تبدیلی کے اندر مافیاز کا راج!
بین الاقوامی معاشی جائزے ظاہر کررہے ہیں کہ بہتری کے تمام تر دعوؤں کے باوجود پاکستان کو اپنی معیشت کی بحالی کے لئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے، فی الوقت جو مسئلہ غریب اور متوسط طبقے کو سب سے زیادہ پریشان کر رہا ہے، وہ مہنگائی اور بیروزگاری ہے، مہنگائی سے مزدور کسان اور تنخواہ دار طبقے شدید دباؤ میں ہے۔ اس وقت ایک عام آدمی کا سب سے بڑا مسئلہ بے قابو مہنگائی ہے، وزیراعظم کو اس کا ادراک ہونا حوصلہ افزاء ہے، تاہم اس کا تدارک تب ہی ممکن ہے جب اس کے اسباب کی نشاندہی درست انداز میں کی جائے۔
پاکستانی عوام کو اس وقت دو اقسام کی مہنگائی کا سامنا ہے، پہلی قسم کی مہنگائی وہ ہے جو واقعی مافیاز فوری منافع کمانے کے لیے حکومتی ذمہ داران کی ملی بھگت یا ذخیرہ اندوزی کے ذریعے کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت میں اس کی بہت سی مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ تحریک انصاف کے اقتدار سنبھالتے ہی ڈالر ناپید ہوگیا، اس کی وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اورسرمایہ کار وں کا منافع کمانے کے لیے دھڑا دھڑ خرید نا تھا۔ اس کے چند ماہ بعد بہت سی دوائیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں، بعدازاں ٹماٹروں کی باری آگئی، یہ معاملہ حل ہوا تو گندم اور چینی کا بحران نے آلیا، حکومتی ذمہ داروں کی نا اہلی کے باعث گندم برآمد کردی گئی تو پاکستانی مارکیٹ میں قلت پیدا ہوگئی، اب گندم درآمد کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔
اسی طرح چینی گوداموں میں ذخیرہ کر کے اس کے ریٹ بھی چند روز میں ہی 5 سے 6 روپے فی کلو تک بڑھادیے گئے جبکہ ایک سال کے دوران اس کی قیمت میں قریباً 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئے دن بنیادی اشیاء کے بحران نے پاکستانی عوام کی جیبوں پر گہرا اثر ڈالا ہے، تاہم ان بحرانوں کی زیادہ تر ذمہ داری حکومتی بدانتظامیہ پر ہے، لیکن وزیر اعظم تمام تر قصور وار مافیازکو قرار دے رہے ہیں، جبکہ حکومت ان ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی بحران پید اکرکے اپنی جیبیں بھرنے والے مافیا کے خلاف بے بس نظر آتی ہے۔
وزیراعظم کے لیے غور طلب بات یہ ہے کہ حکومتی اہلکاروں کے تعاون کے بغیر مافیا ز اپنے کرتب نہیں دکھاسکتے، وزیر اعظم جن مافیاز کی طرف اشارہ کرتے ہیں، وہ ان کی اپنی حکومت کے اندر ہی کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی سطح پر مورجود ہیں، عوام کو انتظار ہے کہ کب وزیراعظم تبدیلی کے اندر مافیا کے راج کے خلاف حتمی آپریشن کے ذریعے خاتمہ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کی نیت پر کسی کو شک ہے نہ خلوص پر شبہ، قوم ان کے عزم محکم اور پایہ استقلال سے خوب واقف ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے سریع الاثر ہونے اور ان کے ثمرات جلد از جلد عوام تک پہنچنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ وزیر اعظم کا اپنے وزراء کونہ گھبرانے کا کہہ کرحوصلہ بڑھانا مضبوط ٹیم ورک کے تقاضوں کے عین مطابق ہے، تاہم بے قابو مہنگائی کو فوری روکنے اور کئی عشروں سے مہنگائی اور بیروزگاری کی چکی میں پسے عوام کو فوری ریلیف دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے پیسہ بنانے کے لئے مہنگائی کرنے والے مافیا کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا جو عہد کیا، وہ ان کی سنجیدگی کا آئینہ دار ہے، لیکن اس حوالے سے دیکھنا چاہیے کہ قیمتوں میں اضافہ مصنوعی ہے یا اصلی؟ اگر اصلی ہے تو اِس کا حل مارکیٹ فورسز ہی کے پاس ہے جس کا بنیادی تعلق حکومت کی معاشی پالیسیوں سے ہے، جنہیں درست سمت دی جانی چاہیے اگر مصنوعی ہے تو پھر سخت انتظامی کارروائی کی ضرورت ہے۔
