ترقی صرف 40 کلومیٹر دور


جہانیاں ضلع خانیوال کی ایک تحصیل ہے اور اس سے مغرب کی طرف تقریباً 40 کلومیٹر کی دوری پر قدیم اور تاریخی شہر ملتان واقع ہے۔ بظاہر یہ فاصلہ بہت تھوڑا ہے، تیز رفتار سواری پر تیس سے پینتالیس منٹ میں یہ سفر آسانی سے طے ہو جاتا ہے۔ اگر موازنہ کیا جائے تو ملتان ہر لحاظ سے جہانیاں سے آگے ہے، گویا ملتان کے مقابلے میں جہانیاں ایک قصبہ ہی لگتا ہے۔ ترقی کے اعتبار سے جہانیاں اور ملتان کا فاصلہ 40 کلو میٹر سے کہیں زیادہ ہے۔

ملتان میں جہانیاں کی نسبت صاف اور کشادہ سڑکیں موجود ہیں، تعلیم اور صحت کی بہترین سہولیات کی دوڑ میں بھی ملتان جہانیاں سے کہیں آگے ہے۔ شاپنگ اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات بھی ملتان میں اس کی نسبت مثالی ہیں۔ انٹرنیٹ کی ایک سے زیادہ کمپنیاں اور ان کی بہترین سروس اور خرابی کی صورت میں مستعد عملے کا فوری ریسپانس۔

اس کے مقابلے میں جہانیاں کی سڑکوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید یہاں کے ارباب اختیار اور کمر درد کے ڈاکٹروں کے درمیان کوئی خفیہ معاہدہ ہے کہ سڑکوں کو ٹھیک نہیں کرنا تا کہ لوگ زیادہ سے زیادہ کمر درد کے مریض بن جائیں اور ڈاکٹر خوب پیسے کمائیں۔ تعلیم کی سہولیات ناکافی اور غیر معیاری ہیں، بیماری کی صورت میں بھی اچھے علاج کے لیے ملتان یا کسی دوسرے شہر کا ہی رخ کرنا پڑتا ہے۔ انٹر نیٹ کی رفتار بس کچھوے سے کچھ ہی زیادہ ہے، کچھوا تو خرگوش سے دوڑ جیت گیا تھا مگر یہ والا ”کچھوا“ تھوڑا سا چلنے کے بعد تھک جاتا ہے اور کچھ دیر آرام کرنے کے بعد دوبارہ سفر شروع کرتا ہے۔

یہ المیہ صرف جہانیاں کے ساتھ نہیں، کسی بھی بڑے شہر کے مقابلے میں چھوٹا شہر چاہے صرف چند کلومیٹر ہی دور ہو، ترقی کی دوڑ میں بہت فاصلے پر ہوتا ہے۔ شہریوں اور شہروں کے درمیان یہ عدم مساوات بہت سے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ صاحبِ حیثیت لوگ تو چھوٹے شہروں سے بڑے شہروں کی طرف ہجرت کر جاتے ہیں اور اپنے دکھوں کا کچھ نہ کچھ مداوا کر لیتے ہیں، مگر پیچھے رہ جانے والے بہت ہی پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیہات میں رہنے والے بھی ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں، حالانکہ وہ شہروں میں رہنے والوں کے لیے سبزیاں، اناج، دودھ اور گوشت وغیرہ کا بندوبست بھی کرتے ہیں۔ تعلیم، صحت اور دوسری سہولیات تو ان کے لیے بس ایک خواب ہی ہوتا ہے جس کی تعبیر ان کو کبھی نہیں ملتی۔

ماضی اور حال کی کہانی یہی ہے اور مستقبل میں بھی

بہتری کے آثار دور دور تک نظر نہیں آرہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).