یہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے بھائی؟


میرا ماننا ہے، مشاہدہ اور تجربہ بھی ہے کہ سیاست میں معاملات خود بخود یا ایویں ہی میں نہیں ہو جایا کرتے۔ بہت کچھ ایسا ہوتا ہے جو پردہ سکرین پر ظاہر نہیں ہوتا، مگر موجود ہوتا ہے۔ اس کے پردہ سکرین پر موجود نہ ہونے کی وجہ سے، اس کے وجود سے انکار ممکن نہیں ہوتا۔

تھوڑا سنجیدہ خیال ہے کہ پاکستان میں اس وقت بہت عمدہ، شاندار اور میرے خیال میں تاریخی اہمیت کی گریٹ گیم کھیلی جا رہی ہے جس کا بنیادی مدعا دنیا میں موجود معیشت کے نظام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ یہ اب سازشی تھیوری نہیں رہی کہ چین کے اوبور اور پھر اس اوبور کے اک بنیادی حصے، سی۔ پیک نے حقائق سے زیادہ مفروضوں کی ہی دھول پاکستانی اور دنیا کی انفرمیشن مارکیٹ میں اڑا رکھی ہے، مگر اوبور اور پھر سی۔ پیک سے جڑے ہوئے معاملات کے حوالے سے اس سارے پراجیکٹ پر مقابلہ کرتی ریاستوں کے پاس مفروضوں کی بجائے معلومات، علم اور مستقبل کی پروجیکشنز ہوں گی۔

پاکستان کی بدقسمتی ہی سمجھیے کہ سی۔ پیک کے معاملہ پر کسی قسم کی کوئی شفافیت دیکھنے کو نہیں ملتی اور یہ منصوبہ بنیادی طور پر فوج کے زیرتسلط ہی رہا ہے، اب بھی ہے اور مستقبل قریب میں بھی یہ فوج کے زیرتسلط ہی رہتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس منصوبے کی تفصیلات کو گویا، قومی خفیہ راز کا سا مقام حاصل رہا جب تک کہ یہ دستاویزات، چین کی مخالفت کے باوجود انقلابی حکومت نے آئی ایم ایف کے حوالے کر دیں۔ حال ہی میں روس کے حوالے سے بھی اک خبر ڈیڑھ دو دن کے لیے گردش میں رہی تھی کہ روس نے اپنے ساتھ ممکنہ دفاعی و معاشی تعاون کے حوالے سے حکومت نہیں، ریاست کے ساتھ معاہدات کرنے کی شق رکھی جو شاید پارلیمان کے ذریعے سے کیے جائیں گے۔ ایسے معاہدات کسی بھی موجود حکومت کی مرضی کے تابع نہیں ہوتے بلکہ ان کے حوالے سے پارلیمان میں بذریعہ قانون سازی، ایس او پیز بنائے جاتے ہیں۔

ذہن میں یہ رکھیے کہ سی۔ پیک، اوبور کی کامیابی کے حوالے سے، کم از کم، اپنی پرسیپشن میں اک نہایت اہم پراجیکٹ ہے۔ اس کی کامیابی، یا ناکامی، پاکستان ایسے ممالک میں اوبور کی کامیابی یا ناکامی کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ کامیابی سے پیسے آتے ہیں۔ ناکامی سے پیسے جاتے ہیں۔ پیسے آتے ہیں تو بہت کچھ ساتھ لاتے ہیں۔ پیسے جاتے ہیں تو بہت کچھ ساتھ لے جاتے ہیں۔ فرد ہو، ریاست ہو، یا ریاستوں کے بلاکس ہوں۔

کسی بھی ادارے پر میری کوئی تنقید نہیں۔ اس لیے نہیں کہ میں تنقیدی شعور سے قاصر ہوں۔ بلکہ اس لیے کہ تشریف پیاری ہے تو لہذا بات کو اختصار سے ختم کرتا ہوں کہ دو بڑے معاشی بلاکس کا یہ مقابلہ فی الحال تو دنیا کی معیشت اور سیاست میں ایمرجنگ بلاک کے حق میں کھڑا ہے۔ روایتی سپر پاورز کا بلاک بہت بے رحمی مگر عمدہ طریقے سے اپنے ذرائع سے پاکستان میں معیشت اور سیاست کا جھکاؤ اپنی طرف کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور طاقت کے اس بے رحم، مگر جادوئی طور پر شاندار کھیل میں دیکھنے، سیکھنے اور مسحور ہونے کے لیے بہت کچھ ہے۔

واقعات کا سلسلہ طویل ہے، مگر صاحبو، وطن عزیز میں کسی ریاستی اہلکار میں اتنا پانی اور ساہ موجود کبھی نہ تھا کہ وہ فوج کے سابقہ اور زندہ سربراہ کو سزائے موت سنا سکتا۔

مگر ایسا کیونکر ممکن ہوا؟

مکرر: سیاست میں معاملات خود بخود یا ایویں ہی میں نہیں ہو جایا کرتے۔ بہت کچھ ایسا ہوتا ہے جو پردہ سکرین پر ظاہر نہیں ہوتا، مگر موجود ہوتا ہے!

اوہو بھئی، میرے پاپ کارن کدھر گئے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).