ڈاکٹر عبدالسلام پر بننے والی فلم کے پاکستانی سینما منتظر ہیں
ڈاکٹر عبد السلام کی زندگی اور شخصیت پر بننے والی ڈاکومنٹری فلم اب دنیا کے ہر شخص کی پہنچ میں آ چکی ہے۔ یکم اکتوبر 2019 سے اس فلم کو مشہور ویب سائٹ Netflix پر جاری کر دیا گیا ہے۔ اب دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھا ہوا شخص اس فلم کو دیکھ سکے گا۔ Netflix پر آنے سے قبل یہ ڈاکومنٹری فلم دنیا کے مشہور فلم فسٹیولز میں ریلیز کی جا چکی ہے۔ یہ فلم اب تک دنیا کے 30 شہروں کے سینما گھروں کی زینت بن چکی ہے اور 6 فلم فیسٹولز میں ’’بہترین ڈاکومنٹری فلم‘‘ کا ایوارڈ حاصل کر چکی ہے۔ جن میں
South Asian International Film Festival(Best Documentary Feature)
Chicago South Asian Film Festival
DFW South Asian Film Festival
South Asian Film Festival of Montreal
بھی شامل ہیں۔
اس دستاویزی فلم کو دیکھنے کے بعد جس چیز کا احساس ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ڈاکٹر عبد السلام کی زندگی تین چیزوں کے گرد گھومتی تھی۔
1۔ فزکس سے ان کا لگاؤ
2۔ اپنے مذہب اور عقیدے پر مکمل یقین
3۔ پاکستان سے محبت اور پاکستان کے لئے بہت کچھ کرنے کا شوق و جذبہ
یہ فلم ڈاکٹر عبد السلام کی زندگی پر مشتمل ہے۔ اس میں ان کی زندگی اور سائنسی خدمات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ اس ڈاکومنٹری فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ڈاکٹر عبد السلام کے بیٹوں، بیویوں اور چند مشہور سائنسدانوں کے تاثرات ان کی زبانی بھی شامل ہیں۔ مشکل حالات میں کیسے ڈاکٹر عبد السلام نے اپنے شوق کو پروان چڑھایا اور کیسے ایک Genius دنیا کا سب سے بڑا نوبل انعام حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اس کے بعد ان کی زندگی کے اس حصہ کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جب ساری دنیا میں پذیرائی حاصل کرنے کے بعد اپنی عوام اور اپنے ملک کے حکمرانوں نے صرف اور صرف مذہب اور عقیدہ کو بنیاد بنا کر ایک ہیرو کے ساتھ وہ سلوک کیا جس کا وہ کسی طور بھی مستحق نہ تھا۔ یہ فلم پاکستانی معاشرے کو سمجھنے کے لئے کافی ہے اور ہماری علمی حالت کی گراوٹ کے اسباب بتلانے کے لئے چشم کشا ہے۔
چند مشہور شخصیات نے اس فلم کو دیکھنے کے بعد درج ذیل تبصرے کئے ہیں:
“This moving film is a beautifully sensitive treatment of a wonderful world citizen, his life and his struggles. It deserves to be seen by everybody.”
Richard Dawkins, Evolutionary Biologist/Author
“A vital piece of our history. I highly recommend this wonderful documentary.”
Mahershala Ali, Oscar-winning Actor
“A film on him is very timely. His story of brilliance needs to be told and amplified.”
Malala Yousafzai, Nobel Laureate
“A powerful film on a great Pakistani genius, seeking self perfection—inspiring, heartwarming, sad, all at the same time.”
Naseeruddin Shah, Actor
“Brilliant, informative. I hope lots of people watch it.”
Mohammed Hanif, Writer/Journalist
مندرجہ بالا سب حقیقتوں کے باوجود جس چیز کی کمی ہے وہ اس فلم کے اپنے ہی ملک میں نشر ہونے کی کمی ہے۔ ہمارا معاشرہ اس حد تک تعصب میں ڈوب گیا ہے کہ پاکستان میں ’’نیم فحش‘‘ فلمیں تو سینما گھروں کی زینت بن سکتی ہیں۔ لیکن ڈاکٹر عبد السلام پر بننے والی دستاویزی فلم ’’ملک و مذہب سے غداری‘‘ کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ فلم ہماری نوجوان نسل کو یہ بتانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے کہ کیسے نامساعد حالات میں بھی انسان دنیا میں اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔ اور کیسے ملک و قوم کا نام روشن کر سکتا ہے۔ دوسری طرف اس فلم کی سکریننگ اپنے ’’گم گشتہ‘‘ اور ’’فراموش‘‘ ہیرو کو خراج تحسین پیش کرنے میں ایک قدم ثابت ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے شہری اور پاکستان کے سینما منتظر ہیں کہ ڈاکٹر عبد السلام پر بننے والی فلم ان کے اپنے ملک میں بھی دیکھائی جائے۔ اور پاکستانی ایوارڈ شو کا بھی حصہ بن سکے۔ لیکن شاید پاکستانی سینما راہ تکتے رہ جائیں گے ، حکام سوتے رہ جائیں گے۔ پاکستانی عوام اپنے ہیرو کو نہیں پہچان پائیں گے اور مذہبی ٹھیکیدار ہمیشہ کی طرح غالب رہیں گے!!
- ملائیت کے 73 سال - 16/08/2020
- کرونا عذاب نہیں، پاکستان پر کبھی عذاب نہیں آ سکتا - 09/08/2020
- قادیانی نہ اقلیت ہیں نہ اکثریت - 08/05/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).