محسنوں کو بھی مارا جاتا ہے کیا؟


ڈاکٹر رتھ فاؤ اپنے ایک انٹرویو میں کہتی ہیں

”میں نے جب لپروسی کئمپس میں پھینکے گئے انسانوں کے لئے کام کرنا شروع کیا۔  جب ویرانوں میں پھینکے گئے لپروسی کے مریضوں کو ڈھونڈ کر دوبارہ ان کیمپوں میں لائی تو آس پاس کے لوگ نارض ہوئے۔ مجھے اور میری ٹیم کو پتھر مارتے تھے۔ کئی دفع پتھر میرے سر پر آلگے۔ میں اس معاملے کو لے کر کورٹ بھی گیی  صرف اس لیے کہ وہ کام کر سکے لیکن اس نے کبھی شکایت نہیں کی۔

ایدھی جیسے فرشتہ ایک عظیم درویش کو کافر، زندیق، انسانی ہڈیوں کا بیوپار کرنے والے سے لے کر کئی القاباب سے نوازا، فکرے کسے لیکن جانے سے زرہ پہلے بوڑھے درویش کو ہاتھ اوپر کروا کر دو گھنٹے دیوار کی طرف منہ کر کہ کھڑا کیا اور انسانیت کے لئے مانگی گئی بھیک کے چند روپے اٹھا کر چل دیے اور مرنے سے پہلے اس کی موت کی جھوٹی خبر پھیلا کر اسے جیتے جی مار دیا، کبھی اس نے بھی شکایت تک نہیں کی۔

امن کا رومن ماگسیسی ایوارڈ یافتہ یہ ڈاکٹر ناکامورا پچھلے 15 سالوں سے افغان صوبہ ننگرہار میں پانی کے انعکاس پر کروڑوں ین لگا چکا ہے۔ اس کا ان لوگوں سے کوئی رشتہ نا تھا۔ نا مذہبی، نا نسلی، نا ہی کسی اور قسم کا۔  اس سے پہلے یہ کام ان کا بھائی کر رہا تھا لیکن ان بھائی افغان دشمنوں کے ہاتھوں قتل ہوا تو ان کے ادھورے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ڈاکٹر ناکامورا نے اپنی کلینیکل پریکٹس کو چھوڑ دیا اور چاپان سے افغانستان چلا گیا، ڈاکٹر ناکامورا نے ننگرہار کو اپنا مسکن بنایا اور یہاں اس نے صحراؤں کو آباد کرنے کا ٹھان لیا، اس کام کے لئے اس نے 2003 میں ننگرہار کے خیوہ ضلع میں ایک بڑے کنال پر کام شروع کیا جو دریائے کنڑ سے 25.5 کیلومیٹر کی لمبائی پر محیط تھا۔ اس کنال نے ننگرہار کے لوگوں کی زندگی ہی بدل دی، پھر 2016 میں ناکامورا نے مزید 8 کنال تعمیر کیے، جو 16000 ہکٹر زمین کو سیراب کر رہا ہے، جس سے ضلع گمبیری کے چھ لاکھ افراد مستفید ہو رہے ہیں

ناکامورا کا ایک ہی نعرہ تھا کہ اسلحہ اور ٹینکس مسائل کے حل نہیں ہے۔ اسے بھی بھائی کی طرح گولیوں سے بھون دیا گیا۔ کون لوگ ہو تم؟ محسنوں کو ماردیتے ہو، فرشتوں کی گردنیں کاٹ دیتے ہو، چند لاکھ لوگوں کی آس کو قتل کرتے ہوئے تمہارے ہاتھ نہیں کانپے؟ آج اگر جانوروں کے لئے میرے دل میں عزت نا ہوتی تو تم کو ان سے تشبیح دے دیتا۔ جانور تو بہت اچھے ہوتے ہیں تم کون لوگ ہو؟ تم اس کرہ ارض کے بدترین لوگ ہو!

یہ عظیم روح تھے، ایسی روحوں کو ناراض نہیں کیا جاتا، خدائی ناراض ہوتی ہے۔ ایسے لوگ نا ہوں تو فطرت بانجھ ہوجائے۔ گل کھلنا چھوڑ جائیں۔ باغ اجڑ جائیں۔ انسانیت ختم ہوجائے۔

ہم روحِ سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان

کل اور کسی نام سے آ جائیں گے ہم لوگ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).