اور شہباز شریف جیت گئے


شریف برادارن کی بیرون روانگی میں اہم کردار شہباز شریف نے ادا کیا ہے۔ ڈیل اور ڈھیل میں شہباز شریف کے عسکری مقتدرہ سے پرانے تعلقات کام آئے اور عمران خان سر جھکانے پر مجبور ہوگیا۔ عمران خان کو این آر او دینا پڑا اور ڈیل بھی کرنی پڑی۔ عمران حکومت بھی چاہتی تھی کہ نواز شریف باہر چلیں جائیں۔ شہباز شریف نے عدالت اور مقتدرہ کو نہ صرف ضمانیتں دی ہیں بلکہ 443 ملین کی رقم بھی قومی خزانے میں جمع کرائی ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ نواز شریف اور مریم بی بی اس ڈیل پر راضی نہیں تھے۔

جنہیں حسن نواز، حسین نواز اور نواز شریف کی والدہ محترمہ شمیم بیگم نے راضی کیا اور تب جاکر نواز شریف اور مریم بی بی نے شہباز شریف کے پلان پر ہاں کردی۔ مرتب کردہ پلان کے مطابق سب کیا گیا۔ بانڈ اور عدالتی ضمانت سکرپٹ کا حصہ تھے تاکہ فریقین میں کسی جانب بھی یہ تاثر نہ جائے کہ این آر او دیا گیا ہے یا ڈیل کی گئی ہے۔ نواز شریف کسی این آر او پر تیار نہیں تھے مگر عمران خان بار بار این آر او دینے کی بات کرتے رہے ہیں۔

نواز شریف کو این آر او دینے اور حکومت سے ڈیل کے لئے پہلا رابطہ شریف خاندان کے کچھ غیر سیاسی افراد نے کیا اور حکومت سے نرمی کی درخواست کی گئی تھی۔ یہی رابطہ بعد میں شہباز شریف تک حکومتی رسائی کا باعث بنا اور شہباز شریف بھی فعال ہوئے اور منصوبہ پر باقاعدہ کام شروع کردیا گیا۔ شہباز شریف بار بار نواز شریف سے ملتے اور اپ ڈیٹ دیتے رہے مگر نواز شریف بار بار انکار کرتے رہے ہیں۔ مولانافضل رحمن کے مارچ میں شمولیت کا فیصلہ نواز شریف کا اٹل تھا مگر شہبازشریف یہ سمجھتے تھے کہ اگر ہم مولانا فضل رحمن کے احتجاج میں جاتے ہیں تو ڈیل خراب ہوسکتی ہے اور بنا بنایا کھیل بگڑجائے گا۔

جس پر نواز شریف نے سخت لہجہ اپناتے ہوئے شہباز شریف کو مسلم لیگ کی صدارت سے الگ ہونے کا کہا کہ گھر بیٹھ جاؤ اور آرام کرو۔ تمہاری صحت اجازت نہیں دیتی ہے کہ تم سیاست جاری رکھو۔ اس کے بعد شہباز شریف مایوس ہوئے اور حکومتی اور مقتدرہ کے رابطوں کے سامنے بھی شرمندہ ہوئے مگر شہباز شریف نے گھر بیٹھنے کی بجائے دوسرا چینل استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور لندن میں حسن نواز اور حسین نواز سے رابطہ کیا اور والدہ محترمہ کو بھی اپنے منصوبے میں شامل کیا کہ بھائی جی کو سمجھایا جائے۔

حسن نواز اور حسین نواز کی جانب سے مکمل حمایت حاصل ہوئی اور والدہ محترمہ نے بھی ہاں کردی تو شہباز شریف پھر سے فعال ہوئے اور اپنے حکومتی اور مقتدرہ کے رابطوں کو خوشخبری دی کہ کام جلد پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ اب کی بار بھا جی انکار نہیں کرپائیں گے۔ پھر یہی ہوا کہ باپ اولاد کے سامنے بے بس ہوگیا اور شہباز شریف کی ہر بات پر سر تسلیم خم کردیا۔ شہباز شریف کو اس صلے میں وازرت اعظمیٰ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ تین ماہ کے اندر سب کچھ تبدیل کردیا جائے گا۔

پنجاب میں پرویز الہی وزیر اعلی ہوں گے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی ہی رہے گی۔ کے پی کے اور بلوچستان کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ پھر ایک سکرپٹ لکھا گیا کہ ڈیل کا تاثر کیسے زائل کرنا ہے۔ جب یہ سکرپٹ آن ایئر کیا جارہا تھا تو کچھ اینکرز نے اسے ڈیل کہنے کی جسارت کی مگر انہیں توہین عدالت قرار دے کر سختی سے روک دیا گیا۔ ڈیل اور این آر او کے تاثر کی نفی کرنے کے لئے ریاستی طاقت استعمال کی گئی۔ عوامی تقریب میں ایک بار وزیراعظم عمران خان نے ڈیل اور این آر او پر اپنے موقف پر کھڑے رہنے کا تاثر دیتے ہوئے عدالت کی جانب اشارہ کیا۔ جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہانی کھول دی اور واضح کردیا کہ نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے دی ہے۔

چیف جسٹس کی وضاحت کے بعد تمام ابہام اور شک و شہبات ختم ہوتے ہیں کہ این آر او نہیں کیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).