چلی ملی


کیا اتفاق تھا کہ ایک ہفتہ پہلے اسلام آباد کی ایک مقامی اور نامور یونیورسٹی میں جانے کا اتفاق ہوا۔ میں اس یونیورسٹی سے اپنی تعلیم مکمل کر چکا تھا تو ایک کام کے سلسلہ میں جانا ہوا۔ یونیورسٹی میں گراسی گراؤنڈ کافی بڑے بنے ہوئے ہیں تو لوگ روڈ کی بجائے شاٹ کٹ کے چکر میں گراؤنڈ کے بیچ سے ہی گزر جاتے ہیں اور اب تو باقاعدہ وہاں راستہ بن چکا ہے۔

اس گراؤنڈ میں کافی درخت بھی ہیں، سردیوں کے دن اور پھر سورج کی کرنیں ہر کسی کو مجبور کر دیتی ہیں کہ وہ اس چھاؤں میں آ بیٹھیں۔ ویسے تو پوری یونیورسٹی میں رونق تھی مگر اس گراؤنڈ میں کئی پنچھی اپنی دنیا میں مگن اور گم سم تھے۔

ویسے تو اوپن گراؤنڈ میں بیٹھنے کے لئے جگہ کافی تھی مگر مجھے درختوں کی آڑ اور سائے میں زیادہ رونقیں نظر آئیں۔ توجہ اس وقت مزکور ہوئی جب ایک درخت کے پاس سے گزرتے ہوئے ایک جنتی بھائی نے اپنی حور سے کہا تم میری چلی ملی ہو۔

یہ سن کے میری ہنسی ہی نہیں رک پا رہی تھی۔ وہیں ایک پرانے دوست جو ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں ملازم تھے وہ ملے، کہا مظہر بھائی خیر ہو اپنے آپ ہی ہنسی جارہے ہو۔ میں نے کہا بھائی بس یوں ہی آج پہلی بار یونیورسٹی میں ہر طرف چلیاں ملیاں ہی نظر آرہی ہیں۔

پھر کیا تھا کہ گراؤنڈ میں مزید چلیاں ملیاں نظر آئیں۔ ایک کونے میں تو حد ہو گئی، ایک صاحب تو حلال محبت کے ایسے اسیر نظر آئے کہ محبوبہ کے جوتوں پر سر رکھے لیٹے ہوئے تھے، اس کی داہنی طرف کسی اور کے خوابوں کی رانی اس کا داہنا ہاتھ تھامے محو گفتگو تھی۔ ان کو دنیا جہان کا ہوش ہی نہیں تھا ایک بار تو ایسا لگا کہ اب واقعی ہمارے ملک کا مستقبل ضرور کسی نتیجہ خیز معاملات تک پہنچ جائے گا۔

دور سے ایک اور جوڑا نظر آیا، مگر وہاں ایک آستانہ کا سماں تھا۔ اس جگہ کی چلی ملی ایک پیرنی بنی ہوئی ایک بیمار کو سر پر دم کر رہی تھی۔ ایسا علاج ملے تو میرا خیال کسی کے سر کا درد ٹھیک ہی نہ ہو۔

کیا ٹیلنٹ ہے مجھے تو اس ذہانت کے آگے عامر خان کی فلم 3 ایڈیٹس میں دیکھایا گیا ٹیلنٹ کچھ بھی نظر نہیں آرہا تھا۔ پہلی بار اندازہ ہوا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جس ملک کی بات کی تھی کہ ایک کروڑ نوکریاں ہوں گی، یورپ سے لوگ یہاں نوکریوں کی تلاش میں آئیں گے وہ انہیں نوجوانوں کے ٹیلنٹ کی بنیاد پر کی تھی۔

ویسے کچھ اور ہو نہ ہو ہمارے مستقبل کے سرمایے نے محبت کے ٹائٹل تو کمال کے ایجاد کیے۔ چلی ملی، جان، جانو، شونو، مونو، میری بلی، میرا دل گردہ پھیپھڑا میرا سب کچھ، پٹھانے خان کے گانے میرا یار وی تو میرا پیار وی تو کا بھی ری مکس بنا دیا۔

یہاں تک تو اسٹوری ایک یونیورسٹی کی ہی تھی، خیر رائٹر ہونا کوئی آسان تھوڑی، مجھے شوق ہوا کہ مزید کچھ یونیورسٹیوں کا دورہ کر کے مزید ٹیلنٹ ہنٹ کیا جائے۔ تو اگلے پورے ہفتے میں 4 یونیورسٹیوں کا وزٹ کیا۔

واہ رے کمال، پوسٹ ماڈرانائزیشن کے عملی مظاہرے دیکھنے کو ملے۔ پتہ چلا کہ باپ کی کمائی کا بڑا حصہ کسی کے گلے میں لاکٹ پاؤں میں پائل انگلیوں میں انگوٹھیاں شرٹس پرفیوم اسنیکرز اور اغیرہ وغیرہ میں لگ رہا اور مزے کی بات یہ پتہ لگی کہ سب مکس تھا، کسی کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا کس کے ہاتھ میں کس کی دی ہوئی چیز ہے اور کس کی چیز آگے کس کو جا چکی، بھگدڑ سی نظر آئی۔

کیا کمال تھا اس ایکٹنگ میں، کوئی ایکٹر اور کوئی ایکٹریس، اس لگے ہوئے تھیٹرمیں ہر کوئی اپنے حصہ کی ایکٹنگ کر رہا ہے اور سب جانتے ہوئے انجان بھی۔

مجھے کچھ گارڈز سے یہ بھی پتہ چلا کہ کئی جوڑے انتہائی شرمناک حالت میں بھی پکڑے جاتے ہیں۔ معزرت کے ساتھ یہ بات بھی لکھنا پڑی۔ لکھاری ہونے کے ناتے اس تحریر میں مزاح کے ساتھ اگر اصلاح نہ ہو تو خود کو نا مکمل سمجھتا ہوں۔

میں آزادی رائے کے حق میں ہوں ایسا نہیں کہ میری تحریر کسی تنگ نظریہ کو عیاں کر رہی مگر آزادی اس وقت تک آزادی ہے جب تک اس میں اخلاقیات، روایات، عزت مقام باقی رہے۔ کہتے ہیں نا کہ جب زندگی سے حیا ہی ختم ہو جائے تو پھر ذلت بسیرا کر لیتی ہے۔

ایک بات تو سچ ہے اپنے اردگرد نظر دوڑائیں نوجوانوں سے بات کریں کسی گروپ میں یا دوستوں میں جا کر بیٹھیں تو آپ کو 70 فیصد باتیں لڑکی لڑکوں اور افیئرز کی ہی ملیں گی۔ ہماری ترجیحات چاہے وہ مذاق میں ہوں یا پھر سنجیدہ یہی نظر آتی ہیں۔

کاش ہماری وہ محفلیں زندہ رہ جاتیں جو درختوں کے نیچے چند بزرگوں کے ساتھ ہوا کرتی تھیں، نہ گلے شکوے ہوتے تھے اور نہ ہی لوگوں کی ذات کے منفی پہلؤوں پر تبصرے۔ ہنسی مذاق سبق آموز واقعات، دال ساگ مل کر کھانے کی روایت اور لمبی عمر۔

پھر یوں ہوا کہ آزادی آئی، نہ محفلیں رہیں نہ وہ دوست، درخت کے نیچے ان محفلوں کی جگہ چلی ملی جان جانو کی رنگینیاں رہ گئیں، درخت خشک ہوتے گئے، آلودگی بڑھتی رہی، عمر کم ہوتی گئی۔ رشتے ختم ہوتے گئے، احترام رکھ رکھاؤ ماضی کے قصوں میں چلا گیا۔ اور ہم پھر بھی مطمئن ہو کر جینے لگے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).