لگتا ہے کہ حالات اچھے فیصلوں کی طرف نہیں جائیں گے بلکہ مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے: مولانا فضل الرحمان


جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مہلت کے بعد مزید سخت فیصلے لینے کی تیاری شروع کر دی۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ حالات اچھے فیصلوں کی طرف نہیں جائیں گے بلکہ مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ دھرنے کے بعد کیا ہوگا، یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالات دیکھ کرلگ رہا ہے یہ اچھے فیصلوں کی طرف نہیں جائیں گے بلکہ مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے، تاہم دوسری اتحادی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے۔

سب جماعتیں یہ کہتی ہیں کہ ہم نے اس آزادی مارچ کو سپورٹ کیا ہے۔ اب اگلے مراحل کیا ہوں گے؟ ہماری کوشش ہے وہ سفر بھی مشاورت کے ساتھ طے کریں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی رہبرکمیٹی کے کنونیئر اکرم درانی کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ جس میں اپوزیشن کی نو سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

رہبرکمیٹی کے اجلاس کے بعداکرم درانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج رہبرکمیٹی میں مستقبل کے فیصلے کیے گئے، تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ آزادی مارچ کے مقاصد جس میں وزیراعظم کا استعفیٰ ، فوج کے بغیر نئے انتخابات کروائے جائیں۔ اس مقصد کو آگے بڑھانے کیلئے مختلف تجاویز زیرغور ہیں۔ رہبرکمیٹی برقراررہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے رابطے کرنے کی تجویز دی ہے۔ ہم رابطہ رکھنے سے خائف نہیں ہیں، لیکن وزیراعظم کی گلگت کی تقریر ہمارے سامنے ہے۔ پرویز خٹک کہتا ہے کہ استعفے پر کوئی بات نہ کرے۔ ہماری پہلی شرط استعفیٰ ہے، ہم رابطے سے انکاری نہیں ہے، سب سے پہلے حکومت کو اپنا لب ولہجہ درست کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں تمام غیرجمہوری قوتوں کو خبردار کیا گیا ہے۔

میں جو بھی بات کرتا ہوں وہ ساری جماعتوں کا متفقہ فیصلہ اور زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ یہ ساری تجاویز ساری جماعتوں میں جائے گی، اسمبلیوں سے استعفے، لاک ڈاؤن، ہائی ویز کو بلاک کرنے کے آپشن موجود ہیں۔ ہم فیصلے کریں گے کہ کس نے ڈی چوک جانا ہے، کیسے جانا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).