درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو


اللہ تعالی نے تخلیق انسانی کو اپنی شاہکار تخلیق کہا ہے اور اُس نے اپنی اس تخلیق عظیم پر فخر بھی کیا اور اس کا برملا اظہار بھی۔ یہی فخر تھا جس نے ایک انسان کو مسجود ملائک کے اعلی ترین مقام پر براجمان کردیا اور اللہ تعالی نے اپنی تمام مخلوقات کو انسان کے سامنے سجدہ ریز کرادیا۔ ابلیس منکر ہوا اور سجدہ سے انکار کردیا وہ رجیم ہوا مگر اپنا موقف بھی اس نے اپنے معبود کے سامنے رکھ دیا کہ یہ انسان جو آج مسجود ملائک بنا ہے جب اس زمین پر اتارہ جائے گا تو اپنی من مانیاں کرے گا اور تیرا (اللہ) کا نافرمان بھی ہوگا۔ اللہ تعالی نے ابلیس کو مکمل آزادی کے ساتھ اپنے انسان کو بہکانے کی اجازت دی اور فرمایا کہ جو میرا بندہ ہوگا وہ تیرا ساتھی نہ بنے گا بلکہ وہ اپنے معبود ہی کی پیروی کرے گا اور اس کے حکم کا پابند ٹھرے گا۔

بس ابلیس رجیم ہوا مگر انسان کا دشمن بھی بنا۔

آج میں جب اپنے گرد و نواح پر نظر ڈالوں تو انسان کہاں تلاش کروں بس انسانی مخلوق تو خال خال ہی نظر آتی ہے۔

مجھے برصغیر پاک و ہند کے ایک جیّد عالم اور شعلہ بیان مقرر دین جناب احمد علی لاہوری کا بیان کیا ایک واقعہ یاد آتا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں ایک روز اپنی مسجد جو آج بھی اندرون شہر شیرانوالہ گیٹ کے ساتھ پانی وال تالاب کے علاقہ میں قائم ہے سے ملحقہ بازار سے گھر کے لئے سبزی ترکاری خریدنے گیا میں دکان پر کھڑا سبزی لے رہا تھا کہ اچانک میں نے ایک غیر معمولی قد و قامت کا شخص میرے قریب کھڑا ہوا پایا اس نے مجھ سے کہا کسی انسان سے ملاؤ۔

میں نے قدر حیرانگی سے اسے دیکھا اور کہا بابا سارا بازار بھرا پڑا ہے لوگوں سے انسانوں کا سمندر ہے کس سے ملنا چاہتے ہو مل لو۔ اس شخص نے مجھے کہا یہ سب تمہیں انسان نظر آتے ہیں یہ تو کوئی سور ہے کوئی بھیڑیا ہے کوئی بندر کتا ہے۔ میری نظر اس شخص کی بجائے غیر اردی طور پر بازار کی طرف اٹھی تو مجھے بازار درندوں اور جانوروں سے بھرا نظر آنے لگا پھر جونہی میں نے اپنی نظر اس شخص کی طرف موڑی تو وہ وھاں نہیں تھا اور پھر بازار کو دیکھا تو وھاں بھی معمول پہلے جیسا ہی تھا لوگ دکانوں پر سودا سلف خرید رہے تھے۔

واقعہ بیان کرنے کا مقصد تلاش انسان ہی ہے اور کچھ نہیں۔ آج جب میں اپنے اردگرد حالات و واقعات کو دیکھتا ہوں تو میں بھی بازار میں انسانوں کو تلاشتا بھٹک رہا ہوں۔ آج ہمارے معاشرے میں انسان ڈھونڈنے کو نہیں ملتا۔ میرے بچے کبھی کسی کی شہوانی درندگی کا شکار ہوتے دیکھتے ہیں اور ان کے معصوم انسانی لاشے کھیتوں میدانوں یا مٹی کے ٹیلوں میں مدفون یا غیر مدفون پائے جائیں تو میں انسان کو تلاش کروں گا۔ میرے پاس جب کسی بے آبرو بچی کا سوالی چہرہ آئے گا تو میں انسان تلاش کروں گا۔

مجھے جب کسی نوجوان بچی کی بجھی بے نور آنکھیں اپنی عصمت دری کا قصہ بیان کرتی نظر آئیں گی تو مجھے انسان کی جستجو رہے گی۔ میں جب بے حس باپ، بھائی، کو اپنی بہن یا بیٹی کو ونی کے نام پر زندہ درگور کرتے دیکھوں گا تو مجھے انسان کی تلاش ہوگی۔ جب کوئی بیٹی اپنے بھائی کے جائز یا ناجائز جرم میں کاری ہو گی تو میں انسان تلاشوں گا۔

مجھے انسانوں کی تلاش ہے وہ انسان جو شاہکارِ تخلیقِ کائینات ہے۔ وہ جو مسجود ملائک ہے وہ جو وعدہ الست پہ قَالُو بلا کا نعرہ مستانہ بلند کر چکا ہے۔ وہ جو ابلیس کے خلاف رحمن کا کلمہ پڑھنے اور کہنے کا دعویدار ہے۔

اس کے علاوہ ہر وہ جو انسانی خدوخال تو رکھتا ہے مگر وہ در حقیقت وہی ہے جو احمد علی لاہوری کو اس سے ملنے والے مہان متعارف کریا تھا۔

بقول حالی!

فرشتے سے بہتر ہے انسان بننا

مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments