ہمارے پیارے نبی


آج مجھے اللہ نے ایک ایسی پاک ہستی کے بارے میں لکھنے کی توفیق دی ہے جس کے بارے میں کچھ لکھنے کی میری اوقات نہیں ہے اگر ان کی تعریف کے میں لکھنا شروع کر دیا جائے تو اس دنیا کے جتنے قلم ہیں ان کی سیاہی ختم ہو جائے مگر ان کی تعریف میں لکھنے کے لیے الفاظ ختم نہ ہوں حضرت محمدؐ اللہ کے آخر ی نبی ؐ و رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو تمام جہانوں کے لیے رحمتہ للمعالمین بنا کر بھیجا ہے نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ ایسا با برکت، ایمان افروز اور پاکیزہ موضوع ہے، اس کا جتنا بھی مطالعہ کیا جائے کم ہے ہر مسلمان کی یہ عزیز ترین متاع حیات ہے اسوہ حسنہ کی روشنی میں ذہنی، فکری، اعتقادی اور عملی زندگی کی آبیاری کرتی ہے مردہ دلوں کو زندہ، سرسبزوشاداب اور اس کائنات کو منور اور مبارک کرتی ہے بنی نو ع انسان کے قلب و دماغ کو روشن کرتی ہے اور انسانیت کو صراط مستقیم پر گامزن ہونے کے لیے برسرِعمل اور مستعد کرتی ہے

ہر وہ شخص جو اللہ عزوجل کی وحدانیت و حقانیت کو دل و جان سے اقرار کرتا ہے اور عبادت کا حق ادا کرنا چاہتا ہے وہ نبی کریم ﷺ کی ذات بابرکات، نجابت و شرافت، اخلاق و کردار، ذاتی، خانگی، اجتماعی، ملکی، معاملات، اپنوں اور بیگانوں سے آپﷺ کا برتاؤ اور طرز عمل سیرت و کردار کا آئینہ ضرور جاننا چاہتا ہے آپﷺ کی ذات اقداس زندگی کے ہر مرحلہ، موقع اور مقام پر انسانوں کی رہنمائی کا فریضہ ادا کرتی ہے

حدیث مبارکہ ہے کہ۔

” آپﷺ کی حیات مبارکہ ہی سب سے بہترین نمونہ ہے“

اللہ تعالی نے آپ ﷺ کو اس دنیا میں انسانیت کی بھلائی کے لیے بھیجا آپﷺ نے اپنی تمام عمر اسلام کے لیے واقف کر دی آپﷺ نے ساری زندگی اسلام اور انسانیت کی خدمت کی اور تمام دنیا جہاں کے لوگوں کو زندگی گزرنے کی طرز و طریقے بھی سکھائے جس پر عمل پیرا ہو کر انسان زندگی اور آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتا ہے اللہ تعالی ٰ نے قرآن مجید آپ ﷺ پر مکمل نازل کیا آپ ﷺ کی تمام تر تعریفیں قرآن میں موجود ہیں آپﷺ کی ذات ایک بولتا قرآن ہے مسلمان آپ ﷺ کی زندگی پر عمل پیرا ہو کر اس دنیا میں اور کل قیامت میں بھی اپنے آپ کو کامیاب کر سکتا ہے کیوں کے اللہ نے آپ پراپنا دین اور قرآن دونوں مکمل کر دیا ہے

ہم جب تک نبی اکرم ﷺ سے اپنی آل اولاد، مال، دولت اور جان سے زیادہ محبت نہ کریں ہم اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتے، یہ میرے سمیت اس دنیا کے ہر مسلمان کا ایمان ہے ہماری زندگی عشق رسول ﷺ سے شروع ہوتی ہے اور عشق رسول ﷺ پر ختم ہوتی ہے دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا مسلمان ہو گا جس کی آنکھیں اور دل نبی اکرم ﷺ کے ذکر پر تڑپنے نہ لگتا ہو میں ان تما م صحابیوں ولیوں کو ماننے والا ہوں جنہوں نے فرمایا تھا میں اللہ کو اللہ اس لیے مانتے ہیں کہ اسے حضرت محمدﷺ اللہ کہتے ہیں ”میں اویس قرنی ؒ کو اپنا رول ماڈل سمجھتا ہوں جو زندگی بھر نبی اکر مﷺ کی زیارت نہیں کر سکے لیکن اس کے باوجود ان کے عشق نے انہیں صحابی کے درجے پر فائز کر دیا جو عشق رسول ﷺ میں اس مقام تک چلے گئے کہ انہیں کسی نے بتایا جنگ احد میں آپﷺ کا دانت شہید ہوا ہے تو آپ نے اپنے تمام دانت شہید کر دیے اور ان کا عشق انہیں اس مرتبے تک لے گیا کہ آپ ﷺ نے اپنا خرقہ مبارک حضرت اویس قرنی ؒ کو عنات کرنے کا حکم دیا اور ساتھ یہ بھی فرمایا جو شخص انہیں یہ خرقہ دینے جائے وہ ان سے امت کی مغفرت کی دعا کی درخواست بھی کرے

آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں بے پنا ہ تکلیفیں اٹھائیں کفار مکہ نے آپﷺ پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے آپ ﷺ کو لہو لہو کر دیا مگر آپﷺ ثابت قدم رہے آپﷺ نے کسی کے لیے بددعا نہیں آپﷺ نے ہر وقت ان کی اصلاح کی دعا کی اوریہ دعا کی اے اللہ ان کو بخش دے یہ بھٹکے ہوئے ہیں ان کو صراط مستقیم پر چلا ان کو معاف کر د ے آپ ﷺ کی زندگی ایک بہترین نمونہ ہے آپ ﷺ نے زندگی بھر انسانیت کی خدمت کا سبق دیا زندگی کے ہر شعبے میں انصاف اور حق بات سے فیصلہ کیا اور دنیا کو یہ سبق سکھایا کے زندگی کے ہر شعبے میں ایمانداری اور سچائی سے فیصلہ کرنا ہے جس سے اللہ کی ذات آپ سے خوش ہو

مجھے نبی اکرمﷺ کی ذات سے محبت عشق ہے اور میں اس عشق میں غازی علم دین شہید کی موت مرنا بھی چاہتا ہوں اور حضرت بلال اور حضرت اویس قرنی کی زندگی کا خواستگار ہوں لیکن اس کے باوجود ایک سوال میرے ذہن میں ہمیشہ اٹھتا ہے میں اکثر سوچتا ہوں کہ ہم عشق رسول ﷺ میں ایک منٹ میں اپنی جان دینے اور جان لینے پر تیار ہو جاتے ہیں لیکن آج تک ہم نے نبی اکرم ﷺ کے کسی فرمان کسی حکم پر صحیح طرح سے عمل نہیں کیا، ہم عاشق ضرور ہیں لیکن ہم میں سے نبی اکرمﷺ کا سچا اور کھرا امتی کوئی نہیں آپﷺ کے ذکر سے ہماری آنکھیں بھی چھلک پڑتی ہیں اور ہمارا دل بھی تڑپ اٹھتا ہے لیکن ہماری زندگی میں نبی اکرمﷺ کے کسی حکم کسی قول کی جھلک دکھائی نہیں دیتی، میرے رسول ﷺ کی برداشت پر تو ساتوں آسمان قربان ہو جاتے تھے آپ حرم شریف کے صحن میں نماز ادا کررہے ہوتے تھے اور کفار آپ پر اونٹوں کی اوجھڑیاں ڈال دیا کرتے تھے، جس سے آپ ک سانس اکھڑنے لگتی تھی یہاں تک کہ آپﷺ کی صاحبزادیاں بے تاب ہو کر گھروں سے دوڑ پرتی تھیں، حرم شریف پہنچتی تھیں اور روتی جاتی تھیں اور آپﷺ کے سر مبارک سے اوجھڑیاں اور آنتیں اتارتی جاتی تھیں اور کفار کعبہ کے سائے میں کھڑے ہو کر قہقہے لگاتے تھے آپﷺ کو طائف کے لوگوں نے پتھر مارے خون آپؐ کے سر مبارک سے نکل کر نعلین شریفین میں جم گیا آپؐ نے درخت کے ساتھ ٹیک لگائی خادم نے نعلین شریفین اتاریں تو وہ آپؐ کی حالت دیکھ کر آنسو آ گئے اس وقت فرشتوں کی برداشت بھی جواب دے گئی حضرت جبرائیل امینؑ تشریف لائے اور عرض کیا آپ اگر اجازت دیں تو میں طائف کی ساری آبادی کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس دوں آپؐ نے مسکرا کر ان کی طرف دیکھا اور فرمایا نہیں شاید ان کی آنے والی نسلیں مسلمان ہو جائیں آپؐ کے ساتھ جوجو ظلم کیا گیا آپؐ نے ہنس کر ایسے برداشت کیا کبھی کسی کو بددعا نہیں دی

ہم سب نبی اکرم ﷺ کے عاشق ہیں لیکن آپ ﷺ کے وہ عاشق کہاں ہیں جو برداشت کو سنت سمجھتے تھے جو بڑے بڑے احتلاف کو بھی ہنس کر سہہ جاتے تھے جو انسان کو آخری موقع دیتے تھے ہم اس رسول ﷺ کی طرف کیوں نہیں دیکھتے جنہوں نے منافق اعظم کا جنازہ بھی پڑھایا تھا اس کی مغفرت کے لئے دعا بھی کرتے تھے اور ہم رسول اللہﷺ کی حیات کے ان پہلوؤں پر عمل کیوں نہیں کرتے جن میں آپؐ مسکراتے دکھائی دیتے ہیں جن میں آپؐ پودوں سے لے کر جانوروں تک سے شفقت کرتے ہیں اور کافروں کو آخری سانس تک اصلاح کی گنجائش بھی دیتے ہیں یہ درست ہے کہ ہمیں عاشق رسول ہونا چاہیے کیونکہ عشق رسولﷺ کے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا لیکن ہمیں عاشق کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کا امتی بھی تو ہونا چاہیے ہماری زندگی میں رسول اللہ ﷺ کے کسی ایک قول کی جھلک دکھائی نہیں دیتی ہم اعمال میں دنیا کی بدترین قوم ہیں ہماری زندگیوں میں خوف خدا دکھائی دیتا ہے نہ ہی سنت رسولﷺ لیکن اس کے باوجود ہم عشق رسولﷺ کے دعوے کرتے ہوئے تھکتے نہیں ہیں ہم سے بڑا ظالم کون ہے؟ ہمارے رسولﷺ کو اس وقت عاشقوں سے زیادہ امتیوں کی ضرورت اور ہمیں عالم اسلام میں عاشق تو کروڑوں نظرآئیں گے مگر آپﷺ کا امتی کوئی نہیں

اللہ تعالی نے انسان کو اس لیے پیدا کیا تھا کے انسان اپنی زندگی میں روز مرہ کے کام کاج کے ساتھ ساتھ اللہ کی عبادت اور اس کے رسول ﷺ کی پیروی بھی کرے آپؐ کی پیروی کر کے انسان اپنی دنیا اور آخرت دونوں سنوار سکتے ہیں مگر آج کا مسلمان صراط مستقیم کا راستہ بھول کر کسی دوسرے راستہ پر چل پڑا ہے اللہ سے دعا ہے کے اللہ ہم سب کو حضرت محمد ﷺ کی زندگی پر عمل پیرا ہونے کی توقیق عطا فرمائے تاکہ ہمارے اس عمل سے اللہ اور اس کے رسول دونوں خوش ہوں اور ہماری آخرت بھی سنوار جائے (آمین)

ابرار صغیر
Latest posts by ابرار صغیر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).