لاہور رنگ روڈ پر مسافروں سے فراڈ


ہم ہمیشہ داد دیا کرتے تھے کہ بنانے والوں نے لاہور رنگ روڈ بھی کیا خوب بنائی ہے اور اب داد دے رہے ہیں کہ اسے چلانے والے بھی کیا خوب بے وقوف بنا رہے ہیں۔

آپ نہایت خوش خوش گھر سے نکلتے ہیں اور ائیرپورٹ یا ڈیفینس کا رخ کرتے ہیں۔ یہ سوچ کر کہ آپ خوش ہی رہیں، نہر اور مال روڈ کے رش سے بچنے کی خاطر لاہور رنگ روڈ کا رخ کرتے ہیں کہ چلو زیادہ لمبا تو پڑے گا مگر سفر سکون سے گزر جائے گا۔ آپ بہترین طریقے سے بنی ہوئی رنگ روڈ کی داد دینے کا سوچ ہی رہے ہوتے ہیں کہ ٹول پلازا پر لگی لائن پر نظر پڑتی ہے۔ آپ کی نظر اپنی گاڑی کی سکرین پر چپکے ایم ٹیگ پر پڑتی ہے اور آپ قوم کی حالت پر افسوس کرتے ہیں کہ باقی لوگ بھی اگر پندرہ بیس منٹ لگوا کر اپنی گاڑی پر ایم ٹیگ لگوا لیتے تو نہ خود لائن میں لگنا پڑتا نہ دوسروں کو لائن میں لگواتے۔

لائن کچھوے کی طرح رینگتی اور ہے آخر کار آپ کی باری آ جاتی ہے۔ آپ حیران ہوتے ہیں کہ ایم ٹیگ سونگھ کر بھی بیرئیر نہیں اٹھا۔ ٹول پلازا کے ڈبے میں بند اہلکار بتاتا ہے کہ ایم ٹیگ نہیں چل رہا ہے۔ آپ کو یقین دلوانے کے لئے وہ کچھ کوشش بھی کرتا ہے اور آپ کی گاڑی کو آگے پیچھے کرواتا ہے۔ پھر آپ سے کیش کی فرمائش کرتا ہے۔ آپ اسے مبلغ پینتالیس روپے سکہ رائج الوقت میں تھما دیتے ہیں۔ بیرئیر اٹھتا ہے۔ آپ خوشی خوشی اپنی منزل کی طرف رواں ہو جاتے ہیں۔

رنگ روڈ سے اترنے کے کچھ دیر بعد آپ کا موبائل ٹوں ٹوں کر کے آپ کو میسیج کی اطلاع دیتا ہے۔ آپ اپنی منزل پر پہنچ کر میسیج دیکھتے ہیں۔ کالے حروف جگمگا رہے ہوتے ہیں کہ آپ فلاں ٹول پلازا کی فلاں نمبر لین سے اتنے بجے اتر گئے ہیں، آپ کی گاڑی کا نمبر یہ ہے اور آپ کے 45 روپے کاٹنے کے بعد آپ کا نیا بیلنس یہ ہے۔

آپ خوب ہنستے ہیں کہ رنگ روڈ چلانے والے کتنے احمق ہیں، آپ نے انہیں کیش میں ادائیگی کی تھی مگر اب وہ آپ کو ایم ٹیگ سے وصولی کی اطلاع دے رہے ہیں۔ خیر آپ کام نمٹا کر واپس گھر کا رخ کرتے ہیں۔ دوبارہ ایم ٹیگ کو انکار کر کے آپ سے کیش لیا جاتا ہے۔ گھر کے قریب آپ رنگ روڈ سے اترتے ہیں تو دوبارہ ٹوں ٹوں ہوتی ہے۔ اس مرتبہ آپ گھر پہنچ کر میسیج کو غور سے پڑھتے ہیں۔

پتہ چلتا ہے کہ آپ کا ایم ٹیگ کارڈ میں موجود بیلنس واقعی دو مرتبہ پینتالیس پینتالیس روپے کر کے کاٹ لیا گیا ہے۔ یعنی آپ سے کیش بھی وصول کیا گیا ہے اور آپ سے ایم ٹیگ کا بیلنس بھی کاٹ لیا گیا ہے۔ یوں یکطرفہ چکر پینتالیس روپے کی بجائے نوے روپے کا پڑا ہے اور پورا پھیرا نوے روپے کی بجائے ایک سو اسی روپلی کا۔

اب آپ کے ایک ہاتھ میں ٹول پلازے کا کیش وصول کرنے کی پرچی ہے اور دوسرے ہاتھ میں موبائل جس پر ایم ٹیگ سے وصولی کا میسیج جگمگا رہا ہے۔ اس میسیج پر کوئی نمبر نہیں جس پر آپ رابطہ کر سکیں۔ رنگ روڈ کی انتظامیہ کا دفتر نہ جانے کہاں ہے۔ ادھر جانے آنے پر آپ کے نہ جانے پانچ سو روپے خرچ ہوں گے یا ہزار۔ قریبی ٹول پلازا والا آپ کو لفٹ نہیں کرائے گا۔

اب کیا آپ اس بہترین فراڈ کی داد نہیں دیں گے؟ کمال یہ ہے کہ آپ جس ٹول پلازے سے رنگ روڈ پر چڑھے ہیں ادھر آپ کے پیسے کاٹنے کی بجائے آپ کے رنگ روڈ سے اترتے وقت پیسے کاٹے جاتے ہیں جبکہ کیش کی وصولی آپ سے رنگ روڈ پر چڑھتے وقت کی جاتی ہے۔ شاید وہ یہ سوچتے ہیں کہ یہ بندہ رنگ روڈ سے اتر گیا ہے تو شکایت کرنے واپس آئے گا تو اسے دوبارہ بکرا بنائیں گے۔ بھیا اگر رنگ روڈ استعمال کرنے کا ایک فکس ٹیکس ہے اور کیش میں وہ رنگ روڈ پر داخلے کے وقت لیا جاتا ہے، تو پھر ایم ٹیگ سے کیوں باہر نکلتے وقت کاٹا جاتا ہے؟ وہ بھی داخلے کے وقت کیوں نہیں کاٹتے؟

بہرحال اس دوغلی کٹوتی کے پیچھے جو بھی وجہ ہو، آپ سرکاری طور پر لٹ چکے ہیں۔ حسنِ فن کی داد یہ بھی دیں کہ اگر ایم ٹیگ آپ کے فون پر رجسٹر ہے اور گاڑی کوئی دوسرا ڈرائیور لے کر گیا ہوا ہے تو پھر آپ کو بہت بعد میں ہی پتہ چلے گا کہ آپ کے ساتھ واردات ہو گئی ہے۔ پچھلے ایک ہفتے میں رنگ روڈ والے میری گاڑی سے 225 روپے کی اضافی آمدنی کر چکے ہیں۔

ہماری رائے ہے کہ حکومت کو اس اضافی نوے روپے سے زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔ بہتر ہے کہ اس سکیم کی لاہور رنگ روڈ پر کامیابی کے بعد اس کا دائرہ موٹر وے تک وسیع کر دیا جائے۔ لاہور اسلام آباد کے روٹ پر بھی ادھر یکطرفہ پینتالیس روپے کی بجائے تقریباً سات سو روپے کی اضافی آمدنی ہو گی۔ مسافر حضرات کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اپنی گاڑی سے ایم ٹیگ نوچ پھینکیں تاکہ ان کے سفر کا خرچہ آدھا ہو جائے، یا پھر اس میں بیلنس نہ ڈلوائیں۔

Dear M-Tag User,
Date: 29-Dec-2019
Vehicle No: LEB123456
M-Tag ID: 123456
Exit Toll Plaza: ABDULLAH GULL
Check Out Time: 29-DEC-2019 14:18:36
Exit Lane : 10N3L2
Toll Deducted: Rs. 45
Balance: Rs. 245
‘Thank you for using M-Tag’

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments