سے سنکیانگ کی صورتحال پر سب سے سخت موقف ہے جو امریکا اور چین کے مابین جاری چپقلش کے دوران سامنے آیا۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’چین نے سنکیانگ سے مذہب اور ثقافت کو مٹانے کے لیے سفاکانہ اور منظم مہم کے تحت 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو قید کر رکھا ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چین کو اپنی سخت نگرانی اور جبر ختم کر کے زبردستی حراست میں لیے گئے تمام مسلمانوں کو رہا کرنا پڑے گا‘۔

اسی طرح کے ایک بیان میں مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ایغور، قازق اور سنکیانگ میں دیگر مسلمان نسلی گروہوں کی ’قید اور استحصال‘ میں ملوث سرکاری اور کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں پر ویزا پابندیاں عائد کر دے گا۔ مذکورہ حکم کا اطلاق چینی حکام کے اہلِ خانہ پر بھی ہو گا جس میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو امریکا میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ وہ ان عہدیداروں کی متعین وضاحت نہیں کر سکتے جو امریکی قوانین سے متاثر ہوں گے تاہم قانون سازوں نے خصوصی طور پر کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ شین کوانگو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ شین کوانگو اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کی شہرت رکھتے ہیں اس سے قبل انہوں نے تبت میں مخالفین کو ختم کرنے کی سخت گیر پالیسیوں کی سربراہی کی تھی۔

دوسری جانب چین نے اس اقدام کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تردید کی اور امریکا پر ’مداخلت کرنے کے بہانے بنانے‘ کا الزام عائد کیا۔ واشنگٹن میں موجود چینی سفارت خانے کی جانب سے ٹوئٹر پر کہا گیا کہ سنکیانگ میں انتہا پسندی کے خاتمے اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا مقصد شدت پسندی کو پروان چڑھانے والی جڑ کو ختم کرنا ہے۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ’یہ اقدامات بین الاقوامی طریقوں سے مطابقت رکھتے ہیں اور انہیں سنکیانگ میں مختلف نسلی گروہوں کے ڈھائی کروڑ افراد کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ سنکیانگ میں قائم کیمپوں کے وسیع نیٹ ورک میں 10 لاکھ سے زائد ایغور اور دیگر مسلمانوں کو قید رکھا گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق چین ایغور شہریوں کو اسلام کی بنیادی تعلیمات مثلاً رمضان میں روزے رکھنے، حجاب کرنے، الکوحل اور سور کے گوشت سے پرہیز کرنے پر عملدرآمد سے روکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).