بریکنگ نیوز: حکومت نے اپوزیشن سے باضابطہ مذاکرات منسوخ کر دیے، انفرادی رابطوں کا فیصلہ


حکومت اور اپوزیشن میں آزادی مارچ کے حوالے سے مذاکرات کے معاملے پر تعطل پیدا ہو گیا۔ حکومت نے اپوزیشن کے حکومت مخالف مطالبات پر بات چیت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ البتہ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر سیاسی استحکام اور قیام امن کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتوں کی کوشش کی جائے گی۔

ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے مطالبہ کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان ملک میں سیاسی و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایوان صدر میں سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

پہلے باضابطہ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی پرویز خٹک، قائمقام صدر صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔ آزادی مارچ اور اپوزیشن کے مطالبات پر غور کیا گیا۔ اپوزیشن کے وزیراعظم کے استعفے کے مطالبہ کو کسی صورت میں تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومتی بساط کو لپٹنے اور نئے انتخابات سے متعلق اپوزیشن کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملک میں قیام امن سیاسی استحکام کے لیے اپویشن جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقاتوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سربراہ جے یو آئی(ف) مولانا فضل الرحمن، پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹوزرادری اور صدر مسلم لیگ(ن) میاں شہبازشریف سے رابطے کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن پر واضح کیا گیا ہے کہ ملک میں عوام کو جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ قانون شکنی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ملک اور خطے کے موجودہ حالات اسلام آباد پر کسی یلغارکے متحمل نہیں ہوسکتے۔

یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے پرامن جمہوری احتجاج کو تسلیم کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمن سے رابطے کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹوزرادری اور صدر مسلم لیگ(ن) میاں شہبازشریف سے بھی رابطے کئے جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).