نوعمر یزیدی لڑکی کا ریپ کرنے والے داعش کے گرفتار کارکن کا سامنا کرتے ہوئے لڑکی بے ہوش ہو گئی


شدت پسند تنظیم داعش کے کارکنوں نے عراق میں یزیدیوں پر ظلم و بربریت کے جو پہاڑ توڑے ان کی مثال انسانی تاریخ میں کم ہی ملے گی۔ شدت پسند یزیدی آبادیوں پر دھاوا بولتے، محاصرہ کرکے لوگوں کو گھروں باہرنکال کر ایک جگہ اکٹھا کرتے اور مردوں کو ان کی خواتین کے سامنے گولیوں سے بھون ڈالتے جبکہ خواتین کو جانوروں کی طرح منڈیوں میں جنسی غلام کے طور پر فروخت کر دیتے۔ اس دوران شدت پسندوں نے ہزاروں کم سن بچیوں کو بھی بربریت کا نشانہ بنایا جن میں سے ایک اشواق حمید نامی لڑکی بھی شامل تھی۔ اس کی عمر اس وقت محض 14 سال تھی جب داعش کے ایک شدت پسند نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اشواق کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والا وہ شدت پسند عراق کی ایک جیل میں قید ہے۔ گزشتہ دنوں اشواق اس جیل میں گئی اور اس سفاک درندے کا سامنا کیا۔ اس کی ایک ویڈیو منظرعام پر آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اشواق روتے ہوئے بمشکل بول رہی ہوتی ہے۔ وہ اپنے مجرم سے کہتی ہے کہ ”تم نے میری زندگی تباہ کر دی۔ میں اس وقت صرف 14 سال کی تھی جب تم نے مجھ سے جنسی زیادتی کی۔ میں تمہارے بچوں کی عمر کی تھی۔ تم نے میرے خواب چوری کر لیے۔“

اشواق اس سفاک بھیڑیئے سے صرف اتنی باتیں ہی کر سکی۔ اس کی آواز آہستہ آہستہ رندھتی چلی گئی اور ایک منٹ 37 سیکنڈ بات کرنے کے بعد وہ بے ہوش ہو کر فرش پر گر گئی۔

وڈیو اور تفصیلی خبر کے لئے ذیل کا لنک دیکھیے

https://www.presstv.com/Detail/2019/12/02/612623/Izadi-woman-rebukes-Daesh-rapist


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).