شہید بینظیر بھٹو کے نام ایک جیالے کا خط


شہید رانی اسلام علیکم۔

دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی ماحول غم ناک ہو جاتا ہے۔ درد میں ڈوب جاتا ہے کہ اس دسمبر کی ایک ستمگر شام ملک کے کروڑوں دلوں کی دھڑکن کو ساکت کرگئی۔ آپ کے بچھڑنے کے عظیم سانحے کے ٹھیک سات سال بعد یہ ستمگر دسمبر ایک اور گہرا زخم سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کی صورت میں دے گیا۔ بی بی آج ایک بار پھر ”بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل اب تک زندہ ہیں“ کے نعروں کی گونج یقینن آپ کو سنائی دے رہی ہوگی۔ حالانکہ آپ کے خون ناحق میں ملوث کچھ مبینہ قاتلوں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں مگر آپ کے مجھ جیسے لاکھوں کروڑوں چاہنے والے عقیدت مندوں کے دلوں کی تشنگی ابھی باقی ہے کیونکہ آپ کے خونِ ناحق کا ماسٹر مائنڈ آج بھی سزا سے انصاف و قانون کی پکڑ سے بہت دور ہے۔ مگر بی بی ایک اطمینان یہ ضرور حاصل ہوا ہے کہ آپ کے قتل میں ملوث اس رہزن قاتل کو آئین شکنی کے جرم میں پانچ بار سزائے موت سنائی جا چکی ہے اور وہ بھی اسی دسمبر میں جب اس بے رحم انسانیت سے عاری متکبر شخص نے آپ کو اپنے کروڑوں چاہنے والوں سے جسمانی طور پر ہمیشہ کے لئے دور کردیا۔

بی بی میں جانتا ہوں کہ آپ کی روح ابھی کسی طور مطمئن نہیں ہوئی ہوگی کیونکہ آپ کے خونِ ناحق سے ہاتھ رنگنے کے جرم میں سزا سے بچا ہوا یہ شخص۔ آج بھی جعلی بیماری کا ڈھونگ رچا کر قانون و انصاف کا منہ چڑا رہا ہے۔ آج جب اسے آئین شکنی میں سزا ہوئی ہے تو اس کے اس سنگین غداری۔ اس کے وحشیانہ قتل عام۔ معصوم و بے گناہ لوگوں کے پیاروں کو گم کرنے جیسے سنگین انسانیت کو شرمانے والے جرائم میں مددگار و سہولت کار اس کی حمایت میں ملک میں افراتفری اور عدم استحکام کی سازشوں میں جُت گئے ہیں۔

انہیں ڈر ہے کہ اس قاتلِ انسانیت کو اس کے مزید جرائم میں بھی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں کیونکہ آج جس عدلیہ نے یہ فیصلے سنانے شروع کیے ہیں اس نے ملک کے انصاف سے محروم۔ محکوم طبقات میں اسلامی عدل و انصاف کی ایک موہوم سی امید پیدا کردی ہے وہیں ان طالع آزما۔ غاصبانہ تسلط قائم کرنے۔ انسانی سیاسی حقوق سلب کر کے اپنی مرضی کی کٹھ پتلیاں ملک و قوم پہ مسلط کرنے والی جابر قوتوں میں یہ خوف بھی طاری کردیا ہے کہ شاید اب ان کی باری ہے۔ اب ان کے جرائم کے حساب کتاب کا وقت ہوا چاہتا ہے۔

بی بی دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی آپ کے کروڑوں چاہنے والوں پہ لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔ جوں جوں روزِ شہادت قریب آتا جاتا ہے ماتم بھی اسی طرح زور پکڑتا جاتا ہے ہر گزرتے دن آپ کی جدائی کا زخم پھر سے تازہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہے۔ مگر اس بار اس غم میں ایک ہلکا سا اطمینان ایک ہلکی سے خوشی دکھ کی شدت کو کچھ کم ضرور کر گئی ہے کہ پرویز مشرف آئین شکن غدار قرار دیا جا چکا ہے مگر پرویز مشرف جب تک آپ کے لہو کا حساب نہیں دے دیتا اس وقت تک آپ کے جیالوں کو مکمل اطمینان و سکون نہیں مل سکتا۔

بی بی آج آپ کو ہم سے بچھڑے بارہ برس ہونے کو آئے ہیں مگر ان بارہ برسوں میں آپ کے کروڑوں چاہنے والوں نے بارہ لمحوں کے لئے بھی آپ کی یاد کو اپنے دل سے مہو نہیں ہونے دیا ہے۔ آپ کی لازوال قربانی کے مرہون منت 2008 سے لے کر 2018 تک آپ کا عظیم سیاسی ورثہ پاکستان پیپلز پارٹی آپ کے سیاسی وارثوں۔ آپ کے عقیدت مندوں۔ آپ کے چاہنے والوں کی وجہ سے آج بھی اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہے۔ آپ کے وژن کے مطابق عوام کی خدمت میں مصروف عمل رہتے ہوئے آپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کی کوششوں میں جُتی ہوئی ہے۔

یقینن کارکردگی کا معیار آپ کے چھوڑے ہوئے مشن اور آپ کے دیے ہوئے وژن کی عین مطابق ہرگز نہیں ہے مگر اپنی کارکردگی اپنی طرزِ حکمرانی کو آپ کے دیے ہوئے نعرے ”علم۔ روشنی سب کو کام مانگ رہا ہے ہر انسان۔ روٹی کپڑا اور مکان“ کو حقیقت کا روپ دینے کے مطابق ڈھالنے اور اسے مزید بہتر کرنے کی کوششوں میں ضرور لگی ہوئی ہے۔

شہید رانی آپ کے چاہنے والے اس بار آپ کی جائے شہادت پہ آپ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے حاضر ہونے آ رہے ہیں اور اس بار آپ کے بچھڑنے کا عظیم غم ایک غیر متزلزل عزم میں تبدیل ہو چکا ہے کہ۔ اگلا برس نہ صرف عوام سے کیے گئے آپ کے وعدوں کی تکمیل کا ہوگا بلکہ اس اگلے سال آپ کے باقی ماندہ بچ جانے والے قاتلوں کو بھی اپنے انجام کو پہنچا کر عالمِ ارواح میں انصاف کی راہ تکتی آپ کی مقدس روح کو ابدی سکون پہنچا کر دم لیں گے۔

شہید بی بی آپ جن حالات میں ملک و قوم۔ اپنے کروڑوں چاہنے والوں عقیدت مندوں کو داغِ مفارقت دے گئی تھیں۔ آج ملک اس سے بھی بدتر حالت میں ہے۔ ادارے باہم دست و گریباں ہیں۔ سیاسی۔ معاشی۔ معاشرتی۔ بین الاقوامی طور پر پاکستان انتہائی مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے۔ ایسے کڑے وقت میں آپ کے جیالے آپ کی جائے شہادت پہ پہنچ کر پاکستان کو ان نامساعد حالات سے نکالنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کے چھوڑے ہوئے مشن کو اس کی تکمیل تک جاری رکھیں گے۔ آپ کے ادھورے سفر کو وہیں سے جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں آپ نے چھوڑا تھا اور منزلِ مقصود تک پہنچنے تک کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ آپ کے یومِ شہادت پہ اس سے بڑا خراجِ عقیدت آپ کو کوئی اور نہیں ہو سکتا۔

ہم آپ سے یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ پرویز مشرف سمیت آپ کے باقی ماندہ قاتلوں کو بھی انشاء اللہ ان کے انجام تک پہنچانے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے جس کی توقع آپ ہم سے رکھتی ہیں۔ آج آپ کی جدائی کے بارہ برسوں بعد یہ اطمینان ضرور ہے کہ آپ کی خونِ ناحق میں کلیدی کردار ادا کرنے والا پرویز مشرف غدار قرار پاکر سزائے موت کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ آج وہ بستر مرگ پہ پڑا اپنی کرنیوں کا پھل پا رہا ہے اور یہ قدرت کا اس سے انتقام ہی ہے کہ ایک طاقتور متکبرغاصب طالع آزما اپنے انتہائی طاقتور سہولت کاروں اور مددگاروں کی مدد و تعاون کے باوجود بدترین انجام کی جانب گامزن ہے۔ فراق گورکھپوری کے اس شعر سے آپ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے آپ سے اجازت چاہتا ہوں اس یقین و عزم کے ساتھ کہ اگر زندگی نے وفا کی تو اگلے برس سرخرو ہوکر آپ کی قدم بوسی کے لئے حاضری دوں گا انشاء اللہ العزیز

آج تیرے فراق میں رو لیں۔ کچھ تو داغِ مفارقت دھولیں۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے حوالے سے تحریر


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments