عثمان بزدار اور شیش ناگ


والد صاحب سے ایک واقعہ سُنا تھا کہ ایک بزرگ تبلیغ کے لئے ایک گاؤں پہنچے، پورا گاؤں ان کے استقبال کے لئے گاؤں کے باہر جمع تھا، بزرگ کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور ان کو  لے کر گاؤں کی طرف روانہ ہوئے تو بزرگ نے کہا کہ یہ کس راستے سے جا رہے ہیں، یہ راستہ تو 10 کلو میٹر طویل ہے، سیدھے راستے سے چلو جو کہ صرف 2 کلو میٹر ہے جس پر دیہاتیوں نے بتایا کہ خصور سیدھے راستے پر ایک شیش ناگ نے قبضہ کرلیا ہے جوکوئی اُدھر سے گزرتا ہے وہ اسے ڈس لیتا ہے اور بندہ منٹوں میں تڑپ کر مر جاتا ہے اس لئے ہم اب یہی راستہ استعمال کررہے ہیں۔

یہ بات سن کر بزرگ نے کہا کہ چلو میں دیکھتا ہوں، جب اللہ کے ولی وہاں پہنچے تو شیش ناگ ادب سے کھڑا ہوگیا اور سلام کیا، بزرگ نے شیش ناگ کو ڈانٹا کہ یہ تم نے کیا تماشا لگا رکھا ہے، تمھاری وجہ سے مخلوق خدا اذیت میں ہے اور پورے گاؤں کو طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے، تم شرم کرو اور مخلوق خدا کو تنگ نہ کرو اور آئندہ کسی کو بھی نہیں ڈسنا۔ شیش ناگ نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ جو حکم جناب کا، آپ کے حکم کی تعمیل ہوگی۔

بزرگ نے دیہاتیوں سے کہا کہ میرے سامنے یہاں سے گزرو، دیہاتی ڈرتے ڈرتے وہاں سے گزرنے لگے، ایک بعد دوسرا، دوسرے کے بعد تیسرا اور پھر تمام دیہاتی بخریت وہاں سے گزر گئے، بزرگ گاؤں میں تبلیغ کے بعد اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہوگئے، دو ماہ بعد واپس اسی مقام سے گزرے تو دیکھا شیش ناگ انتہائی کمزور اور زخمی پڑا تھا۔

بزرگ نے پوچھا تمہیں کیا ہوا، تم تو ہٹے کٹے تھے۔ شیش ناگ نے جواب دیا کہ جناب کے حکم کی تعمیل کررہا ہوں، اب جو بھی گزرتا ہے کوئی پتھر مار جاتا ہے، کوئی چھڑی سے مارتا ہے اور کوئی جوتے سے ٹھوکر مار جاتا ہے، یہ بات سن کر بزرگ نے کہا کہ جاہل تم کو ڈسنے سے منع کیا تھا مگر تم یہ بات تو یاد رکھتے کہ تم شیش ناگ ہو اس لئے اپنی شُوکر تو رکھتے تاکہ تمہارا رعب اور دبدبہ برقرار رہتا اور تمہاری یہ حالت نہ ہوتی۔

ایسی ہی صورتحال ہمارے پنجاب کے معصوم اور بھولے بھالے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے 371 ارکان سے جوہر نایاب تلاش کیا اور پنجاب کی پگ ان کے سر پر رکھ دی، اس کی توقع شاید عثمان بزدار کو بھی نہیں تھی۔

پنجاب کی تاریخ میں طاقتور ترین شخصیات نے وزارت اعلیٰ کو احسن طریقے سے چلایا، کسی کی جرات ہی نہیں ہوتی کہ وہ وزیراعلیٰ کی شان میں کوئی گستاخی کرسکے، حق او ر سچ کی بات کرنے والے اکثر صحافی وفاق پر تو دل کھول کر تنقید کرتے تھے مگر کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے بارے میں لب کشائی کرسکے، زیادہ دور نہ جائیں شہباز شریف کے 10 سالہ وزارت اعلیٰ کی مثال لے لیں، کیا جاہ جلال ہوتا تھا جس جگہ وزیراعلیٰ نے جانا ہوتا تھا باقاعدہ اعلان ہوتا کہ با ادب، با ملاحظہ، ہوشیار، شہنشاہ تشریف لارہے ہیں۔

عثمان بزدار کو اتنا بھی سادہ اور شریف بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ہر کوئی نتھو خیرا جو منہ میں آئے بکواس کردے، آج کل پھر میڈیا میں عثمان بزدار کو ہٹانے، تحریک انصاف کے 20 ارکان پر مشتمل الگ گروپ بننے، عثمان بزدار ناکام ہوچکے ہیں، عمران خان کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا ہوگی اور اس طرح کی مختلف خبریں روزانہ چل رہی ہوتی ہیں، ایک اینکر نے تو حد ہی کردی، کہا کہ وزیراعلیٰ نے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے چیف سیکرٹری کو ہٹانے کے لئے پریشر گروپ تیار کیا ہے۔

عثمان بزدار اتنے کایاں سیاستدان ہوتے تو میڈیا میں جو کچھ ان کے بارے آزادی کے کہا اور لکھا جارہا ہے وہ اس کو کنٹرول کرلیتے مگر کیا کیا جائے ان کی میڈیا ٹیم کا، ہیرے تلاش کرنے کا فن ان کو آتا نہیں ورنہ ڈی جی پی آر کے لئے بہترین افسر سابق ڈی جی پی آر اطہر علی خان ہیں، جنہوں نے شہباز شریف کو پڑنے والے جوتے کی ویڈیو ایک گھنٹے میں ٹی وی چینلز پر رکوادی تھی ورنہ میڈیا تو ایسی خبروں کی ٹرولنگ کرکے تین تین دن چلاتا رہتا تھا، اسی طرح اخبارات میں بھی جو خبر شائع ہوئی اس طرح تھی کہ شہباز شریف نے نوجوان کو معاف کردیا، خبر میں آخر میں بتایا گیا کہ جناب وزیراعلیٰ کو ایک نوجوان نے جوتا دے مارا تھا۔

اگر حالات کا غیر جانبدار ہوکر تجزیہ کیا جائے تو عثمان بزدار سر جھکائے مسلسل کام کررہے ہیں، بہت سے اہم اقدامات کیے ہیں، مختلف شہروں میں اچانک پہنچ جاتے ہیں، مقامی انتظامیہ کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہونے دیتے، ان کی سادگی دیکھ کر عمران خان کو بھی کہنا پڑ گیا تھا کہ بزدار صاحب اپنے کاموں کی تشہیر بھی کریں، ان حالات میں عثمان بزدار کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، شریف النفس انسان ہونے کے ناتے سادگی اور رحمدلی اپنی جگہ مگر ان کو کامیابی کے لئے اپنی شُوکر رکھنا پڑے گی ورنہ حال شیش ناگ والا ہی ہوگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments