نیب گردی سعید غنی کے دروازے تک!


سعید غنی پیپلز پارٹی کا چہرہ ہیں، دھیمے لہجے میں مضبوط دفاع کرتے ہیں، دلیر جیالے ہیں، دامن پر کرپشن کے چھینٹے بھی نہیں، اپوزیشن والے ہوں یا حکومت والے دونوں ان کی قدر کرتے ہیں، چند روز قبل فائلوں کا ڈھیر اٹھائے اسمبلی میں نیب گردی پر بولے اور کھل کر بولے۔

نیب کے غیر قانونی کاموں سے دنیا کو آگاہ کیا، خود سے ہونے والے سلوک کو سامنے رکھا، انہوں نے ایسے وقت میں نیب سندھ کا چہرہ سامنے لایا جب لوگ نیب سے گھبرائے ہوئے ہیں، کچھ لوگ نیب کی سن ہی نہیں رہے بلکہ مان بھی رہے ہیں، لیکن سعید غنی نیب کے سامنے ڈٹ گئے۔

قصہ یوں ہے کہ حکومت سندھ نے سعید غنی (جوکہ صوبائی وزیر محنت اور افرادی قوت ہیں ) کی زیر نگرانی ورکر ویلفیئر بورڈ کے نام سے ایک ڈیپارٹمنٹ قائم کیا جو آئندہ سندھ میں رجسٹرڈ ورکز کو مختلف مراعات دے گا، جس میں غریب مزدوروں کی بچیوں کی شادی کے لیے میرج گرانٹس، مرنے پر ڈیتھ گرانٹس، بچوں کی تعلیم کے لیے اسکالرشپس اور مختلف علاقوں میں رہائشی فلیٹس شامل ہیں۔

30 اکتوبر کو نیب سکھر نے ورکر ویلفیئر بورڈ کے سیکرٹری اور کچھ افسران کو بلایا اور انہیں بتایا کہ کل یعنی 31 اکتوبر کو نیب سکھر کے دفتر میں ایک پروگرام رکھا گیا ہے جس میں چیئرمین نیب کے ہاتھوں ورکر ویلفیئر بورڈ کی طرف سے سکھر میں بنائے گئے رہائشی فلیٹس کے الاٹمنٹ آرڈر ایشو کیے جائیں گے، جبکہ کچھ ورکرز کو میرج گرانٹس اور کچھ کو ڈیتھ گرانٹس دیے جائیں گے۔

اس بات کا علم جب سعید غنی کو ہوا تو انہوں نے سیکرٹری ورکر ویلفیئر بورڈ اور دوسرے افسران کو شرکت سے روک دیا، اس لیے کہ ابھی گرانٹس کی تقسیم کی پالیسی فائنل ہی نہیں ہوئی تھی اور دوسری بات کہ آرڈرز ایشو کرنا بطور چیئرمین ورکر ویلفیئر بورڈ سعید غنی کی ذمہ داری تھی، نیب کھلم کھلا ادارے میں مداخلت کر رہا تھا۔

جب انہوں نے اجازت نہ دی تو نیب سکھر کی طرف سے انہیں کال آئی اور ڈائریکٹر نیب سکھر لیفٹیننٹ ر کرنل فہیم قریشی نے آٹھ منٹ تک ان کے ساتھ گفتگو کی اور انہیں قائل کرنے کے مختلف حربے آزمائے، جب سعید غنی صاحب ان کی ایک نہ سنی تو انہوں نے ڈپٹی ڈائریکٹر ورکر ویلفیئر بورڈ کو دھمکی دی کہ اگر آپ کل اپنے ساتھ گرانٹس لے کر نہ آئے تو ہم آپ کو گرفتار کر کے آپ کے خلاف کیس کر دیں گے۔

دوسرے روز نیب کے لوگ ڈپٹی ڈائریکٹر کو ان کے دفتر سے اپنی گاڑی میں زبردستی لے گئے اور چیئرمین نیب کے ہاتھوں 10 الاٹمنٹ لیٹر اور 3 میرج گرانٹس تقسیم کروا دیے، نیب سکھر نے نا صرف ایک ادارے میں غیر قانونی دخل اندازی کی بلکہ وزیر اطلاعات سعید غنی صاحب کو دھمکی دی کہ ہم انہیں چند دنوں میں سرپرائز دیں گے۔

سوال یہ ہے کہ نیب سکھر نے یہ سب کیوں کیا؟

اصل بات یہ ہے کہ نیب سکھر کے متعلق چیئرمین نیب کو شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ان کی کارکردگی صفر ہے، یہ کچھ نہیں کر رہے، انہوں نے اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے دھونس فراڈ سے کام لیا اور چیئرمین نیب کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے انہیں بتایا کہ نو سال سے سکھر میں کسی ایک مزدور کو بھی میرج گرانٹ نہیں ملا اور ان فلیٹس کے متعلق بھی بے شمار شکایات درج تھیں، یہ سب ہم نے ابھی کلیئر کر دیا ہے۔

سچی بات تو یہ ہے کہ

سراسر جھوٹ اور غلط بیانی تھی، دو ہزار سترہ میں گیارہ سو سے زائد مزدوروں کو میرج گرانٹ دیے گئے اور اسی طرح فلیٹس سے متعلق شکایات اس وقت موصول ہوتیں جب کسی کا پیسہ کھایا ہوتا یا ان فلیٹس کی الاٹمنٹ کسی کے نام ہوتی جبکہ ابھی یہ منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوا تھا تو پھر شکایت کیسی؟

نیب کے افسران ایک تو چیئرمین نیب سے کھلا جھوٹ بول رہے ہیں اور دوسرا اداروں میں غیر قانونی مداخلت کر رہے۔ ایسی شکایات کسی ایک صوبے تک محدود نہیں سبھی صوبے نیب گردی سے پریشان ہیں، کسی کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔

بیوروکریسی تو رہی ایک طرف!

منتخب نمائندوں کو دھمکانا اور ان کے لوگوں کو اٹھانے کی دھمکیاں دینا کوئی اچھی روایت نہیں، قوم کے نمائندوں کا احترام لازم ہے، چیئرمین نیب کو اپنے محکمہ میں ہونے والی ایسی کارروائیوں کے خلاف بھرپور ایکشن لینا چاہیے، نہ کے نیب پر اُٹھنے والے سوالات پر آنکھیں بند کرنی چاہیے، اس سے ادارے کی ساکھ متاثر ہونے کا امکان موجود رہے گا۔

رب نواز بلوچ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رب نواز بلوچ

رب نواز بلوچ سماجی کارکن اور سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، عوامی مسائل کو مسلسل اٹھاتے رہتے ہیں، پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ٹویٹر پر @RabnBaloch اور فیس بک پر www.facebook/RabDino اور واٹس ایپ نمبر 03006316499 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

rab-nawaz-baloch has 30 posts and counting.See all posts by rab-nawaz-baloch