ملک میں مہنگائی ہونے اور اس میں اضافہ ہونے سے کسی کو انکار نہیں، کیونکہ بڑھتی مہنگائی ایک عالمی مسئلہ بھی ہے، لیکن پاکستان میں منظم مافیا اس منصوبہ بندی کے ساتھ اچانک مہنگائی کردیتا ہے کہ حکومتی مشینری ہاتھ ملتے رہ جاتی ہے، اس قسم کی منصوبہ بندی مافیا اکیلے نہ کرتی ہے اور نہ ہی کر سکتی ہے، مافیا کے دست راست حکومت، سیاست، بیوروکریسی میں موجود ہوتے ہیں اور اندررہ کر ایسی منصوبہ بندی کرتے ہیں کہ مارکیٹ میں قلت پیدا ہو جاتی ہے اور قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں، حالیہ آٹے، چینی کا بحران زخیر ہ اندوز مافیا کی کارستانی ہے۔
اس دور حکومت میں صرف آٹے، چینی پر ہی عوام کو نہیں لوٹاگیا، بلکہ سبزی، ٹماٹر تک جیسی بنیادی اور کم قیمت چیزوں کو بھی مہنگا کر کے مافیا نے خوب رقم بنائی ہے، جبکہ حکومت مہنگائی مافیا کے سامنے بے بس نظر آئی، وزیراعظم کے سامنے حالیہ بحرانوں کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے، اس میں صورتحال کی وجوہات اور ذمہ داروں تک کی نشاندہی کی گئی ہے، وزیراعظم اس رپورٹ پر کیا کارروائی کرتے ہیں، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا، مگربڑھتی مہنگائی کا عالم یہ ہے کہ خود وزیراعظم بھی تنخواہ میں گزارہ نہ ہونے کاشکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ اس کے باوجود عوام کیسے نہ گھبرائیں، اگرنہ گھبرائیں تو حکومت ایسا کیا حوصلہ عوام کو دے سکتی ہے کہ وہ حوصلہ برقرار رکھیں اور اپنی مایوسی کو ایک نئی اُمید میں بدل دیں۔
حکومت مخالف مافیا زکے خلاف کارروائی کا عندیہ تو دیتی ہے، مگر ہمیشہ بات عندیہ دینے سے آگے نہیں بڑھتی جس سے گماں ہونے لگتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ وزیراعظم بڑے فیصلہ سازی اور اقدامات کرتے وقت اپنے ارد گرد موجود لوگوں کی وجہ سے مصلیحت کاشکار ہو جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے ایک ایک کو پکڑنے کا عندیہ دیا ہے، مگرجب تک مافیا کے کلیدی کرداروں سے اس کی ابتداء نہ ہوگی عوام کو وزیراعظم کے عزم کا یقین نہیں آئے گا، کیونکہ انہیں آغاز اپنے قریبی لوگوں سے کرنا پڑے گا۔
تحریک انصاف حکومت کے لیے بڑھتی مہنگائی بہت بڑا چیلنج ہے، اس بڑھتی مہنگائی کی رپورٹ وزیراعظم کے ٹیبل پر موجود ہے، اس رپورٹ کے تناظر میں سخت ردعمل مہنگائی مافیا کے سدباب کا باعث بن سکتا ہے۔ عوام نے بلاچوں وچرا ں حکومتی تبدیلی کے سخت اقدامات اچھے دنوں کے انتظار میں برداشت کیے، مگر اب عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ عوام تحریک انصاف حکومت کے دعوؤں کی تکمیل اور اپنے خوابوں کی تعبیر چاہتے ہیں، عوام ڈاکٹر عاصم کے ٹیکے کے بہلاؤے میں آنے والے نہیں ہیں، حکومت کے پاس زیادہ وقت نہیں، آدھے سے کچھ کم کا دورانیہ گزر چکا، آخری سال انتخابات کا سال ہوگا، لے دے کے یہی دو سال رہ گئے ہیں جس میں عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل ہونا ضروری ہے۔
حکومت کو اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے مافیا کا بت تراشنے کی بجائے بہتر کار کردگی کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وزیر اعظم عوام کو نہ گھبرانے کا مشورہ دینے کی بجائے مافیاکے خلاف سخت عملی اقدامات سے تبدیلی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت عوام صرف گھبرائے ہی نہیں، بلکہ مہنگائی کے ڈر سے سہم گئے ہیں اور اس قدر سہمے ہیں کہ اپوزیشن پر اعتبار کرکے احتجاج کی صدابھی بلند نہیں کررہے ہیں۔ حکومت کے لئے آج عوام کو ان کے گوناں گوں مسائل میں ریلیف دینا ہی سب سے بڑا چیلنج ہے جس سے عہدہ برأہوکر وہ اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ سسٹم کے استحکام کی بھی ضمانت بن سکتی ہے۔
- عوام کا استحصال کب تک! - 17/11/2023
- مزاحمت میں مفاہمت کی صدا - 02/11/2023
- کب بدلیں گے حالات! - 20/09/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).