تصادم ہوا تو قوم کے ساتھ ہوگا: فضل الرحمن


جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ یہ اجتماع قوم کی آواز ہے، اگر تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہو گا۔ ہم بحیثیت شہری حق رکھتے ہیں کہ ہمارا اضطراب دور کیا جائے۔ ہم ڈٹے ہوئے ہیں، اپوزیشن متحد ہے، فیصلہ انہوں نے کرنا ہے کہ کب کیا کرنا ہے۔

آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں، مطالبات تسلیم نہ ہونے تک یا آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں فیصلہ نہ ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔ امیر جے یو آئی (ف) نے کہا کہ آج پوری قوم ایک صف پر ہے، ان کا احترام کرنا ہوگا، ان حکمرانوں کو جانا ہوگا، قوم کے حق کو تسلیم کرنا ہوگا، ناجائز حکمران سے بات نہیں ہو گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پرامن ہیں اور عدالت نے ہمارے احتجاج کو جائز قرار دیا ہے۔  مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مطالبات اور شرائط پیش کرنے کا حق ہمیں ہے، آپ کو نہیں. ڈی چوک کے دھرنے نے تو رسوائی دی تھی، اس مجمع نے عزت بڑھائی ہے. خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہمارے منشور کا حصہ ہے۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حزب اختلاف میں تھا تو بھی تنہا تھا اور آج حکومت میں ہے تو بھی تنہا ہے۔  تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس دھرنے میں ساری جماعتیں ایک طرف اور یہ (پی ٹی آئی سربراہ) ایک طرف تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کے تمام قائدین نے کہا ہے کہ اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ ہمیں کرنا ہے، آپ نے نہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے یقین دلایا ہے کہ وہ ہمیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور شانہ بشانہ چلیں گے۔  مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج یہ افواہ بھی دم توڑ گئی کہ کون سی سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں اور کون نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے آپ کے آزادی مارچ کو پذیرائی بخشی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم مقصد کے حصول کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں، تمام تنظیمیں اور پوری قوم ایک پیج پر ہیں اور متحد ہیں۔  مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام ادارے ملکی استحکام سے متعلق اضطراب میں ہیں۔  سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ یہ اجتماع قوم کی آواز ہے، اگر تصادم ہوگا تو قوم کے سامنے ہو گا، ہم بحیثیت شہری حق رکھتے ہیں کہ ہمارا اضطراب دور کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجود حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان داخلی طور پر بھی غیر مستحکم ہوگیا ہے۔  مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جتنا وقت ان کو ملے گا ایک ایک دن پاکستان کے زوال کا دن ہوگا۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ نے کہا کہ اللہ کرے ہم عوام کی امیدوں پر پورا اتر سکیں۔  مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کو قرضوں میں جکڑ دیا ہے اور ملک پوری طرح انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے شکنجے میں ہیں۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ہم نے جو آواز بلند کی وہ پوری قوم کی آواز ہے، یہ آواز اس نوجوان کی آواز ہے جو اپنے مستقبل کو تاریک دیکھ رہاہے۔  مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان پہلے سلیکٹڈ وزیراعظم تھا اب ریجیکٹڈ ہوگیا ہے۔

جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سمجھتے تھے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس کے لیے رحمت کا ذریعہ بنیں گے۔  انہوں نے کہا کہ حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان تنہا نظر آرہاہے کیونکہ یہ پڑوسی ممالک کو اعتماد نہیں دے سکتا، خدا جانے یہ کس کا نمائندہ ہے۔  مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عالمی برادری میں پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).