خان صاحب کے لئے خوشخبری


کل میرے خواب میں ’سنت گرومیت بابا رام رحیم سنگھ جی انسان‘ آئے۔ آپ نے بتایا کہ خان صاحب جلد ’خان اعظم‘ بننے والے ہیں۔ سارے عالم میں خان صاحب کا ذکر ہوگا اور سب سے بڑی بات یہ دنیا خان صاحب کی عظمت و جلال کی وجہ سے بہت سے قدیم تاریخی کرداروں کو بھول جائے گی۔ لوگ ’نپولین‘ کو بھول جائیں گے، ’ہٹلر‘ کو بھول جائیں گے۔ لوگ ’سکندر اعظم‘ اور ’خن آتن‘ کو بھول جائیں گے۔ لوگوں کو ’اٹیلا‘ اور ’ہینی بال‘ یاد نہ رہیں گے۔ حد تو یہ کہ لوگ ’سنی لیونے‘ کو بھی بھول جائیں گے اور انہیں یاد رہیں گے صرف خان صاحب۔ خان صاحب کا نام ’سیتا وائٹ‘ سے بھی زیادہ وائٹ اور برائٹ ہوجائے گا۔ یہ ہوگا۔ یہ تو ہوگا!

یادش بخیر ’سنت گرومیت بابا رام رحیم سنگ جی انسان‘ کوئی عام آدمی نہیں کہ انکیپیش گوئی کو سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔ سنت جی کے 3 کروڑ ماننے والے ہیں اور آپ کا ’ڈیرہ سچا سودا‘ ہریانہ کی ریاست میں سب سے اہم سیاسی اور سماجی قوت کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ الگ بات ہے۔ بابا جی 2 سال قبل جنسی زیادتی کے مقدمے میں سزا پا کر اب جیل میں ہیں۔ جب آپ باہر تھے تو ہر سال ایک نئی فلم بناتے تھے جس میں ہیرو بھی آپ خود ہوتے اور موسیقی، گیت او ر ہر چیز آپ کی ہی ہوتی۔ بابا جی ابھی برُے وقت میں ہیں لیکن ان کی پیش گوئی کو سنجیدہ لینا لازم ہے۔ آخر و ہ تین کروڑ لوگوں کے لیے اوتار کا درجہ رکھتے ہیں۔

آپ کا دل چاہے تو آپ اُن تین کروڑ لوگوں کو احمق گردان سکتے ہیں جو باباجی کی پوجا کرتے ہیں۔ آپ مذاق اُڑا سکتے ہیں اُن لوگوں کا جو با با جی کے ہر کام کی کوئی تاویل دینے کو تیار بیٹھے رہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر آپ مجھ پر ہنس سکتے ہیں کہ میرے خوابوں میں اتنے بالوں سے بھرپور باباجی آتے ہیں اور ’سنی لیونے‘ نہیں آتیں۔ مگر میں تو اپنے خواب کو سنجیدہ ہی لوں گا۔ میرے خیال میں بابا جی صحیح کہہ رہے ہیں۔ خا ن صاحب ’نپولین‘ اور ’ہٹلر‘ کو اپنی بڑائی سے بہت چھوٹا کردیں گے۔ وہ ’خان اعظم‘ بھی بن جائیں گے اور ’اٹیلا‘ اُنکے آگے ایک چھوٹا سا ٹیلا ہی بن جائے گا۔

خان صاحب کا اب تک کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ وہ الحمدللہ اُس میں سے کچھ بھی نہیں کرسکے جووعدے وہ بیس سال سے کر رہے تھے۔ وہ تو وزیر اعظم ہاؤس تک کو جامعہ نہیں بنا پائے۔ خان صاحب کا دوسرا کارنامہ یہ ہے کہ ان کی محض ڈیرہ سال میں اتنی ناکامیاں ہیں کہ نواز شریف کے تینوں وفاقی ادوا ر حکومت مع نون لیگ کی پانچ بار کی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کل ملا کر بھی نہیں۔ خان صاحب کا تیسرا کارنامہ یہ ہے کہ وہ محمد خان جونیجو، میر ظفر اللہ خان جمالی اور شوکت عزیز سے بھی کم اختیار پر راضی پاکستان کے پہلے جمہوری حکمران ہیں۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ذہنی شکست کا وہ اعلیٰ درجہ ہے جو کہ بالکل کھلی ہوئی آمریتوں کے دوران بننے والے کٹھ پتلی وزراء اعظم تک میں نہیں تھا۔

خان صاحب بیچارے تو جمائمہ گولڈ استھ کے صیہونی رشتیداروں سے کیے اپنے وعدے بھی پورے نہیں کرسکے۔ اب تک تو پاکستان کا سفاتخانہ اسرائیل میں کھل بھی چکا ہونا چاہیے تھا۔ مگر خان صاحب کیا کریں کہ ملک میں الحمدللہ ہاتھیوں میں ہی بڑے زوروں سے لڑائی جاری ہے۔ وہ کیسے اپنا ایجنڈا آگے بڑھائیں؟ پھر ملک میں ہاتھی نہ بھی لڑیں تو کوئی نا کوئی پٹاخہ، کوئی پھلجھڑی ضرور چھوٹتی ہی رہتی ہے۔ کچھ نہیں ہوتا تو کوئی ’ٹک ٹاک‘ اسٹار کہیں سے نازل ہوجاتی ہیں خان صاحب کی شہرت اور عظمت میں چار چاند لگانے۔

ویسے خان صاحب کے 3 کروڑ ماننے والے تو نہیں اور ان کا کوئی ڈیرہ ویرہ بھی نہیں مگر پھر بھی آپ کے ’فیس بک‘ پر چاہنے والے کافی ہیں۔ یادش بخیر جب ’سنت گرومیت بابا رام رحیم سنگھ جی انسان‘ کو عدالت نے بیس سال سزا سنا کر ’روہتک‘ جیل بھیجا تو ہریانہ اور پنجاب میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ ان کے حامی ’بھی‘ ان کی ہر ’خامی‘ کو دیکھنے سے اندھے تھے۔ ان کی نظر میں بابا جی ’اوتار‘ تھے اور ہیں۔ اس لیے میں تو بابا جی کی پیش گوئی کو سنجیدگی سے لوں گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments