اب لال لال لہرایا ہے


تیونس کے قصبے سدی بوزید میں سترہ دسمبر دو ہزار دس کو کسی پولیس والے نے پھل فروش محمد بوعزیزی سے رشوت مانگی، بوعزیزی نے انکار کر دیا، پولیس والے نے اسے تھپڑ مارے، مرے ہوئے باپ کی گالی دی اور ٹھیلہ ضبط کر کے چالان کاٹ دیا۔ بوعزیزی نے بلدیہ کے دفتر میں شکائیت کے واسطے کسی افسر سے ملنے کی کوشش کی۔ نہیں ملنے دیا گیا۔ بوعزیزی نے اسی دفتر کے سامنے خود کو آگ لگا لی۔

اس آگ نے عرب سپرنگ کا الاؤ روشن کر دیا۔ اٹھارہ روز بعد بوعزیزی اسپتال میں جلے ہوئے زخموں کی تاب نہ لا سکا۔ اور پھر تیونس، مصر، لیبیا کی حکومتیں ڈھے گئیں، اردن اور بحرین میں بادشاہت کا پایہ لڑکھڑا گیا اور شام خانہ جنگی کا نوالہ بن گیا۔ پھر یہ سلسلہ کافی عرصہ تیونس، قاہرہ، عمان، طرابلس اور بحرین میں ایسا چلا مرکزی سطح بھی تبدیل ہوگئی۔

رواں ہفتے عراق میں عراقی نوجوانوں نے نجف میں ایرانی قونصلیٹ اس لیے جلا ڈالا کہ ایران وہاں پر عسکری ملیشین پال رہا ہے۔ ہانگ کانگ میں چین کی سامراجیت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
بھارت کی جواہر لعل یونیورسٹی میں بھی فیسوں کے خلاف طلباء سڑکوں پر ہیں۔
پاکستان کے طلبہ بھی میدان میں نکلے ہیں۔ ذاتی طور پر خوشی ہوئی کہ جوان نسل دوبارہ جاگ رہی ہے۔

سرخ انقلاب کا نعرہ لگائیں یا کسی مجنڈے کا مگر حاکم طبقہ کے لیے یہ سرخ کہلانے والے خطرہ بن سکتے ہیں اگر اس بار بھی استعمال نہ ہوں وگرنہ پس پشت بیٹھے لوگ نہ صرف ایسی سرگرمیوں کو سپورٹ کرتے ہیں بلکہ معاملات بھی طے کرنے میں دیر نہیں کرتے۔

یہ زیر نظر تصویروں میں کچھ ریٹائرڈ سرخ انقلاب کے وہ حامی بھی موجود ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کے فوائد بھی مزے سے لے رہے ہیں۔ پہلے تو یہ طلبہ کو طے کرنا ہوگا جو نظام دنیا کے کئی ممالک میں آزمایا جا چکا ہے وہ کیا یہاں پر رائج ہوسکے گا؟ بالکل بھی ناممکن ہے۔ یہاں سرخ سبز سے نکل کر کوئی نیا رنگ نکالنا ہوگا جہاں نظریاتی اختلاف ہوتے ہوئے بھی نفرت نہ ہو۔

یہ چند طلبہ کے ساتھ باقی ہمدرد لوگ تھے مگر کاش کہ ایسا ہوتا کہ ساری طلبہ تنظیمیں اس احتجاج میں ایک ساتھ نکلتیں اور امید ہے کہ مستقبل قریب میں جوان نسل کو سمجھنا ہوگا کہ مسائل سانجھے ہیں تو راستے الگ الگ کیوں؟

باقی جن مسلمانوں کو ڈھول کی تھاپ، نغموں کی گونج میں یہاں اگر گمراہی نظر آ رہی ہے تو ملک بھر میں معصوم بچوں کو درندگی سے بچانے کے لیے، ملک بھر میں ہمہ قسم کی لوٹ مار بدمعاشی جیسی گمراہی کے خلاف آپ نکلیں ورنہ آپ بڑے گمراہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).