مقتولہ حرا کو گھر سے بھاگنے کیلئے کہا، اس کے انکار پر غصے میں آ کر گولی مار دی: ملزم احسن عدنان


شادی سے تین روز قبل قتل کی جانے والی خاتون حرا کے مبینہ قاتل احسن عدنان کا کہنا ہے کہ حرا کو تین دن سے ملاقات کیلئے بلا رہا تھا تاہم وہ انکار کر رہی تھی۔ آخری روز مقتولہ کو گھر سے بھاگنے کیلئے کہا لیکن اس نے انکار کیا اور بحث و تکرار ہوئی جس کے بعد غصے میں آ کر اسے گولی مار دی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں شادی سے قبل قتل کی جانے والی لڑکی حرا کے کیس کے مرکزی ملزم احسن عدنان کی جانب سے مزید اور چونکا دینے والے انکشافات کیے گئے ہیں۔

احسن عدنان نے بتایا ہے کہ حرا کو 3 دن سے ملاقات کیلئے بلا رہا تھا مگر وہ انکار کر رہی تھی۔ پھر آخری روز اسے زبردستی گھر سے اٹھا کر لے گیا۔ عدنان نے بتایا ہے کہ اس نے حرا کو گھر سے بھاگنے کا کہا جس پر اس نے انکار کر دیا۔ اس دوران دونوں کے درمیان بحث و تکرار ہوئی جس کے بعد اس نے غصے میں آ کر حرا کو گولیاں ماریں اور وہاں سے فرار ہوگیا۔

دوسری جانب پولیس کا بتانا ہے کہ ملزم احسن نے حرا کو ورغلا کردوستی کی اور جنسی زیادتی کی ویڈیو بھی بناتا رہا۔ حرا کو بداخلاقی کی ویڈیو دکھا کر 2 سال تک بلیک میل کرتا رہا، ملزم نے بلیک میل کرکے حرا سے پیسے بٹورے اور زیورات بھی چوری کروائے۔

پولیس کو فون ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم احسن اور حرا کے درمیان اڑھائی ماہ کے دورا ن 12 ہزار سے زائد میسجز اور فون کالز کا تبادلہ ہوا۔ قاتل احسن حرا کی سگی خالہ کا بیٹا اور دو بچوں کا باپ بھی ہے۔ ملزم اور حرا کے گھر والوں میں اس معاملے پر ناچاقی بھی ہوتی رہی۔ حرا کے گھر والے اسی لیے جلدی شادی کرنا چاہتے تھے۔

واضح رہے گلبرگ میں شادی سے دو روز پہلے قتل ہونے والی لڑکی حرا کا قاتل پولیس نے موبائل فون ریکارڈ اور لوکیشن کی مدد سے گرفتار کیا۔ ملزم احسن نے وقوعہ کی شام حرا کو فون کرکے گھر کے پاس قریبی پارک میں بلایا۔ دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ملزم نے پہلے سے تیار منصوبے کے تحت مقتولہ کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہو گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).