کرتار پور سے گورداس پور تک


بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو پاکستان نے فوراً اپنے آرمی چیف کو یہ کہہ کر ایکسٹینشن دے دی کہ حالت جنگ میں کمانڈر نہیں بدلے جاتے. یہ الگ بات ہے کہ اس محاذ پر پاکستان اور بھارت کی فائرنگ روزانہ کا معمول ہے اور اس معمول کو بدلا نہیں جا سکا۔ بھارت ایک لمبے عرصے کے کرفیو کے بعد اب جموں اور لداخ کو باقاعدہ ریاستیں بنا کر گورنر بھی تعینات کر چکا ہے۔

 اس تمام عرصے میں ہمارے حکمران قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر جمعتہ المبارک کے روز آدھ گھنٹہ سڑکوں پر لاکر صرف نعرے لگواتے رہے ہیں۔ عمران خان نے بار بار کہا کہ مودی امن کی طرف ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم۔ بھارت اینٹ مارے گا تو ہم پتھر سے جواب دیں گے۔ وزیراعظم پاکستان اپنی ہر بات پر پکا نکلا ہے، بھارت نے کشمیر چھین لیا ہے تو ہم نے کرتارپور تک اب اس کو ایکسٹینشن دے دی ہے۔ بھارت نے کوئی قدم امن کی طرف نہیں بڑھایا بلکہ بار بار اینٹیں بھی ماری ہیں بدلے میں عمران خان نے صرف مس کالیں ماریں ہیں اور اقوام متحدہ میں ایک دھواں دھار تقریر کی مودی کو ہٹلر کہا اور مودی کا یار بن کر غدار نہیں کہلوایا۔

عمران خان نے مودی کو اب پتھر بھی مار دیا ہے بھارتی شہریوں کے لئے پاکستان میں داخل ہونے کے لئے پاسپورٹ کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔ اس کو کہتے ہیں ویژن جو ستر سال سے پہلے کسی حکمران میں نہیں تھا۔ بھارتی شہریوں سے 20 ڈالر لینا تو قابل تحسین ہے لیکن پاسپورٹ کے بغیر داخلہ قابل مذمت ہے۔ بھارت کیا پاکستانیوں یا کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر یا کسی اور علاقے میں پاسپورٹ فری انٹری دے سکتا ہے؟ بھارتی پنجاب اسمبلی ایک سال پہلے قرارداد پاس کرچکی ہے کہ کرتارپور تک کا علاقہ بھارت کے حوالے کردیا جائے اور اس کے بدلے گورداس پور تک پاکستان کو رسائی دیدی جائے کیونکہ وہاں پاکستان میں بسنے والے احمدیوں کا مرکز قادیان ہے۔

پاکستانیوں کو اب یہ چورن بیچا جا رہا ہے کہ کرتارپور راہداری کھولنے سے خالصتان کی راہ ہموار ہوگی۔ کرتارپور کھولنے سے کس کی راہ ہموار ہوگی اس کے آفٹر شاکس جلد محسوس ہونا شروع ہو جائیں گے صرف تھوڑے سے انتظار کی ضرورت ہے۔ ریاست مدینہ کے والی کے ہوتے ہوئے جو مسلمان مکتہ المکرمہ اور مدینہ منورہ میں جانا چاہتے ہیں ان کی کے لئے سبسڈی بھی ختم ہے لیکن بھارت جانے والے احمدیوں کو رعایت میسر ہے اور وہاں سے آنے والے سکھوں کو بھی۔

 کرتارپور میں سکھوں کے علاوہ بھی ہر بھارتی شہری آ سکتا ہے جبکہ پاکستانی کیسے جائیں گے اس کا روڈ میپ ابھی سامنے نہیں آیا۔ لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں کچھ نہیں کیا جس نے عمران خان کا کارنامہ دیکھنا ہے وہ ذرا نارووال آجائے اور کرتارپور دیکھے۔ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا گردوارہ صرف گیارہ ماہ میں مکمل کردیا گیا ہے جس کی دھوم صرف کرتار پور سے گورداس پور تک نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).