مورمن مذہب کی مختصر تاریخ


مورمن مذہب کا بانی جوزف سمتھ 23 دسمبر 1805 کو امریکی ریاست ورمونٹ کے ایک قصبے شیرون میں ایک تاجر اور کسان جوزف سمتھ سینئر کے گھر پیدا ہوا۔ اس کی ماں کا نام لوسی میک سمتھ تھا۔ جوزف سمتھ جونیئر کی پیدائش کے چند سال بعد اس خاندان پر برا وقت آگیا۔ سات سال کی عمر میں جوزف جونیئر ہڈیوں کی ایک بیماری میں مبتلا ہو گیا اور وہ تین سال تک چلنے پھرنے سے معذور رہا۔ تجارت میں نقصان کی وجہ سے جوزف سمتھ سینئر کو اپنی دکان بند کرنا پڑی۔

کئی سال فصلیں بھی اچھی نہ ہوئیں اور خاندان مقروض ہو گیا۔ زمین قرض خواہوں نے ہتھیا لی۔ خراب معاشی حالات نے سمتھ خاندان کو ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا۔ ورمونٹ سے نقل مکانی کرنے کے بعد انہوں نے ریاست نیو یارک کے ایک قصبے پلمیرا کو اپنا ٹھکانہ بنایا۔ وہاں انہوں نے ایک فارم کی کچھ زمین کاشت کاری کے لئے کرائے پر لے لی۔ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ زمین پر لاگ کیبن (لکڑیوں کا گھرجس پر بہت کم لاگت آتی ہے ) کی بجائے روایتی مکان تعمیر کرنا شروع کر دیا۔

مکان کی تعمیر پر لاگت بڑھتی گئی اور انھیں قرض لینا پڑا۔ قرضہ کی قسطیں ادا نہ کرنے پر بنک نے مکان ضبط کر لیا۔ ادھر زمین کے ملک نے بھی کرائے کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اپنی زمین واپس لے لی۔ خاندان کی معاشی حالت ابتر ہو گئی۔ معاشی مشکلات سے نکلنے اور جلدی دولت مند بننے کے لئے سمتھ خاندان کے افراد نے جادو ٹونے میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔ نیز جوزف سمتھ جونیئر اور اس کا باپ طلسماتی سلاخ اور دیکھنے والے پتھر کی مدد سے زمین میں دفن خزانوں کی تلاش میں لگ گئے۔

جوزف اسمتھ بیس سال کا تھا جب وہ اور اس کا باپ خزانوں کی تلاش میں پنسلوانیا کے قصبے ہارمنی چلے گئے۔ کوئی خزانہ تو ہاتھ نہیں آیا البتہ جوزف کو اپنے میزبان کی بیٹی امہ ہیل سے عشق ہو گیا۔ باپ کی مرضی کے خلاف امہ ہیل نے جوزف سے نکاح کر لیا۔

جوزف سینئر ایک غیر مذہبی آدمی تھا اور کبھی چرچ نہیں گیا۔ البتہ اس کی بیوی لوسی عیسائیوں کے ایک فرقہ المشیخی (Presbyterian) کے چرچ جاتی تھی۔ جوزف جونیئر شش و پنچ میں تھا کہ ماں کی پیروی میں چرچ جائے یا باپ کی تقلید میں چرچ سے دور رہے۔ یہی موقع تھا جب اسے خدا اور اس کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کا دیدار ہوا۔ نیز خدا کے فرشتے مرونی نے زمین میں دفن سونے کے اوراق پر لکھی ہوئی ایک مقدس کتاب کی طرف اس کی رہنمائی کی۔

جوزف جونیئر نے طلسماتی پتھروں کے ایک آلے کی مدد سے اس مقدس کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کر دیا۔ پہلے اس کی بیوی امہ ہیل اور پھر اس کے ایک ساتھی اولیور کاؤدری نے کتاب کی املا کی۔ جب اس کے پڑوسیوں کو پتہ چلا کہ جوزف سمتھ ایک مقدس آسمانی کتاب چھاپنے والا ہے تو انہوں نے اعلان کر دیا کہ وہ یہ کتاب ہرگز نہیں خریدیں گے۔ پلمیرا کے باسیوں کو یقین تھا کہ جوزف سمتھ کے خاندان نے اس کتاب کے ذریعے سادہ لوح لوگوں کو ٹھگنے کی سکیم بنائی تھی۔ نیز انہوں نے کوششیں شروع کر دیں کہ کوئی مقامی پبلشر یہ کتاب شائع نہ کرے۔

مورمن کتاب 1830 میں شائع ہوئی۔ اس کتاب کو پڑھ کر بہت سے لوگ جوزف سمتھ پر ایمان لے آئے۔ ان میں بریگم ینگ بھی تھا۔ جوزف کی طرح بریگم بھی ایک کسان کا بیٹا تھا۔ اسی سال جوزف سمتھ کے پچاس پیروکاروں کے اجلاس میں نیا چرچ قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ سب شرکا نے جوزف کو خدا کا نبی اور نئے چرچ کا سربراہ تسلیم کر لیا۔ ادھر مقامی عیسائیوں نے اس نئے نبی کی مخالفت شروع کر دی۔ حکومت نے جوزف کو معاشرے میں انتشار پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

عدالت نے اسے بری کر دیا۔ انہی دنوں ریاست اوہائیو کے ایک قصبے کرٹ لینڈ کے چرچ کا پادری سڈنی رگدن اپنے ایک سو ساتھیوں کے ساتھ جوزف نبی پر ایمان لے آیا۔ جوزف کو وحی آئی کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نیویارک سے ہجرت کرکے کرٹ لینڈ چلا جائے۔ جوزف اور اس کے ساتھیوں نے خدائی حکم کی تعمیل کی اور کرٹ لینڈ ہجرت کر گئے۔ ایک اور وحی کے ذریعے جوزف کو علم ہوا کہ خدا نے جس بہشت میں آدم اور حوا کو رکھا تھا وہ امریکی ریاست میسوری کی جیکسن کاؤنٹی کے قصبے آزادی (Independence) میں تھی۔ جوزف کے کچھ پیروکار آزادی میں آباد ہو گئے۔ جوزف بھی 1831 میں کچھ ساتھیوں کے ساتھ قصبے آزادی گیا اور اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ خدا نے اسے وحی کی ہے کہ یہاں نیا یروشلم بسایا جائے۔ اس نے وہاں نئے چرچ کی بنیاد رکھ دی۔ اس چرچ کے 800 ممبر تھے۔ جوزف نے اپنا ہیڈ کوارٹر کرٹ لینڈ میں ہی رہنے دیا۔

اگلے چھ سال جوزف نے کرٹ لینڈ میں گزارے۔ اس دوران اس پر مسلسل وحی نازل ہوتی رہی۔ ان وحیوں کا زیادہ تر تعلق چرچ کی تعمیر و تنظیم سے تھا۔ انہی دنوں کرٹ لینڈ میں مورمن چرچ تعمیر ہوا۔ نیز جوزف پر نازل ہونے والی وحی کی پہلی کتاب ”احکامات کی کتاب“ کے عنوان سے شائع ہوئی۔ چند سال بعد جوزف نے وحیوں کی دوسری کتاب اور اپنے خطبات کی کتاب بھی شائع کر دی۔ ادھر میسوری میں عیسائیوں نے مورمنوں پر حملے کرکے ان کی املاک تباہ کر دیں۔

مورمن جیکسن کاؤنٹی چھوڑ کر کلے کاؤنٹی چلے گئے۔ عیسائیوں نے وہاں بھی ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔ ان عیسائیوں کے نزدیک مورمن نبی جھوٹا تھا اور اس کے پیروکار مرتد اور زندیق۔ مورمنوں کو کلے کاؤنٹی سے بھی بھاگنا پڑا اور وہ میسوری ریاست کے شامل میں دو سرحدی کاؤنٹیوں کالد ویل اور ڈیوس میں آباد ہو گئے۔ دو سال بعد 1838 میں جوزف سمتھ بھی کرٹ لینڈ چھوڑ کر میسوری آ گیا۔ دوسرے مورمن بھی اس کے پیچھے پیچھے میسوری پہنچ گئے۔ جوزف نے وہاں نئے چرچ کی بنیاد رکھی اور کئی پرانے ساتھیوں کو چرچ سے نکال دیا۔ ان میں اس کا قریبی دوست اولیور کاؤدری بھی شامل تھا۔ کاؤدری نے جوزف پر زنا کاری کا الزام لگایا تھا۔

مقامی عیسائیوں کے ساتھ چپقلش اور جھڑپیں جاری رہیں۔ مورمنوں نے بھی اپنے دفاع کے لئے ملیشیا کی طرز پر مسلح جتھے بنانا شروع کر دیے۔ الیکشن کا موقع آیا تو عیسائیوں نے مورمنوں کو ووٹ ڈالنے سے جبرا ”روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں دونوں گروہوں میں خونریز تصادم ہو گیا۔ نیز مورمن ملیشیا نے سرکاری ملیشیا کو عیسائیوں کی پرائیویٹ ملیشیا سمجھ کر اس پر حملہ کر دیا۔ سرکاری ملیشیا پر حملے نے میسوری کے گورنر کو مورمنوں کے خلاف بھڑکا دیا۔

اس نے مورمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے یا ریاست سے بھگا دینے کے احکامات جاری کر دیے۔ گورنر کا حکم ملتے ہیں مورمن مخالف عیسائیوں نے مورمنوں کو پکڑ پکڑ کر مارنا شروع کر دیا۔ وہ بچوں کو بھی نہیں بخشتے تھے۔ جوزف گرفتار ہوا اور عدالت نے اسے بغاوت کے الزام میں سزائے موت سنا دی۔ جس افسر نے سزائے موت پر عمل درامد کرنا تھا اس نے جوزف کو جیل ہی میں رہنے دیا۔ بریگم ینگ کی قیادت میں بچے کھچے مورمن ریاست النوائے چلے گئے۔

خوش قسمتی سے النوائے کے عیسائیوں نے انھیں بے ضرر سمجھ کر ان کا خیرمقدم کیا۔ پانچ ماہ بعد جوزف بھی جیل سے فرار ہو کر النوائے پہنچ گیا اور اس نے دریائے مسیسپی کے کنارے ایک نئے شہر نوو کی بنیاد رکھ دی۔ نوو شہر آباد کرنے کے بعد جوزف سمتھ نے واشنگٹن جا کر صدر مارٹن وان برن سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت میسوری میں مورمنوں کے جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ کرے۔ صدر مارٹن نے مورمنوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر اظہار افسوس کیا لیکن نقصانات کی تلافی کرنے سے معذرت کر لی۔

مورمنوں کو ہوم رول اور اپنی ملیشیا رکھنے کی اجزت 1840 میں ملی۔ جوزف نوو شہر کا پہلا میئر اور مورمن ملیشیا کا ملٹری لیڈر بن گیا۔ امریکہ کے دوسرے حصوں اور یورپ سے آنے والے نئے مورمنوں کی آمد سے نوو کی آبادی تیزی سے بڑھی اور تقریباً شکاگو کے برابر ہو گئی۔ یہاں آنے والے ہر مورمن کو رہائش کے لئے گھر اور کاشتکاری کے لئے زمین مورمن چرچ کی طرف سے مفت ملتی تھی۔ تین سال بعد 1843 میں جوزف کو وحی کے ذریعے دو نئے احکامات ملے۔

ان احکامات کا تعلق مردوں کو بپتسمہ دینے یعنی دین عیسوی میں لانے اور کثیرازدواجی کی اجازت ملنے سے تھا۔ بعض حالات میں کثیرازدواجی کے حکم پر عمل مورمن مردوں پر فرض تھا۔ اس وحی نے مورمنوں میں اختلافات پیدا کر دیے۔ بریگم ینگ اور جوزف کی بیوی امہ ہیل کثیرازدواجی کے مخالف تھے۔ وحی میں امہ ہیل کو خاص طور پر مخاطب کیا گیا تھا کہ وہ اس حکم کی تعمیل و حمایت کرے۔ کثیرازدواجی سے متعلق اس وحی کو دس سال تک عام مورمنوں سے پوشیدہ رکھا گیا۔

کچھ عرصے بعد بریگم ینگ نے کثیرازدواجی کا حکم نہ صرف مان لیا بلکہ اس پر عمل بھی شروع کر دیا۔ اس کے بیس بیویوں سے 57 بچے ہوئے۔ اب مورمن چرچ کے رہنما اعتراف کر چکے ہیں کہ جوزف نبی کی چالیس بیویاں تھیں اور ان میں کم از کم دس بیویاں اٹھارہ سال سے کم عمر کی تھیں۔ مورخین کی رائے ہے کہ جوزف کی بیویوں کی تعداد پچاس سے زیادہ تھی۔ امہ ہیل مرتے دم تک کثیرازدواجی کی مخالف رہی۔ نیز وہ اپنے بچوں کی بھی یہی بتاتی تھی کہ جوزف کی کوئی دوسری بیوی نہیں تھی۔

1844 میں جوزف سمتھ نے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔ نیز اس نے ایک مخالف اخبار Nauvoo Expositor اور اس کے پریس کو تباہ کر دینے کا حکم دے دیا۔ یہ اخبار جوسف سمتھ کے نئے مذہبی عقائد خصوصاً کثیرازدواجی پر تنقید کرتا تھا۔ حکومت نے جوزف اور اس کے بھائی حیرم کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا۔ مورمن مخالف ہجوم نے جیل پر حملہ کرکے دونوں بھائیوں کو قتل کر دیا۔

جوزف نبی کے قتل کے بعد مورمن رہنماؤں میں اس کی جانشینی اور مورمن چرچ کی قیادت کے لئے رسہ کشی شروع ہو گئی۔ جوزف کے چھوٹے بھائیوں اور بیٹوں کے علاوہ اس کے قریبی ساتھی بھی امیدوار تھے۔ اگر اولیور کاؤدری کو چند سال قبل چرچ سے نکال نہ دیا جاتا تو اس کے جوزف کا جانشین بننے کے امکانات زیادہ تھے کیونکہ وہ نئے مذہب کے آغاز ہی سے جوزف کا پر اعتماد ساتھی اور اس کا نائب رہ چکا تھا۔ قصہ مختصر مورمن کئی دھڑوں میں بٹ گئے۔

ایک دھڑا جمیز سٹرینگ کی قیادت میں ریاست مشیگن کی طرف نکل گیا اور دوسرے دھڑے کو سڈنی رگدن مڈویسٹ کی طرف لے گیا۔ جو مورمن باقی بچے وہ بارہ حواریوں کے کورم کے سربراہ بریگم ینگ کی رہنمائی میں طویل سفر کرکے امریکہ کی حدود سے باہر سالٹ لیک کے پہاڑی علاقے میں آباد ہو گئے۔ یہ علاقہ یوٹاہ میں تھا۔ میکسیکو کی شکست کے بعد ایک معاہدے کے تحت یوٹاہ سمیت میکسیکو کا مغربی حصہ امریکہ کو مل گیا۔

آہستہ آہستہ دوسرے علاقوں کے مورمن ہجرت کرے سالٹ لیک کے علاقے میں آباد ہونا شروع ہو گئے۔ انہوں نے یوٹاہ میں جو نئے قصبے اور شہر بسائے ان میں سب سے اہم سالٹ لیک سٹی ہے۔ 1850 میں بریگم ینگ یوٹاہ کا گورنر بن گیا۔ دو سال بعد چرچ کے رہنماؤں نے عام مورمنوں کو بھی کثیرازدواجی کے خدائی حکم سے آگاہ کر دیا۔ اس اعلان سے مورمنوں میں پھوٹ پڑ گئی۔ جن مورمونوں نے اس خدائی حکم اور بریگم ینگ کی قیادت کو ماننے سے انکار کر دیا وہ ریاست وسکونسن میں جمع ہوئے اور اپنے الگ چرچ کی بنیاد رکھ دی۔

ان کا ایمان تھا کہ جوزف نبی کی اولاد کے علاوہ کسی کو چرچ کی سربراہی کا حق حاصل نہیں۔ برسوں بعد جوزف سمتھ سوم نے اس ننے چرچ کی صدارت قبول کر لی اور چرچ کا ہیڈ کوارٹر ریاست میسوری کے شہر آزادی میں منتقل کر دیا۔ اس صدی کے آغاز میں مورمنوں کے اس فرقے نے اپنا نام کمیونٹی آف کرائسٹ یعنی عیسی یا مسیح کی جماعت رکھ لیا۔

ادھر یوٹاہ کے مورمنوں نے پڑوسی ریاستوں مثلا کیلی فورنیا، نویڈا، اور وائیومی میں بھی نئی بستیاں اور شہر بسا دیے۔ نویڈا کا مشہور شہر لاس ویگاس بھی مورمنوں کا بسایا ہوا ہے۔

نئے امریکی صدر جمیز بیوکانن ( 1857۔ 1861 ) کو پتہ چلا بریگم ینگ نے یوٹاہ میں تھیوکریسی (مذہبی حکومت) قائم کی ہوئی ہے تو اس نے اسے وفاقی حکومت کے خلاف بغاوت قرار دیا۔ نیز اس مذہبی حکومت کو ختم کرنے کے لئے وفاق نے اڑھائی ہزار فوجی بھیج دیے۔ مورمنوں نے فوجیوں کی مزاحمت تو نہ کی البتہ ان کی سپلائی ٹرینوں کو ہراساں کرنا شروع کر دیا۔ وفاقی حکومت نے یوٹاہ کا کنٹرول سنبھال کر نیا گورنر مقرر کر دیا۔ اس دوران ماؤنٹین میڈو یعنی پہاڑی چراگاہ کے قتل عام کا واقعہ پیش آیا۔

مورمن لیڈر جان لی کی قیادت میں کچھ مورمنوں نے قدیم امریکی باشندوں کے ساتھ مل کر ریاست آرکنساس سے آنے والے آبادکاروں کی ویگن ٹرین پر حملہ کرکے 120 مردوں، عورتوں، اور بچوں کو قتل کر دیا۔ صرف سترہ بچے جن کی عمریں سات سال سے کم تھیں زندہ رہنے دیے۔ کیا اس قتل عام کی منظوری بریگم ینگ نے دی تھی؟ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بریگم ینگ نے اس واقعے کو چھپانے کی پوری کوشش کی۔ جان لی گرفتار ہوا اور عدالت سے سزائے موت ملنے کے بعد اسے فائرنگ اسکواڈ نے گولی مار دی۔

انسویں صدی کے کے آخر میں مورمنوں کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچ گئی۔ مورمن چرچ کے صدر ولفورڈ ووڈرف نے کثیرازدواجی کے حکم سے دستبرادری کا اعلان کر دیا۔ 1896 میں یوٹاہ کو ریاست کا درجہ مل گیا۔ 1904 میں مورمن چرچ نے وفاقی حکومت سے تعاون کرنے کا اعلان کرکے کثیرازدواج ممبروں کو چرچ سے نکال دیا۔

جوزف سمتھ کی تعلیم کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ اس کی تعلیم برائے نام تھی۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ خاندان کی ابتر معاشی حالت کی وجہ سے وہ بچپن ہی سے باپ کا ہاتھ بٹاتا رہا اور کبھی سکول نہیں گیا۔ اس کی بیوی کا ایک بیان موجود ہے جس کے مطابق جوزف سمتھ کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا تھا۔ اس نے یہ بیان غالباً اس الزام یا تاثر کو رد کرنے کے لئے دیا تھا کہ مورمن کی کتاب کا مصنف جوزف سمتھ خود تھا۔

مقام حیرت ہے کہ اس ان پڑھ ”نبی“ نے 22 سال کی عمر (جب اس نے مورمن کی کتاب لکھنا شروع کی) سے 39 سال کی عمر (جب مشتعل ہجوم نے اسے قتل کر دیا) تک صرف 17 سال کے مختصر عرصے میں ہزاروں صفحات پر مشتمل وحی، ترجمے، خط و کتابت، بیانات و خطبات، رسائل و جرائد، اور سرگزشتیں لکھ ڈالیں۔ اگر جوزف سمتھ کی لکھی ہوئی تحریروں کو کتابی شکل دی جائے تو کم از کم تیس جلدیں بن جائیں گیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ جوزف سمتھ جونیئر دیکھتے ہی دیکھتے گوشہ گمنامی سے نکل کر ایک عالم دین، خدا کا نبی، عیسائیوں کے ایک نئے چرچ کا بانی اور رہنما، اور امریکہ میں کئی نئے شہروں کی بنیاد رکھنے والا بن گیا۔ جوزف سمتھ اپنی بے مثال کامیابی کا کریڈٹ وحی یا الہام یعنی خدا سے براہ راست رہنمائی کو دیتا تھا۔ اس کے پیروکار بھی یہی سمجھتے تھے کہ وحی کی سچائی اور تاثیر ہزاروں افراد کو کھینچ کر مورمن چرچ لے آئی۔

جوزف سمتھ کی موت کے بعد مورمنوں کی تعداد بڑھتے بڑھتے لاکھوں اور کروڑوں تک پنچ گئی۔ اس صدی میں مورمن دنیا بھرمیں اپنی تعداد ایک کروڑ پچاس لاکھ بتاتے ہیں۔ مورمن چرچ نے اسٹاک مارکیٹ میں 40 بلین ڈالر لگا رکھے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ اور دوسرے اثاثوں سے مورمن چرچ کو سالانہ پندرہ ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ ہر مورمن اپنی آمدنی کا دسواں حصہ چرچ کو دینے کا پابند ہے۔ اس مد میں چرچ کو سالانہ 8 بلین ڈالرملتے ہیں۔ چند روز قبل واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ مورمن چرچ کا سربراہ 100 ارب ڈالر کا مالک ہے۔ یہ رقم فلاحی کاموں پر خرچ ہونا تھی لیکن نہیں کی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments