نواز شریف کی 16 دسمبر کو ممکنہ طور پر امریکہ روانگی کے بارے میں تفصیلات سامنے آ گئیں


پاکستانی اورغیرملکی میڈیا میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ لندن میں علاج کی غرض سے قیام پذیر سابق وزیراعظم نوازشریف کو 16 دسمبر کو امریکہ لے جایا جا سکتا ہے۔ مسلم لیگ نے اس تاریخ کی تصدیق تو نہیں کی تاہم لندن میں مقیم نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ نے اس حوالے سے تفصیلی بات کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر بٹ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے امریکہ جانے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، ابھی تک اُن کے علاج اور بیماری کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ معلوم ہی نہیں۔ سبھی آپشن موجود ہیں۔ کوشش ہےکہ علاج یہیں ہو جائے مگر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جو ڈاکٹر کہیں گے وہی ہو گا۔ ناصر بٹ کا کہنا تھا کہ لندن میں ڈاکٹر بہت سوچ سمجھ کرعلاج کرتے ہیں۔ ابھی تک صرف ٹیسٹ ہو رہے ہیں کیونکہ ڈاکٹر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اُن کےامیون سسٹم میں خرابی کیوں ہے جس کی وجہ سے پلیٹ لیٹس کاؤنٹ میں کمی ہو رہی ہے؟

جمعرات یا جمعہ کو نوازشریف کو پھر ڈاکٹروں کے پاس لے جایا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت بہت خراب ہے، صرف ڈاکٹر ہی یہ بتائیں گے کہ اُن کو کب علاج کے لیے امریکہ لے کر جانا ہے؟ ابھی تک آنے والی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کے دماغ کے کچھ حصہ میں خون کی سپلائی رک رہی ہے جس کی وجہ سے پلیٹ لیٹس میں کمی واقع ہو رہی ہے۔

شریف خاندان کے ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم کا علاج صرف امریکہ کے شہر بوسٹن کے ایک ہسپتال سے ہو سکتا ہے۔ نواز شریف کی علاج کے لندن آمد کے بعد ان کے بیٹے حسین نواز نے کہا تھا کہ میڈیا نواز شریف کے علاج سے متعلق معلومات کو راز میں رکھنے میں ان کی مدد کرے تاکہ اس پورے معاملے کو اس طرح سے سیاسی رنگ دینے سے بچایا جا سکے جس طرح ان کی والدہ کی بیماری کے وقت ہوا تھا۔ نواز شریف کے علاج سے متعلق امریکہ جانے کے سوال پر حسین نواز کا کہنا تھا کہ اُنھیں جاناچاہیے تاکہ اُن کی تمام بیماریوں کا علاج ایک چھت کے نیچے ہو سکے جو لندن میں دستیاب نہیں اور اگر ہے تو اِس بارے میں اُنھیں علم نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).