دادو میں بچی کی سنگساری، شواہد نہیں ملے، تحقیقات جا ری: سعید غنی


سندھ کے وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ضلع دادو کے علاقے جوہی کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پر پیش آنے والے کارو کاری کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس کو واقعے کی تحقیقا ت کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات اتوار کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ واقعے میں مبینہ قتل کی گئی 11 سالہ بچی کے والد اور اس کا جنازہ پڑھانے والے امام کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق کارو کاری کے کسی واقعے کے شواہد نہیں ملے ہیں اور نہ ہی کسی جرگہ یا بچی کو سنگسار کئے جانے سے متعلق کوئی شواہد مل پائے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ بچی کے والد کے بیان کے مطابق بچی پہاڑی جگہ سے گرنے کے بعد پتھر لگنے سے جاں بحق ہوئی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر کسی کے پاس جرگہ سے متعلق کو ئی شواہد ہیں تو وہ حکومت سندھ سے رابطہ کر سکتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ قبر کشائی کے متعلق عدالت کے احکامات کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ پولیس نے علاقے کے سیشن جج کو میڈیکل افسر اور عدالت کا متعلقہ عملہ تعنیات کرنے کے لئے درخواست کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت واقعہ کی مکمل تحقیقات مکمل ہونے تک آرام سے نہیں بیٹھے گی۔ یہ

اس سلسلے میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کر کے واقع کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ بچی کے والدین کا تعلق کیرتھر کے علاقے سے ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).