کچھ “بزرجمہر” کے بارے میں۔۔۔


یادش بخیر: آج ہمارے ایک ”بزرجمہر“ دوست نے اپنی تمام تر قابلیت اور علمیت کو بالائے طاق رکھ کر ہماری ”بے بضاعتی“ پر صاد کرتے ہوئے واٹس ایپ پہ مسیج بھیجا کہ ہم نے مظہر کلیم (ایم اے ) اور جاسوسی کے پرانے ناولوں میں ”بزرجمہر“ کا لفظ پڑھا تھا۔ یہ ”بزرجمہر“ کون ہیں اور ان کی تدبیر اور معاملہ فہمی کی مثال کیوں دی جاتی ہے؟ مذکورہ دوست نے ان کی شخصیت کے حوالے سے کوئی تحریر بھی گروپ میں بھیجنے کی فرمائش کی۔

”بزرجمہر“ دراصل ایران کے مشہور ساسانی بادشاہ خسرو نوشیرواں (کسری) کے انتہائی زیرک اور ذہین وزیر اعظم کا نام تھا۔ جن کے اقوال آج بھی تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔ ”بزرجمہر“ دراصل ”بزرگ مہر“ کا معرب ہے۔ جس کا مطلب مجازا عقل مند اور دانا ہے۔ فارسیں وں نے بجائے جیم عربی کے جیم فارسی کر دیا۔ یہاں ہم یہ بھی اضافہ کرتے چلیں کہ عام طور پر یہ لفظ ایسے شخص کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جو خوامخواہ کا ”سیانا“ بننے کی کوشش کرے۔

واضح رہے کہ ”بزرجمہر“ کا والد ”سوخرا“ ساسانیوں کے 19 ویں بادشاہ اور نوشیرواں کے باپ قباد کا وزیر اعظم تھا۔ قباد کے دور میں ”سوخرا“ کا ایرانی سلطنت اور حکومت میں بہت عمل دخل تھا، جب وہ زیادہ طاقت ور بن گیا تو قباد نے اسے اپنے ایک وزیر شاہ پور کی مدد سے قتل کرا دیا۔ قباد کے آٹھ بیٹے تھے جن میں سے نوشیرواں کو شہرت حاصل ہوئی۔

اور اب آخری بات یہ کہ پاکستان شاید دنیا کا واحد انوکھا ملک ہے جہاں خدائی فوجدار قسم کے ”بزرجمہروں“ کی اعلی کھیپ پائی جاتی ہے۔ بلکہ سوشل میڈیا کے بعد تو ”بزرجمہروں“ کی پیداوار میں دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوئی۔ جس بھی شعبے پر نگاہ دوڑائی جائے، کوئی نہ کوئی ”بزرجمہر“ اپنے قیمتی مشوروں سمیت براجمان ہو گا لیکن یہ اور بات کہ جس شعبے میں وہ موجود ہو گا، اس کا حقیقی معنوں میں سوا ستیاناس ہو چکا ہو گا۔

آج کے جدید جمہوری دور میں ”بزرجمہروں“ کو عفت مآب محترمہ فردوس عاشق اعوان اور تقدس مآب محترم فیاض چوہان کے روپ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ جن کے کار آمد قیمتی مشوروں سے گلشن کا کاروبار چل رہا ہے اور شنید ہے کہ ایسے ہی چلتا رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments