بہادر نواز شریف قول کا پکا نکلا


لگتا ہے کہ اس کلجگ میں ہر لیڈر ہی دھوکے کا پتلا ہے، مکر کا مادہ گوندھ کر اس کا خمیر بنایا گیا ہے، فریب کا خمیر اس کی ذات کا جزو ہے، نام جمہوریت کا لیتا ہے مگر آمریت کا خوگر ہے۔ ایسے میں اگر نواز شریف جیسا نمایاں لیڈر نہ ہوتا تو قوم مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتی۔

نواز شریف وہ عظیم راہنما ہیں جنہوں نے پہلی مرتبہ پاکستان میں ووٹ کو عزت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے جلاوطنی برداشت کی، جیل کاٹی، ہسپتال میں بند رہے مگر اپنے مطالبے پر پامردی سے ڈٹے رہے کہ ووٹ کو عزت دو۔

ساتھیوں نے ہزار سمجھایا، مقتدروں نے لاکھ بہلایا، منصفوں نے لاکھ ڈرایا مگر نواز شریف نہیں مانے۔ کہتے رہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نہیں چلے گا۔ یہاں راج کرے گی خلق خدا۔ فیصلہ منتخب سیاسی قیادت کرے گی جس کے ووٹ کے ڈبوں پر آسیبی سائے نہ منڈلاتے دکھائی دیے ہوں۔ جو دلیری سے ملک و قوم کی خاطر فیصلے کر سکے۔ ووٹ دیکھ کر جس کی عزت کرنے پر ایردوان جیسا بھائی، مہاتیر جیسا دوست، شہزادے جیسا سفیر، حتی کہ نریندر مودی جیسا دشمن بھی مجبور ہو۔ اس کا بس یہی مطالبہ تھا کہ عزت چاہیے تو ووٹ کو عزت دو۔

اب سیاسی منظرنامہ ایسا بن گیا تھا کہ تحریک انصاف والے عمران خان تو اپنے یوٹرن اور جلدبازی کے باعث بہت بدنام ہو چکے تھے کہ وہ کوئی لانگ ٹرم پلاننگ نہیں کر سکتے۔ وہ گھڑی میں تولہ گھڑی میں ماشہ ہوتے تھے۔ سیاسی اختلاف کو ذاتی دشمنی بنا کر وہ ملک میں خوف کی ایسی فضا پیدا کر چکے تھے کہ امید کے ساتھ ہی معیشت بھی ڈوب چکی تھی۔ اور ان کے بارے میں نواز شریف یہ جانتے تھے کہ وہ خیال ہیں کسی اور کا انہیں سوچتا کوئی اور ہے۔ اور وہ ووٹ کو عزت دیے بغیر حکمران بن بیٹھے تھے۔ نواز شریف کا مطالبہ تھا کہ ووٹ کو عزت دو۔

پیپلز پارٹی والے آصف زرداری تھے۔ ان کے بارے میں ہر شخص جانتا تھا کہ وہ حساب کتاب میں نام پیدا کر چکے ہیں، خاص طور پر پرسنٹ نکالنے میں ان کا جواب نہیں۔ گو عدالت میں تو کبھی ان پر کچھ ثابت نہیں ہو سکا مگر میڈیا میں وہ مجرم ثابت کیے جا چکے تھے۔ ان پر بھلا کون اعتبار کرتا؟ جب بھی ان سے کوئی مطالبہ کیا جاتا تو وہ سر تسلیم خم کرتے۔ کہتے کہ حکومت اسی وقت چلتی ہے جب دوست دشمن کو اس میں اپنا مفاد پورا ہوتا دکھائی دے۔ یوں ووٹ کو عزت نہیں مل پاتی تھی جبکہ نواز شریف کہتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو۔

مذہبی اور علاقائی جماعتوں میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ وہ ووٹ کی عزت لے سکتیں۔ ایسے میں لے دے کر بس ایک نواز شریف ہی بچے تھے جو پامردی سے ووٹ کی عزت کا علم تھامے کھڑے تھے۔ ایسے میں جب عدالت عظمیٰ کے حکم پر آرمی رولز میں تبدیلی کا قانون پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو نواز شریف نے نہایت دلیری سے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ووٹ کو عزت دو۔
آج قومی اسمبلی میں حکومت کے پیش کردہ مسودہ قانون میں ایک نقطے کی تبدیلی کیے بغیر اسے غیر مشروط طور پر مان کر نواز شریف نے اس ووٹ کو اپنی ساری عزت دے دی۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments