عمران خان کے لئے دعائیں: جھولی بھر بھر کے


محترم وزیراعظم صاحب ہماری طرف بھی ایک نظر کرم ہو۔ آپ کے چرچے ساتوں زمینوں پر تو ہیں ہی مگر آپ کے چاہنے والے ساتوں آسمانوں، چاند، سورج اور مریخ پر بھی دیکھنے کے منتظر ہیں۔ خدا وند کریم آپ کو اتنا طاقتور بنائے کہ انڈیا آپ کے چرنوں میں گر کر کہنے پر مجبور ہوجائے کہ کشمیر بھی آپ کا اور ساتھ ساتھ خالصتان بھی جو کہ بھگوان نے پہلے جنم میں آپ کے نامہ مبارک میں لکھ دیا تھا آپ کا ہی ہے۔ چین کا چھ ارب اکہتر کروڑ ڈالر کا قرض اتر کر الٹا ان کے گلے پڑ جائے۔

سعودی عرب کے قرض میں حج و عمرہ کرنے اور ”المسلم اخو المسلم“ کی بانسری بجانے کی مد میں کٹوتی ہو جائے۔ امریکہ چونکہ یہودی ملک ہے اور اس کی اجارہ داری بہت ہو چکی۔ آپ کے چاہنے والے ہرگز پسند نہیں کریں گے کہ اس کو معاف کیا جائے۔ یہ اللّٰہ کرے آپ کی باندی اور لونڈیا بن جائے اور ٹرمپو آپ کے جوتے پالش کرے۔ جیسے پاکستان میں ”موچی“ کرتے ہیں۔

سچ میں اتنی دعائیں کوئی اور کسی کو دیتا تو وہ ضرور مڑ کے دیکھتا۔ لیکن آپ ضرور کہیں مصروف ہوں گے۔ ورنہ آپ گم شدہ افراد کو تیسرے دن ماورائے عدالت پیش کرنے کا حکم دے چکے ہوتے۔ مذہبی شدت پسندی ختم ہو چکی ہوتی۔ روپیہ ڈالر کو لتاڑ کے کے۔ ٹو کی بلندیوں کو چھو چکا ہوتا۔ آپ وزیراعظم ہیں یقیناً آپ کی مصروفیات عام لوگ نہیں سمجھ سکیں گے۔ مہنگائی تو کم ہو ہی جانی تھی۔ ایچ ای سی کی طرف سے فیسوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن واپس ہو چکا ہوتا اگر آپ کی مصروفیات نہ ہوتیں۔ طلباء سڑکوں پر نہیں آتے۔ کم سن بچیوں کے ریپ تو کوئی سوچ بھی نہ سکتا اگر آپ ضروری کاموں میں نہ پھنسے ہوتے۔ مشرف پر سنگین غداری کیس میں رکاوٹ بالکل نہ آتی اگر آپ کو پتا ہوتا۔ (کہیں مصروف ہوں گے )

انڈیا شروع سے پاکستان کا دشمن ہے۔ وہ تو کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ پاکستان ترقی کرے۔ شکر ہے آپ نے قوم کو واضح کر دیا کہ انڈیا اور دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اداروں اور محکموں کے درمیان مڈھ بھیڑ ہو۔ یہاں پر سر ایک دفعہ پھر آپ نے انڈیا کو اپنی اوقات دکھا کر اس کے منہ میں لیموں نچوڑا اور دانت کھٹے کر دیے۔ یہ بات عین اسی طرح ہے جس طرح آپ نے کشمیر کے حق میں پودا لگایا تھا (وہ الگ بات ہے کہ انڈیا ابھی بھی کشمیر پر قابض ہے)۔

ایک وہ قدم بھی مجھے یاد ہے جب آپ نے کہا تھا کہ ہم کشمیر کے لئے جمعہ کے روز آدھا گھنٹہ کھڑے ہوں گے۔ فلسطین کو آزاد کروانے کا بار بھی میں آپ کے کندھوں پر بیٹھے کراماً کاتبین پر لاد دیتا ہوں کیونکہ سر آپ ہی عالمی مسائل کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں (وہ الگ بات تھی کہ آپ نے جرمنی اور جاپان کی سرحدیں ملا دیں تھیں)۔

القصہ مختصر آپ کے اقدامات پچھلے سیاستدانوں سے کہیں بڑے ہیں لیکن یہ قوم عمل نہیں کرے گی۔ آپ نے کہا ٹیکس دو مگر بھوکے ننگے، چوڑھے چمار رونے لگ گئے کہ ہم تو ماچس کی ڈبیا سے لے کر ادویات و خوراک پر بھی ٹیکس بھر رہے ہیں۔ انہیں کیا پتا ملک کیسے چلتے ہیں۔ یہ تو کوئی آپ سے جا کے پوچھے ملک کیسے چل رہا ہے؟ آپ نے کہا این آر او نہیں دوں گا تو نہیں دیا۔ اور یقیناً نواز شریف کے قید خانے سے اے سی اور ٹی وی بھی اتار لیا ہو گا۔ بے گھروں کو رہائشی مکان بھی مل گئے ہوں گے۔ ضروریات زندگی ہر خاص و عام کے لئے میسر ہو گئیں ہوں گی۔ مگر یہ نا شکری قوم ایک دن آپ کو بھی ناپسند کرنے لگے گی۔ اس لئے ان کو اپنے حالات پر چھوڑ دیں تاکہ یہ اوندھے منہ گر پڑیں اور پھر ان کو آپ کی قدر ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).