تین مینار حکومت بیمار


میاں وقاص ظہیر

\"Mianآپ دل میں مجھے لاکھ برا بھلا کہیں لیکن آپ میرے سخت مخالف ہونے کے باوجود یہ بات تسلیم کریں گے جو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک میں 70 سالوں میں مفاد پرست، لالچی، اقربا پروری دھونس و دھاندلی کرنے والوں کی حکومت رہی ہے۔ رحیم یار خان کی تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف کے اشکوں نے اس حقیقت پر مہر ثبت کردی ہے کہ یہ حکومت مفاد کی دلدل میں خود ہی اتنی پھنس چکی ہے کہ اب نکلنے کی کوئی فی الفور راہ نظر نہیں آرہی۔ تیسری بار اقتدار حاصل کرنے والی ن لیگ نے اپنے دور اقتدار میں اپنے لئے تین مصائب کے مینار تعمیر کر لئے ہیں جو تا قیامت مسمار نہیں ہوسکتے۔ پہلا مینار سانحہ ماڈل کے شہدا کا ہے جس کی بنیادوں میں عوامی تحریک کے شہید کارکنوں کا خون اور کھوپڑیاں بھر دی گئی ہیں۔ سانحہ کو دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا، کیمرے کی آنکھ نے سب دیکھا اور دکھایا لیکن ابھی تک اس کیس کے مجرموں کی نشاندہی نہیں ہوسکی۔ سزا تو دہلی کی طرح دور است ہے، کیس سے جڑی جسٹس باقر نقوی کی رپورٹ بھی حکومت نے طاقت کے زور پر دبائی ہوئی ہے۔ یہ خاکسار اپنی تحریروں میں سینکڑوں بار لکھ چکا ہے اس کیس کا جب بھی شفاف انداز میں ٹرائل ہوگا تو بڑے بڑے سورمائوں کے سر لے جائے گا، یہاں کی عدالت نے انصاف نہ بھی کیا تو اللہ کی عدالت نے اس کا فیصلہ لکھ دیا ہے ۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ انسان پر جب زوال آتا ہے تو اللہ سب سے پہلے اس سے عقل چھین لیتا ہے۔ حکومت ایک کے بعد ایک بڑی غلطی کرتی جا رہی ہے۔ اس کے وزیر اور مشیر شریف برادران کی گردن سے اتفاق کا سریا نکالنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے۔ ایسی ایسی بونگیاں مار رہے کہ عالمی سطح پر حکومت کی جگ ہنسائی ہو رہی ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا خود ساختہ ایوارڈ اس کا کھلا ثبوت ہے۔

حکومت کے خلاف دوسرے مصائب کا مینار پانامہ لیکس ہے جس کی بنیادیں آف شورز کمپینوں کے ذریعے غیر قانونی پیسے سے تعمیر کی گئی ہے۔ پانامہ میں وزیر اعظم کے بچوں کے نام ہیں، جن کا کہنا ہے کہ پانامہ سے ان کا ذاتی کوئی تعلق نہیں، اس کے باوجود آج آٹھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا لیکن حکومت اپوزیشن جماعتوں اور عوام کو تسلی بخش جواب دینے اور احتساب کے لئے خود کو پیش کرنے سے قاصر ہے۔ پانامہ ایشو منظر عام میں آنے کے بعد مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ انہی کی کابینہ کے وزیر، مشیر انہیں مفت مشورے دیتے رہے ہیں کہ میاں صاحب! آپ فکر نہ کریں یہ ایشو چند دنوں کا مہمان ہے جو ختم ہوجائے گا۔ اس حماقت نے وزیر اعظم کو دریا کے ایسے بھنور میں پھنسا دیا ہے جس سے نکلنا ناممکن ہے۔ فرض کریں عدالتیں اس ایشو کے مطابق میرٹ پر فیصلہ نہ بھی کریں، ماضی کی طرح ان ججوں پر دبائو بڑھا بھی دیا جائے تب بھی یہ مینار تاریخی بن چکا ہے۔ جب بھی اور جہاں بھی کرپشن کہانیاں بیان کی جائیں گی وہاں اس کا ذکر خیر ضرور آئے گا ۔

حکومت کے لئے تیسرا مصائب کا مینار عسکری ادارے کے خلاف انگریزی اخبار میں متنازع خبر چھپوا کر تعمیر کیا گیا جو قومی سلامتی کے عین منافی تھی۔ ان میں بھی ان کے اپنے وزیر، مشیر شامل ہیں۔ آج پندرہ دن سے زائد گزر چکے ہیں، حکومت سوائے وضاحتوں، تحقیقاتی کمیٹی بنانے کے سوا ابھی تک وردی والوں کو مطمئن نہیں کر سکی۔ حکومت اس ایشو پر پوری طرح آگاہ ہے۔ دیکھتے ہیں اب اس جھکڑ سے نکلنے کے لئے عارضی بنیادوں پر کس وزیر و مشیر کی بلی چڑھائی جاتی ہے۔ یہ مینار بھی تاریخ بن چکا ہے، جس نے خاکی فرشتوں اور حکومت کے درمیان خلیج بڑھا دی ہے۔ حکومت اور اس کے حواری جتنی مرضی عوام کو طفل تسلیاں دیتے رہیں کہ عسکری اور حکومتی قیادتیں ایک پیج پر ہے تو یہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف۔

اب فیصلہ وقت کرے گا کہ تینوں مصائب میں کون سے مینار کا ملبہ حکومت پر گرتا ہے تو اسے زمین بوس کرتا ہے۔ حکومت اپنی میعاد پوری کر بھی لے تو تمام تر بدعنوانوں کے بل بوتے پر بھی 2018 کا الیکشن نہیں جیت سکتی۔

کیونکہ مصائب کے تین مینار اور حکومت بیمار ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments